درست جملہ کیا ہے؟

مجھے لگتا ہے کہ درست جملہ یوں ہوگا:

ہماری بری عادتیں چھوٹ جانی چاہئیں۔

اگر "عادتیں" کے بجائے اس کا واحد "عادت" استعمال کیا گیا ہوتا تو "چاہیئے" درست ہوتا۔

پہلے اور آخری لفظ میں املا قابل توجہ ہے۔ شاید دو چشمی ھ سے اردو میں کوئی لفظ شروع نہیں ہوتا۔
 

جیلانی

محفلین
ابن سعید آپ کے جواب کا شکریہ لیکن ابھی بھی یہ معاملہ صاف نہیں ہے بلکہ مزید آپ کے جواب سے ایک سوا ل اٹھ گیا ہے کہ ھ اور ہ میں کیا فرق ہے۔جیسے ھاں اور ہاں کیا دونوں ٹھیک ہیں ۔۔۔ اسی طرح ہم اور ھم ۔۔۔ اوراگر فرق ہے تو کیا ہے؟
مجھے لگتا ہے کہ درست جملہ یوں ہوگا:

ہماری بری عادتیں چھوٹ جانی چاہئیں۔

اگر "عادتیں" کے بجائے اس کا واحد "عادت" استعمال کیا گیا ہوتا تو "چاہیئے" درست ہوتا۔

پہلے اور آخری لفظ میں املا قابل توجہ ہے۔ شاید دو چشمی ھ سے اردو میں کوئی لفظ شروع نہیں ہوتا۔
 
اردو میں دو چشمی ھ کا استعمال کمپاؤنڈ حروف تہجی بنانے کے لئے ہوتا ہے۔ مثلاً:

بھ، پھ، تھ، ٹھ، جھ، چھ، دھ، ڈھ، گھ، اور لھ وغیرہ۔

گو کہ بعض جگہوں پر خوبصورتی یا کسی اور وجہ سے لوگ ابتدا میں ھ کا استعمال کرتے ہیں مثلاً "ھم"، "ھماری" اور "ھاں" وغیرہ لیکن میری معلومات کے مطابق یہ استعمال درست نہیں ہے۔ اول تو یہ کہ اردو میں ھ ابتداء لفظ میں کبھی آ ہی نہیں سکتا۔
 

یونس عارف

محفلین
مجھے لگتا ہے کہ درست جملہ یوں ہوگا:

ہماری بری عادتیں چھوٹ جانی چاہئیں۔

اگر "عادتیں" کے بجائے اس کا واحد "عادت" استعمال کیا گیا ہوتا تو "چاہیئے" درست ہوتا۔

پہلے اور آخری لفظ میں املا قابل توجہ ہے۔ شاید دو چشمی ھ سے اردو میں کوئی لفظ شروع نہیں ہوتا۔

۔ شکریہ ۔
 
ابن سعید آپ کے جواب کا شکریہ لیکن ابھی بھی یہ معاملہ صاف نہیں ہے بلکہ مزید آپ کے جواب سے ایک سوا ل اٹھ گیا ہے کہ ھ اور ہ میں کیا فرق ہے۔جیسے ھاں اور ہاں کیا دونوں ٹھیک ہیں ۔۔۔ اسی طرح ہم اور ھم ۔۔۔ اوراگر فرق ہے تو کیا ہے؟

