درسِ عبرت - سدا اک آرہا اک جارہا ہے - عبرت

کاشفی

محفلین
درسِ عبرت
سدا اک آرہا اک جارہا ہے
زمانے کا یہی نقشہ رہا ہے
یگانہ میں رہا بیگانگی میں
پرایا غم مجھے اپنا رہا ہے
نمود و بود اک ناچیز شے ہے
عبث اس پر بشر اترا رہا ہے
مزا پایا اُسی نے زندگی کا
جو مر مر کر یہاں جیتا رہا ہے
سمجھ کی اب یہ حالت ہے ہماری
ہمیں نافہم بھی سمجھا رہا ہے
اسی نے ٹھوکریں در در کی کھائیں
جو دنیا میں سگِ دنیا رہا ہے
جو ہونا ہے وہ اک دن ہو رہے گا
دلِ ناداں تو کیوں گھبرا رہا ہے
وہی دنیا میں ہم سب دیکھتے ہیں
مقدر ہم کو جو دکھلا رہا ہے
ذرا دیکھو تو اپنا حال عبرت
ہے اب کیا اور پہلے کیا رہا ہے
(عبرت۔۔۔۔۔والدِ محترم فراق گورکھ پوری)
 
Top