دریچہ بے صدا کوئی نہیں ہے::: صابر ظفر

دریچہ بے صدا کوئی نہیں ہے
اگرچہ بولتا کوئی نہیں ہے

میں ایسے جمگھٹے میں کھو گیا ھوں
جہاں میرے سوا کوئی نہیں ہے

رکوں تو منزلیں ہی منزلیں ہیں
چلوں تو راستہ کوئی نہیں ہے

کھلی ہیں کھڑکیاں ہر گھر کی لیکن
گلی میں جھانکتا کوئی نہیں ہے

کسی سے آشنا ایسا ہوا ہوں
مجھے پہچانتا کوئی نہیں ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صابر ظفر
 
مطلب یہ کہ بہت اچھی غزل ہے .. صابرظفر سے دو ایک مرتبہ مشاعروں میں کلام سنا ہے اچھا شاعر ہے صابر ظفر کی اس غزل پر ایک مرتبہ تو آرٹس کونسل کے مشاعرے میں ایک دلچسپ واقعہ بھی ہوا تھا کبھی فرصت سے تحریر کروں گا
بہت شکریہ عنایت پر.
 

محمد وارث

لائبریرین
کسی بھلے وقت میں ہم ریڈیو پاکستان سنا کرتے تھے، اور یہ غزل بجتی ہی رہتی تھی، کسی نے بہت خوبصورت دھن میں گائی ہے، گلوکار کا نام اب ذہن سے نکل گیا ہے لیکن اس غزل اور گائیکی کے ساتھ جتنے جہان آباد تھے سب یاد آ گئے :)
 
Top