جیساکہ سعود بھائی نے وضاحت کردی ہے کہ دوچشمی ‘‘ھ’’ کی اکیلی مستقل آواز نہیں ہے بلکہ اسے کسی دوسرے حرف کے ساتھ ملا کر لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔ دو چشمی ھ اردو میں ہندی زبان سے اخذ کی گئی ہے اور یہ صرف چند حروف کے ساتھ ہی آسکتی ہے، اردو کے تمام حروف تہجی کے ساتھ نہیں آسکتی مثلاً:بھ، پھ، تھ، ٹھ، جھ، چھ، دھ، ڈھ، گھ، اور لھ وغیرہ۔ اس کے علاوہ باقی حروف کے ساتھ دوچشمی ھ نہیں آتی، جبکہ ‘‘ہ’’ کی الگ مستقل آواز ہوتی ہے۔ ذیل میں دوچشمی ھ اور ہ کے چند جملے لکھے جارہے ہیں، انہیں پڑھ کر آپ کو خود ہی اندازہ ہوجائے گا کہ ان دونوں کے پڑھنے میں کیا فرق ہے اور اُردو زبان میں یہ دو مختلف ھ/ہ الگ الگ کیوں رائج ہیں:
بھ، ب ہ: ننھے منے بچے سب کے من کو بھاتے ہیں۔ لاپرواہ لوگ پانی زیادہ بہاتے ہیں۔
پھ، پ ہ: بچے نے کاپی کا صفحہ پھاڑ دیا۔ پہاڑ پر چڑھنا ایک دشوار کام ہے۔
تھ ت ہ: میرا ایک دوست تھائی لینڈ میں رہتا ہے۔ ابھی تک صرف ایک تِہائی کام ہوا ہے۔
ٹھ ٹ ہ: ان دونوں کی آپس میں ٹھنی ہوئی ہے۔ درخت کی ٹہنی پر چڑیا چہچہا رہی ہے۔
جھ ج ہ: آج فضا بوجھل سی ہے۔ ابوجہل اسلام کا سخت دشمن تھا۔
چھ چ ہ: ڈاکٹر نے مریض کے جسم سے گولی کا چھرّا نکال دیا یا قربانی کے جانور کے گلے پر چُھرا پھیر دو۔ اس کا چہرہ خوشی سے کِھلا پڑ رہا تھا۔
دھ دہ: یار میرا دھندہ خراب مت کرو۔ وہ اس کا نجات دہندہ بن کر آیا۔
ڈال کے ساتھ ‘‘ہ’’ اور ‘‘ر’’ کے ساتھ رھ کا جملہ نہیں ملا۔
ڑھ ڑہ: میرے گھر کے آگے ڈم ڈم کی باڑھ لگی ہوئی ہے۔ میرے گھر کے پاس بھینسوں کا باڑہ ہے۔
کھ کہ: میرا قلم کھو گیا ہے۔ ہاں اب کہو! کیا کہنا چاہ رہے تھے۔
گھ گ ہ: جنگلات میں گھنے درخت ہوتے ہیں۔ اس نے اپنی شادی پر گہنے اور دیگر زیورات پہنے ہوئے تھے۔
نوٹ: لام کے ساتھ دوچشمی ھ کا کوئی لفظ میرے علم میں نہیں ہے، کچھ لوگ چولہا کو دوچشمی ھ سے لکھتے ہیں اور اسے درست بھی سمجھتے ہیں لیکن میرے علم کے مطابق اسے ہ سے لکھنا ہی درست ہے۔
یہ جملے صرف دوچشمی ھ اور ہ کے آپس میں فرق واضح کرنے کے لیے بطور مثال لکھے ہیں، اُمید ہے کہ اس سے آپ کو فرق واضح ہوجائے گا۔ مزید تفصیل آپ کو محترم جناب سعود بھائی نے بتادی ہے جس سے میں بھی متفق ہوں۔ صرف تھوڑا سا اضافہ یہ کرنا چاہوں گا کہ عربی زبان میں ‘‘ہ’’ نہیں ہوتی مثلا قرآن کریم کی تلاوت کے دوران ہر جگہ آپ کو دوچشمی ھ کا ہی استعمال نظر آئے گا تاہم اب بعض کاتبین حضرات کے لکھے ہوئے نسخوں میں بعض جگہ ہ کا استعمال بھی نظر آتا ہے۔
 

