خوش تھے کچھ ایسے تیری رفاقت کے شوق میں

ظفری

لائبریرین
خوش تھے کچھ ایسے تیری رفاقت کے شوق میں
منزل گنوا دی ہم نے مسافت کے شوق میں

نفرت ہی پہرہ دار ملی ، ہر مقام پر
جس در پہ ہم گئے ہیں ، محبت کے شوق میں

ہم بارگاہِ عشق میں مقبول یوں ہوئے
خود سے بچھڑ گئے تیری قربت کے شوق میں

لوٹے ہیں تو اب ساتھ ہے رنج و الم کی بھیڑ
نکلے تھے گھر سے ایک مسرت کے شوق میں

اپنے چمن سے رابطہ بلکل نہیں رہا
صحرا نورد ہوگئے دولت کے شوق میں

دامن میں حسرتوں کے سوا کچھ نہیں
ایسے ُلٹے ہیں ہم تیری چاہت کے شوق میں​
 
Top