پروین شاکر خوشبو ہے وہ تو چھو کے بدن کو گزر نا جائے - پرویں شاکر

خوشبو ہے وہ تو چھو کے بدن کو گزر نا جائے
جب تک میرے وجود کے اندر اتر نہ جائے

خود پھول نے بھی ہونٹ کئے نیم وا
چوری تمام رنگ کی تتلی کے سر نہ جائے

اس خوف سے وہ ساتھ نبھانے کے حق میں
کھو کرمجھے یہ لڑکی کہیں دکھ سے مر نا جائے

پلکوں کو اس کی اپنے دوپٹے سے پونچھ دوں
کل کے سفر میں آج کی گرد سفر نا جائے

میں کس کی ھاتھ بھیجوں اسے آج کی دعا
قاصد، ہوا، ستارے کوئ اس کے گھر نا جائے
 
Top