جیلانی

محفلین
حافظ سمیع اللہ آفاقی آپ کے تفصیلی جواب کا شکریہ۔۔۔ اب یہ بھی دیکھیں
درست جملہ کیا ہے؟
ہماری بری عادتیں چھوٹ جانی
چاہییں
ہماری بری عادتیں چھوٹ جانی
چاہیے
اور بقول سعود ۔۔۔۔۔ ہماری بری عادتیں چھوٹ جانی
چاہئیں۔۔۔۔۔ اگر "عادتیں" کے بجائے اس کا واحد "عادت" استعمال کیا گیا ہوتا تو "چاہیئے" درست ہوتا۔
یہاں جو سعود نے "
چاہیئے" لکھا ہے وہ یا تو یوں لکھا جاۓ چاہیے یا چائیے۔۔۔ شاید ء اور ہ دونوں کو ملانا غلط ہے۔۔۔ تفصیلی طور پر اب آپ وضاحت کریں
 

مغزل

محفلین
جیلانی صاحب ، سعود بھائی نے درست نشاندہی کی ہے ۔ ایک مشورہ ہے کہ اردو قوائد کا بالاستیعاب مطالعہ کیجے ۔ انشا اللہ بنیادی رموز سے آگاہی کے ساتھ ساتھ صرفی ونحوی معاملت پر بھی دسترس ہوجائے گی۔ خیر اندیش
 
حافظ سمیع اللہ آفاقی آپ کے تفصیلی جواب کا شکریہ۔۔۔ اب یہ بھی دیکھیں
درست جملہ کیا ہے؟
ہماری بری عادتیں چھوٹ جانی
چاہییں
ہماری بری عادتیں چھوٹ جانی
چاہیے
اور بقول سعود ۔۔۔۔۔ ہماری بری عادتیں چھوٹ جانی
چاہئیں۔۔۔۔۔ اگر "عادتیں" کے بجائے اس کا واحد "عادت" استعمال کیا گیا ہوتا تو "چاہیئے" درست ہوتا۔
یہاں جو سعود نے "
چاہیئے" لکھا ہے وہ یا تو یوں لکھا جاۓ چاہیے یا چائیے۔۔۔ شاید ء اور ہ دونوں کو ملانا غلط ہے۔۔۔ تفصیلی طور پر اب آپ وضاحت کریں

درست جملے جیسا کہ محترم جناب سعود بھائی نے وضاحت کردی ہے وہ میرے علم کے مطابق بھی اس طرح ہوں گے:
واحد: ہماری بری عادت چھوٹ جانی چاہیے
جمع: ہماری بری عادتیں چھوٹ جانی چاہییں
یعنی عادت کے ساتھ چاہیے جبکہ عادتیں کے ساتھ چاہییں آئے گا۔
جہاں تک چاہئے، چاہئیں ہمزہ سے یا چاہیے چاہییں ی سے لکھنے کا سوال ہے تو وہ احقر کے علم کے مطابق بجائے ہمزہ کے ی سے لکھنا درست ہے مثلا:
غلط املا: چاہئے ، چائیے درست املا: چاہیے غلط املا: چاہئیں ، چائییں درست املا: چاہییں
واضح رہے کہ یہ میں اپنے علم کے مطابق درج کر رہا ہوں، عین ممکن ہے کہ میرا علم غلط ہو، محترم جناب سعود بھائی اور محترم جناب م م مغل صاحب اس پر تفصیلی روشنی ڈالیں، آپ حضرات کی راہنمائی میرے مشعل راہ ہوگی
 
چاچو کی مشہور زمانہ اسپیل چیکر ڈکشنری کے مطابق ہمزہ اور یہ دونوں ہی صورتیں درست ہیں۔

معذرت چاہتا ہوں سعود بھائی، جب میں جواب تحریر کر رہا تھا، اس دوران شاید کسی وقت آپ کا جواب پوسٹ ہوگیا تھا، اس لیے نظر میں نہیں آیا، اپنا جواب پوسٹ کرنے کے بعد آپ کی جانب سے پوسٹ کردہ چاچو کی ڈکشنری کے درج شدہ الفاظ پر نظر پڑی، لیکن اس دوران میں اپنا جواب بھی پوسٹ کرچکا تھا۔ لیکن بہرحال اب شاید ان کا اشکال دور ہوگیا ہوگا۔
 

