محمد وارث

لائبریرین
فارسی شاعری سینکڑوں سال پرانی ہے اور فارسی زبان، شاعری کا اتنا وسیع اور عظیم ذخیرہ رکھتی ہے کہ اسے دنیا کے کسی بھی بڑی زبان کے مقابلے میں رکھا جا سکتا ہے۔ غزل، مثنوی، قصیدہ، رباعی، قطعہ اور دیگر اصنافِ سخن کی شکل میں فارسی شاعری کا ایک بے بہا اور لازوال خزانہ ہمارے پاس موجود ہے۔ رودکی سے لیکر ملک الشعراء بہار تک کتنے ہی عظیم فارسی شعراء کا کلام ہمیں ملتا ہے جنہوں نے اپنے اپنے اسلوب میں زبان و بیان و خیال کے کیا کیا جوہر دکھائے ہیں۔

گو برصغیر پاک و ہند میں فارسی کا وہ رواج نہیں رہا جو کہ کبھی تھا لیکن یہ بات بھی طے ہے کہ فارسی اور فارسی شاعری کے عشاق اب بھی بہت ہیں اور اسکی ایک مثال ہماری اردو محفل ہی ہے، جہاں نہ صرف فارسی اور فارسی شاعری کو پسند کرنے والے احباب موجود ہیں بلکہ فارسی سمجھنے اور جاننے والے بھی موجود ہیں۔

ذاتی طور پر مجھے فارسی بالعموم اور فارسی شاعری بالخصوص بہت اچھی لگتی ہے گو فارسی میں درک واجبی سا بھی نہیں ہے۔ یہاں میں فارسی کے کچھ خوبصورت اور اپنی پسند کے اشعار پیش کر رہا ہوں۔ مجھے خوشی ہوگی اگر احباب بھی اپنے پسند کے اشعار یہاں شیئر کریں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
سب سے پہلے سعدی شیرازی کی ایک نعت کے تین خوبصورت اشعار۔

خدایا بحقِ بنی فاطمہ
کہ برِ قولِ ایماں کنی خاتمہ


اے خدا حضرت فاطمہ (رض) کی اولاد کے صدقے میرا خاتمہ ایمان پر کرنا۔


اگر دعوتم رد کنی، ور قبول
من و دست و دامانِ آلِ رسول


چاہے تو میری دعا کو رد کر دے یا قبول کر، کہ میں آلِ رسول (ص) کے دامن سے لپٹا ہوا ہوں۔

چہ وَصفَت کُنَد سعدیِ ناتمام
علیکَ الصلوٰۃ اے نبیّ السلام

سعدی ناتمام و حقیر آپ (ص) کا کیا وصف بیان کرے، اے نبی (ص) آپ پر صلوۃ و سلام ہو۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مولوی رومی کی غزل کا ایک شعر۔

دی شیخ با چراغ ہمی گشت گردِ شہر
کز دیو و دد ملولم و انسانم آرزوست


کل (ایک) شیخ چراغ لیئے سارے شہر کے گرد گھوما کیا (اور کہتا رہا) کہ میں شیطانوں اور درندوں سے ملول ہوں اور کسی انسان کا آزرو مند ہوں۔


دی - گزرا ہوا کل
کز - کہ از کا مخفف
دد - درندہ
 

محمد وارث

لائبریرین
بر خود آنرا کہ پادشاہی نیست
بر گیاہیش پادشاہ شمار


(حکیم سنائی)

جس شخص کو اپنی ذات پر حکمرانی نہیں تو اسے صرف گھاس پر بادشاہ شمار کرو (وہ ایک ایسا بادشاہ ہے جسے ایک تنکے پر بھی اختیار نہیں۔)
 

محمد وارث

لائبریرین
ہمہ از آدمیم ما، لیکن
او گرامی تر است کُو داناست


(مسعود سعد سلمان)

ہم سب آدمی (سے) ہیں لیکن وہ زیادہ معتبر و معزز ہے جو دانا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
حسنِ تو دیر نپاید چو ز خسرو رفتی
گل بسے دیر نماند چو شد از خار جدا

(امیر خسرو)

تیرا حسن زیادہ دیر تک قائم نہیں رہے گا، جب تو خسرو کے پاس سے چلا گیا کہ جب کوئی پھول کانٹے سے دور ہو جاتا ہے تو وہ زیادہ دیر تک نہیں رہتا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میانِ عاشق و معشوق ہیچ حائل نیست
تو خود حجابِ خودی حافظ از میاں بر خیز


(حافظ شیرازی)

عاشق اور معشوق کے درمیان کوئی چیز حائل نہیں ہے اے حافظ تو خود اپنے لیے اپنا پردہ ہے سو درمیان سے اٹھ جا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
چہ لازم با خرد ہم خانہ بودن
دو روزے می تواں دیوانہ بودن


(مرزا عبدالقادر بیدل)

کیا ضروری ہے کہ ہر وقت عقل کے ساتھ ہی رہا جائے (عقل کی بات ہی سنی جائے)، دو روز دیوانہ بن کر بھی رہنا چاہیئے۔

