دوڑ پیچھے کی طرف اے گردشِ ایام تُو

یاز

محفلین
اس سے پرانی ونڈوز بھی موجود تھیں، لیکن ونڈوز سے اپنی اولین جانکاری ونڈوز 95 کے دور میں ہوئی تھی۔ اگر مجھے درست یاد پڑتا ہے تو پہلے DOS میں جاتے تھے اور ونڈوز کی کوئی کمانڈ وغیرہ لکھنے سے ونڈوز لوڈ ہوتی تھی۔

windows-startup-sounds.jpg

windows-95-100609567-large.jpg
 
میرے پاس بھی ٹیپ تھی جس کو روز رات کو مین سرہانے کا پاس رکھ کر سوتی تھی اور اس پر ایف-ایم سنتی تھی۔کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ زندگی ایف ایم سنے بغیر بھی گزارے گی۔
 
اس سے پرانی ونڈوز بھی موجود تھیں، لیکن ونڈوز سے اپنی اولین جانکاری ونڈوز 95 کے دور میں ہوئی تھی۔ اگر مجھے درست یاد پڑتا ہے تو پہلے DOS میں جاتے تھے اور ونڈوز کی کوئی کمانڈ وغیرہ لکھنے سے ونڈوز لوڈ ہوتی تھی۔

windows-startup-sounds.jpg

windows-95-100609567-large.jpg
میں نے سب سے پہلے ونڈوز 97 استعمال کی تھی پھر ایک لمبا عرصہ ونڈوز 98 استعمال کرتی رہی
 
ایک وہ وقت بھی تھا جب "دوکاندار کے پاس کھوٹا سکہ چلا دینا ہی سب سے بڑا فراڈ سمجھا جاتا تھا۔

یہ ان دنوں کا ذکر ہے جب:

٭ماسٹر اگر بچے کو مارتا تھا تو بچہ گھر آکر اپنے باپ کو نہیں بتاتا تھا، اور اگر بتاتا تو باپ اْسے ایک اور تھپڑ رسید کردیتا تھا ۔

٭یہ وہ دور تھا جب ’’اکیڈمی‘‘کا کوئی تصّور نہ تھا اور ٹیوشن پڑھنے والے بچے نکمے شمار ہوتے تھے۔

٭بڑے بھائیوں کے کپڑے چھوٹے بھائیوں کے استعمال میں آتے تھے اور یہ کوئی معیوب بات نہیں سمجھی جاتی تھی۔

٭لڑائی کے موقع پر کوئی ہتھیار نہیں نکالتا تھا، صرف اتنا کہنا کافی ہوتا ’’ میں تمہارے ابا جی سے شکایت کروں گا۔‘‘ یہ سنتے ہی اکثر مخالف فریق کا خون خشک ہوجاتا تھا۔

٭اْس وقت کے اباجی بھی کمال کے تھے، صبح سویرے فجر کے وقت کڑکدار آواز میں سب کو نماز کے لیے اٹھا دیا کرتے تھے۔بے طلب عبادتیں کرنا ہر گھرکا معمول تھا۔

٭کسی گھر میں مہمان آجاتا تو اِردگرد کے ہمسائے حسرت بھری نظروں سے اْس گھر کودیکھنے لگتے اور فرمائشیں کی جاتیں کہ ’’ مہمانوں ‘‘ کو ہمارے گھر بھی لے کرآئیں۔جس گھر میں مہمان آتا تھا وہاں پیٹی میں رکھے، فینائل کی خوشبو ملے بستر نکالے جاتے ۔ خوش آمدید اور شعروں کی کڑھائی والے تکئے رکھے جاتے ۔ مہمان کے لیے دھلا ہوا تولیہ لٹکایا جاتااورغسل خانے میں نئے صابن کی ٹکیا رکھی جاتی تھی۔

٭جس دن مہمان نے رخصت ہونا ہوتا تھا، سارے گھر والوں کی آنکھوں میں اداسی کے آنسو ہوتے تھے۔ مہمان جاتے ہوئے کسی چھوٹے بچے کو دس روپے کا نوٹ پکڑانے کی کوشش کرتا تو پورا گھر اس پر احتجاج کرتے ہوئے نوٹ واپس کرنے میں لگ جاتا ، تاہم مہمان بہرصورت یہ نوٹ دے کر ہی جاتا۔

٭شادی بیاہوں میں سارا محلہ شریک ہوتا تھا۔ شادی غمی میں آنے جانے کے لیے ایک جوڑا کپڑوں کا علیحدہ سے رکھا جاتا تھا جو اِسی موقع پر استعمال میں لایا جاتا تھا۔ جس گھر میں شادی ہوتی تھی اْن کے مہمان اکثر محلے کے دیگر گھروں میں ٹھہرائے جاتے تھے۔ محلے کی جس لڑکی کی شادی ہوتی تھی بعد میں پورا محلہ باری باری میاں بیوی کی دعوت کرتا تھا۔

٭کبھی کسی نے اپنا عقیدہ کسی پر تھوپنے کی کوشش نہیں کی، کبھی کافر کافر کے نعرے نہیں لگے، سب کا رونا ہنسنا سانجھا تھا، سب کے دْکھ ایک جیسے تھے ۔

٭نہ کوئی غریب تھا نہ کوئی امیر ، سب خوشحال تھے۔ کسی کسی گھر میں بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی ہوتا تھا اور سارے محلے کے بچے وہیں جاکر ڈرامے دیکھتے تھے۔
کاش پھر وہ دن لوٹ آئیں ۔
 
٭ماسٹر اگر بچے کو مارتا تھا تو بچہ گھر آکر اپنے باپ کو نہیں بتاتا تھا، اور اگر بتاتا تو باپ اْسے ایک اور تھپڑ رسید کردیتا تھا ۔
ایک ؟ او نہیں جناب۔۔۔ ایک مکمل چالیس منٹ والا پیریڈ
٭یہ وہ دور تھا جب ’’اکیڈمی‘‘کا کوئی تصّور نہ تھا اور ٹیوشن پڑھنے والے بچے نکمے شمار ہوتے تھے۔
نالائق

٭لڑائی کے موقع پر کوئی ہتھیار نہیں نکالتا تھا، صرف اتنا کہنا کافی ہوتا ’’ میں تمہارے ابا جی سے شکایت کروں گا۔‘‘ یہ سنتے ہی اکثر مخالف فریق کا خون خشک ہوجاتا تھا۔
خون :thinking2:
اچھا ۔۔۔ ٹھیک ہے۔
کاش پھر وہ دن لوٹ آئیں ۔
کیوں بھلا !
لگتا ہے 10 آپ کو ملا کرتے تھے۔ :tongueout:
 

م حمزہ

محفلین
یاز بھائی! آپ کی بہت یاد آرہی ہے۔ اگر معلوم ہوتا کہ آپ مدیر بنتے ہی رفوچکر ہوجائیں گے تو کبھی بھی مدیر بننے پر آپ کو مبارک باد نہ دیتے۔
 
Top