ساغر صدیقی خیالِ یار میں ہم پُر بہار رہتے ہیں

عاطف ملک

محفلین
خیالِ یار میں ہم پُر بہار رہتے ہیں
خزاں کے غم بھی ہمیں سازگار رہتے ہیں

چمن میں صرف ہمارا ہی ذکر ہوتا ہے
برنگ لالہ ہمیں داغدار رہتے ہیں

یہ اور بات کہ تم آئے ہو تو کوئی نہیں
وگرنہ غم تو یہاں بے شمار رہتے ہیں

جہانِ قدس بھی میری نظر سے گزرا ہے
وہاں بھی تیری نظر کے شکار رہتے ہیں

بصیرتوں کو نکھارا ہمیں نے اے ساغر
تجلیوں سے ہمیں ہمکنار رہتے ہیں
 
میرا محبوب شاعر!
جہانِ قدس بھی میری نظر سے گزرا ہے
وہاں بھی تیری نظر کے شکار رہتے ہیں
ایسے شعر ساغرؔ کے علاوہ کون کہہ سکتا ہے؟
ایک اور شعر یاد آ گیا:
کچھ زمینوں کے ستارے ساغرؔ
آسمانوں کی خبر رکھتے ہیں​
ساغرؔ ایسا ہی ایک ستارہ تھا۔ زمانے نے اس کی قدر اس طرح نہیں کی مگر اس کی بلا سے۔ اس کی ناقدری کا تو دکھ بھی نہیں ہوتا۔ عظمت جب ایک خاص حد عبور کر جائے تو اس میں دیوانگی اور بےنیازی دونوں عود کر آتے ہیں۔ ساغرؔ کے سوا ایسا شاعر ہمارے قریب کے زمانے میں کوئی نہیں گزرا۔ بہت شکریہ، عاطفؔ۔ اس انتخاب اور شراکت پر خوشی ہوئی!
 

عاطف ملک

محفلین
ہمارا محبوب شاعر راحیل فاروق بھائی!:)
یہ بات جان کر تو بہت زیادہ خوشی ہوئی۔
کچھ زمینوں کے ستارے ساغرؔ
آسمانوں کی خبر رکھتے ہیں
یہ میرے پسندیدہ اشعار میں سے ہے۔
ساغرؔ ایسا ہی ایک ستارہ تھا۔ زمانے نے اس کی قدر اس طرح نہیں کی مگر اس کی بلا سے۔ اس کی ناقدری کا تو دکھ بھی نہیں ہوتا۔عظمت جب ایک خاص حد عبور کر جائے تو اس میں دیوانگی اور بےنیازی دونوں عود کر آتے ہیں۔

فکرِ ساغر کے خریدار نہ بھولیں گے کبھی
میں نے اشکوں کے گہر تھے جو بنائے پتھر

بہت ہی خوبصورت باتیں کی آپ نے بھائی!
اللہ آپ کو خوش و خرم رکھے۔
 
آخری تدوین:
میرا محبوب شاعر!

ایسے شعر ساغرؔ کے علاوہ کون کہہ سکتا ہے؟
ایک اور شعر یاد آ گیا:
کچھ زمینوں کے ستارے ساغرؔ
آسمانوں کی خبر رکھتے ہیں​
ساغرؔ ایسا ہی ایک ستارہ تھا۔ زمانے نے اس کی قدر اس طرح نہیں کی مگر اس کی بلا سے۔ اس کی ناقدری کا تو دکھ بھی نہیں ہوتا۔ عظمت جب ایک خاص حد عبور کر جائے تو اس میں دیوانگی اور بےنیازی دونوں عود کر آتے ہیں۔ ساغرؔ کے سوا ایسا شاعر ہمارے قریب کے زمانے میں کوئی نہیں گزرا۔ بہت شکریہ، عاطفؔ۔ اس انتخاب اور شراکت پر خوشی ہوئی!
ہمارا محبوب شاعر راحیل فاروق بھائی!:)
یہ بات جان کر تو بہت زیادہ خوشی ہوئی۔

یہ میرے پسندیدہ اشعار میں سے ہے۔


فکرِ ساغر کے خریدار نہ بھولیں گے کبھی
میں نے اشکوں کے گہر تھے جو بنائے پتھر

بہت ہی خوبصورت باتیں کی آپ نے بھائی!
اللہ آپ کو خوش و خرم رکھے۔
میرے پسندیدہ اشعار
تقدیر کے کالے کمبل میں عظمت کے فسانے لپتے ہیں
مضمون یہاں بھی بہرے ہیں عنوان یہاں بھی اندھے ہیں

کبھی خدا سے شکایت کبھی گلہ خود سے
مذاق عام پہ درویش مسکراتا ہے
 
Top