دل میں وفا کی ہے طلب، لب پہ سوال بھی نہیں !

جیا راؤ

محفلین
دل میں وفا کی ہے طلب، لب پہ سوال بھی نہیں
ہم ہیں حصارِ درد میں اس کو خیال بھی نہیں

اتنا ہے اس سے رابطہ، چھاؤں سے جتنا دھوپ کا
گر یہ نہیں ہے ہجر تو پھر یہ وصال بھی نہیں

وہ جو انا پرست ہے۔ میں بھی وفا پرست ہوں
اس کی مثال بھی نہیں، میری مثال بھی نہیں

تم کو زبان دے چکے، دل کا جہان دے چکے
عہدِ وفا کو توڑ دیں اپنی مجال بھی نہیں

اس سے کہو کہ دو گھڑی ہم سے وہ آ ملے کبھی
مانا یہ ہے محال پر اتنا محال بھی نہیں



اس غزل کے شاعر کا نام کسی کو معلوم ہو تو ضرور بتائیے گا۔:)
 

محمداحمد

لائبریرین
دل میں وفا کی ہے طلب، لب پہ سوال بھی نہیں
ہم ہیں حصارِ درد میں اس کو خیال بھی نہیں

اتنا ہے اس سے رابطہ، چھاؤں سے جتنا دھوپ کا
گر یہ نہیں ہے ہجر تو پھر یہ وصال بھی نہیں

وہ جو انا پرست ہے۔ میں بھی وفا پرست ہوں
اس کی مثال بھی نہیں، میری مثال بھی نہیں

تم کو زبان دے چکے، دل کا جہان دے چکے
عہدِ وفا کو توڑ دیں اپنی مجال بھی نہیں

اس سے کہو کہ دو گھڑی ہم سے وہ آ ملے کبھی
مانا یہ ہے محال پر اتنا محال بھی نہیں



اس غزل کے شاعر کا نام کسی کو معلوم ہو تو ضرور بتائیے گا۔:)

واہ بہت خوب غزل ہے۔
 

ابوشامل

محفلین
وہ جو انا پرست ہے۔ میں بھی وفا پرست ہوں
اس کی مثال بھی نہیں، میری مثال بھی نہیں
پہلے مصرعہ میں جن دو انسانی رویوں کو زیر بحث لایا گیا وہ متضاد تو نہیں، البتہ شعر میں استعمال بہت عمدگی سے کیا گیا ہے۔
غزل بہت عمدہ ہے، پیش کرنے کا شکریہ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ جیا راؤ خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیئے!

نوید صاحب آپ کا بھی شکریہ شاعر کا نام بتانے کیلیئے!
 

آصف شفیع

محفلین
دل میں وفا کی ہے طلب، لب پہ سوال بھی نہیں
ہم ہیں حصارِ درد میں اس کو خیال بھی نہیں

اتنا ہے اس سے رابطہ، چھاؤں سے جتنا دھوپ کا
گر یہ نہیں ہے ہجر تو پھر یہ وصال بھی نہیں

وہ جو انا پرست ہے۔ میں بھی وفا پرست ہوں
اس کی مثال بھی نہیں، میری مثال بھی نہیں

تم کو زبان دے چکے، دل کا جہان دے چکے
عہدِ وفا کو توڑ دیں اپنی مجال بھی نہیں

اس سے کہو کہ دو گھڑی ہم سے وہ آ ملے کبھی
مانا یہ ہے محال پر اتنا محال بھی نہیں



اس غزل کے شاعر کا نام کسی کو معلوم ہو تو ضرور بتائیے گا۔:)

غزل پوسٹ کرنے کا بہت شکریہ۔
 

آصف شفیع

محفلین
اور آپ کا اتنی خوبصورت غزل لکھنے کا بہت شکریہ:)

یہ غزل میں نے پہلی بار ایف ایم 101 پر سنی تھی جب میں نہم یا۔۔۔ میٹرک کلاس میں تھی شاید۔۔۔ :rolleyes:

یہ غزل میری پہلی کتاب" ذرا جو تم ٹھہر جاتے" میں شامل ہے۔ ایک شعر اس میں آپ نے نہیں لکھا یہ غزل کا چوتھا شعر ہے۔اور کچھ یوں ہے-

عہدِ وصالِ یار کی تجھ میں نہاں ہیں دھڑکنیں
موجہءخون! احتیاط ، خود کو اچھال بھی نہیں
 

جیا راؤ

محفلین
یہ غزل میری پہلی کتاب" ذرا جو تم ٹھہر جاتے" میں شامل ہے۔ ایک شعر اس میں آپ نے نہیں لکھا یہ غزل کا چوتھا شعر ہے۔اور کچھ یوں ہے-

عہدِ وصالِ یار کی تجھ میں نہاں ہیں دھڑکنیں
موجہءخون! احتیاط ، خود کو اچھال بھی نہیں

بہت شکریہ آصف صاحب
یہ شعر بھی بہت ہی خوب ہے !
میری ڈائری میں یہ شعر نہیں تھا۔۔ ابھی لکھ لیتی ہوں۔۔:)
 
Top