الف عین

لائبریرین
میری لغت کیونکہ سپیل چیکنگ کے مقصد سے بنائی گئی ہے، اس لئے اس میں غلط العوام بھی شامل ہیں۔ عام طور پر جس طرح کوئی لفظ لکھا جاتا ہے، ہر ممکن املا کو شامل کر دیا ہے میں نے۔ اور اس پر غور یا تحقیق نہیں کی کہ قواعد کے حساب سے کون سا درست ہے۔
 

جیلانی

محفلین
اس ضمن میں میں نے کافی کوشش کی ہے مگر صحیح کیا ہے اب تک نامعلوم ہی ہے اور یاد رہے میں املا کی بات کر رہا ہوں اب آپ،سعود اور محمود مغل کیا کہتے ہیں
سمیع اللہ آپ کی وضاحت یہ ہے ۔۔۔۔۔ غلط املا: چاہئے ، چائیے درست املا: چاہیے غلط املا: چاہئیں ، چائییں درست املا: چاہییں

درست جملے جیسا کہ محترم جناب سعود بھائی نے وضاحت کردی ہے وہ میرے علم کے مطابق بھی اس طرح ہوں گے:
واحد: ہماری بری عادت چھوٹ جانی چاہیے
جمع: ہماری بری عادتیں چھوٹ جانی چاہییں
یعنی عادت کے ساتھ چاہیے جبکہ عادتیں کے ساتھ چاہییں آئے گا۔
جہاں تک چاہئے، چاہئیں ہمزہ سے یا چاہیے چاہییں ی سے لکھنے کا سوال ہے تو وہ احقر کے علم کے مطابق بجائے ہمزہ کے ی سے لکھنا درست ہے مثلا:
غلط املا: چاہئے ، چائیے درست املا: چاہیے غلط املا: چاہئیں ، چائییں درست املا: چاہییں
واضح رہے کہ یہ میں اپنے علم کے مطابق درج کر رہا ہوں، عین ممکن ہے کہ میرا علم غلط ہو، محترم جناب سعود بھائی اور محترم جناب م م مغل صاحب اس پر تفصیلی روشنی ڈالیں، آپ حضرات کی راہنمائی میرے مشعل راہ ہوگی
 
اس ضمن میں میں نے کافی کوشش کی ہے مگر صحیح کیا ہے اب تک نامعلوم ہی ہے اور یاد رہے میں املا کی بات کر رہا ہوں اب آپ،سعود اور محمود مغل کیا کہتے ہیں
سمیع اللہ آپ کی وضاحت یہ ہے ۔۔۔۔۔ غلط املا: چاہئے ، چائیے درست املا: چاہیے غلط املا: چاہئیں ، چائییں درست املا: چاہییں

احقر کی معلومات کے مطابق ایسے الفاظ میں ہمزہ صرف مخصوص جگہوں پر آتا ہے جیسے ‘‘وہ چلے گئے’’ یہاں پر گئے میں ہمزہ بالکل درست ہے، لیکن اگر میں یہ کہوں کہ ‘‘فلاں کا یہ پیغام میرے لئے ہے’’ تو اس میں میرے خیال سے لئے کی اسپیلنگ ہمزہ سے لکھنا درست نہیں ہے بلکہ اسے ی سے لیے لکھنا چاہیے۔ ورنہ آپ خود سوچئے کہ ‘‘گئے’’ کی ادائیگی ہم gae کے ساتھ کرتے ہیں لیکن لئے کو جب ہم ہمزہ سے لکھتے ہیں تو اس کی ادائیگی باوجود ہمزہ ہونے کے ہم اسے liey پڑھتے ہیں، اصولا لئے کو بھی گئے کی طرح lae پڑھنا چاہیے۔ لیکن ایسے الفاظ چونکہ شروع سے ہی غلط رائج ہوگئے ہیں لہذا اب سب ہی اسے ایسا ہی لکھتے پڑھتے ہیں۔ اسی طرح اس طرح کے ہمزہ والے باقی تمام الفاظ پر قیاس کیا جاسکتا ہے۔
نوٹ: یہ جواب لکھنے کی جرأت میں محترم جناب الف عین صاحب کے اس جملے کی روشنی میں کر رہا ہوں جو انہوں نے اوپر درج کیا ہے، ورنہ محترم جناب سعود بھائی نے اس کا تفصیلی جواب دے دیا ہے: محترم جناب الف عین کا اقتباس درج ذیل ہے:
‘‘میری لغت کیونکہ سپیل چیکنگ کے مقصد سے بنائی گئی ہے، اس لئے اس میں غلط العوام بھی شامل ہیں۔ عام طور پر جس طرح کوئی لفظ لکھا جاتا ہے، ہر ممکن املا کو شامل کر دیا ہے میں نے۔ اور اس پر غور یا تحقیق نہیں کی کہ قواعد کے حساب سے کون سا درست ہے۔’’
 

