اس دل کے بام ودر کو سجاتا تو اب بھی ہے
وہ شخص خواب زار میں آتا تو اب بھی ہے
ہے اب بھی ہر زبان پر اسکا ہی تزکرہ
وہ حسن کا چراغ جلاتا تو اب بھی ہے
ہیں اب بھی اسکے نام میں پھولوں کے ذائقے
سانسوں میں خوشبوؤں کو بساتا تو اب بھی ہے
بکتے ِ ہیں اب بھی شہر میں لفظوں کے پیرہن
کوہر ، میرا سکوت لٹاتا تو اب بھی ہے
میں اب بھی دھڑکنوں میں بکھرتا ہوں رات بھر
وہ میری شاعری میں سماتا تو اب بھی ہے ۔