خیر چھوڑیں، یومِ آزادی مبارک ہو جناب!

عرفان سعید

محفلین
زبردست بہت عمدہ ,
یہاں شاید ٹائپو ہو گیا ہے ۔اس کو دیکھ لیں ۔


نے مجھے پڑھنے میں کچھ عجیب سا لگا اس لیے توجہ دلائی ہے ۔

نے "نہ" کا متبادل ہے۔
وزن کا مسئلہ شاعروں کو نجانے کن کن پابندیوں میں جکڑے رہتا ہے۔
محمد خرم یاسین بھائی کی یاد آ رہی ہے۔
 

فاخر رضا

محفلین
کیا کہا یہ؟ یومِ آزادی مبارک ہو حضور!
اب تو لگتا ہے مجھے یہ طعنہِ فسق و فجور

بندگی اللہ کی، قانون ہو قرآن کا
اصل مقصد تو یہ تھا تخلیقِ پاکستان کا

کوئی بدلا مقتدی اور نے کوئی بدلا امام
پہلے ہم مجبور تھے اب اختیاراً ہیں غلام

مشت سے جو کم ہو داڑھی غیرتِ غماز اٹھے
سود میں جکڑے ہیں لیکن کیا مجال آواز اٹھے

اس نظامِ کفر میں سب پھر سے پُر امید ہیں
جانتے ہیں ظلم ہے، پر غارتِ تقلید ہیں

پھر یہ کہتے ہیں کہ چلنے دو اس استحصال کو
کاش سمجھاتا کوئی یہ بات بھی اقبالؔ کو

اے مسلمان! اے مسلمان! انقلاب! اب انقلاب!
خیر چھوڑیں، یومِ آزادی مبارک ہو جناب

(وجاہت حسین حافظؔ)​
جناب حافظ صاحب قرآن کا قانون قائداعظم کی خواہش کب تھی
داڑھی والی بات بھی سر سے گزر گئی
مایوسانہ باتیں جشن کے موقع کے علاوہ بھی کی جاسکتی ہیں
 

وجاہت حسین

محفلین
جناب حافظ صاحب قرآن کا قانون قائداعظم کی خواہش کب تھی
داڑھی والی بات بھی سر سے گزر گئی
مایوسانہ باتیں جشن کے موقع کے علاوہ بھی کی جاسکتی ہیں

قائد کا تو نہیں اقبال کا تو لازم تھا۔ اور نظریہِ پاکستان قائد کا نہیں، اقبال کا ہے۔
بس یہ کہ داڑھی پر اکثر مذہبی حضرات کو لڑتے دیکھا ہے۔ خود بھی تجربہ رہا ہے۔ البتہ ان میں سے اکثریت کو دیگر اہم مسائل جیسے سُود وغیرہ کے خلاف کچھ کہتے لکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ نہ ہی اس نظام کے خلاف نکلتے ہیں۔

جی بالکل کی جا سکتی ہیں۔ بس دل ہوا کہ آج ہی کر دیں۔ تاکہ جشن کے ساتھ ساتھ وطن کی فکر بھی رہے۔ اور ان باتوں سے مایوسی کی بجائے فکر مندی پیدا ہونی چاہیے۔ مریم افتخار صاحبہ نے کیا خوب کہا
اِسی میں خوش ہو اگر ، تو تمہیں مبارک ہو!
یہ اہتمام ، یہ جشنِ گمانِ آزادی​
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
جناب حافظ صاحب قرآن کا قانون قائداعظم کی خواہش کب تھی
داڑھی والی بات بھی سر سے گزر گئی
مایوسانہ باتیں جشن کے موقع کے علاوہ بھی کی جاسکتی ہیں

قائد کا تو نہیں اقبال کا تو لازم تھا۔ اور نظریہِ پاکستان قائد کا نہیں، اقبال کا ہے۔
بس یہ کہ داڑھی پر اکثر مذہبی حضرات کو لڑتے دیکھا ہے۔ خود بھی تجربہ رہا ہے۔ البتہ ان میں سے اکثریت کو دیگر اہم مسائل جیسے سُود وغیرہ کے خلاف کچھ کہتے لکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ نہ ہی اس نظام کے خلاف نکلتے ہیں۔

جی بالکل کی جا سکتی ہیں۔ بس دل ہوا کہ آج ہی کر دیں۔ تاکہ جشن کے ساتھ ساتھ وطن کی فکر بھی رہے۔ اور ان باتوں سے مایوسی کی بجائے فکر مندی پیدا ہونی چاہیے۔ مریم افتخار صاحبہ نے کیا خوب کہا
اِسی میں خوش ہو اگر ، تو تمہیں مبارک ہو!
یہ اہتمام ، یہ جشنِ گمانِ آزادی​
جشن منائیں
شعریت سے حظ اٹھائیں، معنویت کے گنجلکوں میں نہ پڑیں۔
 
Top