جیلانی

محفلین
سمیع اللہ آفاقی آپ کی عمدہ جوابی کا شکریہ۔۔۔:rose:
احقر کی معلومات کے مطابق ایسے الفاظ میں ہمزہ صرف مخصوص جگہوں پر آتا ہے جیسے ‘‘وہ چلے گئے’’ یہاں پر گئے میں ہمزہ بالکل درست ہے، لیکن اگر میں یہ کہوں کہ ‘‘فلاں کا یہ پیغام میرے لئے ہے’’ تو اس میں میرے خیال سے لئے کی اسپیلنگ ہمزہ سے لکھنا درست نہیں ہے بلکہ اسے ی سے لیے لکھنا چاہیے۔ ورنہ آپ خود سوچئے کہ ‘‘گئے’’ کی ادائیگی ہم gae کے ساتھ کرتے ہیں لیکن لئے کو جب ہم ہمزہ سے لکھتے ہیں تو اس کی ادائیگی باوجود ہمزہ ہونے کے ہم اسے liey پڑھتے ہیں، اصولا لئے کو بھی گئے کی طرح lae پڑھنا چاہیے۔ لیکن ایسے الفاظ چونکہ شروع سے ہی غلط رائج ہوگئے ہیں لہذا اب سب ہی اسے ایسا ہی لکھتے پڑھتے ہیں۔ اسی طرح اس طرح کے ہمزہ والے باقی تمام الفاظ پر قیاس کیا جاسکتا ہے۔
نوٹ: یہ جواب لکھنے کی جرأت میں محترم جناب الف عین صاحب کے اس جملے کی روشنی میں کر رہا ہوں جو انہوں نے اوپر درج کیا ہے، ورنہ محترم جناب سعود بھائی نے اس کا تفصیلی جواب دے دیا ہے: محترم جناب الف عین کا اقتباس درج ذیل ہے:
‘‘میری لغت کیونکہ سپیل چیکنگ کے مقصد سے بنائی گئی ہے، اس لئے اس میں غلط العوام بھی شامل ہیں۔ عام طور پر جس طرح کوئی لفظ لکھا جاتا ہے، ہر ممکن املا کو شامل کر دیا ہے میں نے۔ اور اس پر غور یا تحقیق نہیں کی کہ قواعد کے حساب سے کون سا درست ہے۔’’
 
اس موضوع پر وارث بھائی، مغل بھائی یا فاتح بھائی کی رائے مل جائے تو اس میں کوئی اصول مل جائے گا۔ ویسے سمیع اللہ بھائی کی بات سے ہمیں ایسا لگا کہ شاید ما قبل مجرور ہو تو لازمی طور پر "ی" ورنہ ہمزہ کے امکانات ہوتے ہیں۔ مثلاً گئے، مئے، موئے، روئے وغیرہ۔ لیکن ہمارے طوطے تب اڑ گئے جب "جئیں" کو اس طرح لکھا پایا۔ اب آپ ہی بتائیں کہ جئیں تو جئیں کیسے؟ :)
 
Top