درخت،پیڑ،پودے،شجر

جاسمن

لائبریرین
مری عادت ہے میں ہر راہبر سے بات کرتا ہوں
گزرتا ہوں جو رستے سے شجر سے بات کرتا ہوں
وکرم شرما
 

جاسمن

لائبریرین
سایہ ہے کم کھجور کے اونچے درخت کا
امید باندھئے نہ بڑے آدمی کے ساتھ
کیف بھوپالی
 

جاسمن

لائبریرین
جانتے ہیں یہ سب پرندے بھی
زندہ رہنے کے ڈھب پرندے بھی

کٹ کر جب بھی درخت گرتا ہے
پھڑپھڑاتے ہیں سب پرندے بھی
 

یاز

محفلین
تمام گھونسلے خالی تھے ننگے پیڑوں پر
حدود دشت میں وقت زوال ایسا تھا

زمیں پہ جھکنے لگی خودبخود ہر اک ڈالی
درخت کرب نمو سے نڈھال ایسا تھا
اظہر نیر
 
Top