اور اسی شعر کا پر تو اقبال کے اس شعر میں دیکھا جا سکتا ہے۔

اچھا ہے دل کے ساتھ رہے پاسبانِ عقل
لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہ احتیاط بدستِ خضر، پیالہ بگیر
مبادا آبِ حیاتد دہد، بجائے شراب
(نامعلوم)
حضرت خضر کے ہاتھ سے پیالہ احتیاط سے تھام ، کہیں وہ تجھے شراب کی بجائے آبِ حیات نہ پلاد یں -
 

محمد وارث

لائبریرین
ہر دو عالم قیمتِ خود گفتہ ای
نرخ بالا کن کہ ارزانی ہنوز


(امیر خسرو)

تُو نے اپنی قیمت دونوں جہان بتائی ہے، نرخ زیادہ کرو کہ ابھی بھی یہ کم ہے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بیا تا کارِایں امّت بسازیم
قمارِ زندگی مردانہ بازیم
چناں نالیم اندر مسجدِ شہر
کہ دل در سینہء ملّا گدازیم
(اقبال)
ترجمہ وارث صاحب آپ ہی بتانے کی زحمت کیجئے گا - شکریہ
 

الف نظامی

لائبریرین
آں جملہ رسل ہادی برحق کہ گزشتند
برفضلِ تو اے ختم رسل دادہ گواہی

(آج تک جتنے سچے رسول گزرے ہیں، ائے خاتم المرسلین ! سب نے آپ کی بزرگی کی گواہی دی ہے)

در خَلق و در خُلق توئی نیر اعظم
لاتُدرک اوصافک لم تُدر کَمَاہی

(صورت اور سیرت میں آپ آفتاب عالمتاب ہیں ۔ نہ آپ کے اوصاف کا احاطہ کیا جاسکتاہے اور نہ ہی ان کی حقیقت کو سمجھا جاسکتا ہے)

یا احسن یا اجمل یا اکمل اکرم
واللہ باخلاقک فی الملا یُباہی

(اے سب سے زیادہ حسین ! سب سے زیادہ جمیل ، سب سے زیادہ کامل ، سب سے زیادہ سخی ! ملائکہ کی محفل میں اللہ تعالی آپ کے اخلاق پر فخر کرتا ہے)

تو باعث تکوین معاشی و معادی
اے عبد الہ ہست مسلم بتو شاہی

(یارسول اللہ! دنیا اور آخرت کی تکوین کا باعث آپ ہیں ۔ اے اللہ تعالی کے برگزیدہ بندے کونین کی شاہی تجھے بخشی گئی ہے)

زآفاق پریدی و ز افلاک گزشتی
درجاتک فی السدرۃ غیر المتناہی

(آپ نے آفاق سے پرواز کی اور آسمانوں سے بھی گذر گئے۔ آپ کے درجات مقامِ سدرہ سے بھی آگے نکل گئے)

امید بکرمت کہ مکارم شیم تست
من کیستم و چیست معاصی و تباہی

(میں حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے کرم کا امیدوار ہوں اور کرم فرمانا حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پسندیدہ عادات میں سے ہے ۔ اس نوازش کے سامنے میری کیا حقیقت ہے،میرے گناہوں کی کیا حیثیت ہے )

آئس نیم از فضل تو اے روح خداوند
نظرے کہ رباید ز قمر رنج و سیاہی

(اے رحمت الہی ! میں تیرے فضل وکرم سے مایوس نہیں ۔ ایک ایسی نظر فرمائیے جو قمر سے رنج و سیاہی کو دور کردے)
از خواجہ قمر الدین سیالوی رحمۃ اللہ علیہ۔​
 
مدیر کی آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
از من بگیر عبرت و کسبِ ہنر مکن
با بختِ خود عداوتِ ہفت آسمان مخواہ

(عرفی شیرازی)

مجھ سے عبرت حاصل کر اور ہنر پیدا کرنے کا خیال چھوڑ دے، تو کیوں چاہتا ہے کہ سات آسمانوں کی دشمنی خواہ مخواہ مول لے لے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
عرفی تومیندیش زغوغائے رقیباں
آوازِ سگاں کم نہ کنند، رزقِ گدارا
(عرفی)
عرفی رقیبوں کے شور و غوغا کا اندیشہ (غم) نہ کر ( کیونکہ) کتوں کی آواز (کتوں کا بھونکنا) گدا (فقیر) کے رزق میں‌ کمی نہیں کر سکتی -
 

محمد وارث

لائبریرین
بیا تا کارِایں امّت بسازیم
قمارِ زندگی مردانہ بازیم
چناں نالیم اندر مسجدِ شہر
کہ دل در سینہء ملّا گدازیم

(اقبال)

ترجمہ وارث صاحب آپ ہی بتانے کی زحمت کیجئے گا - شکریہ


حضور عرض کر چکا ہوں کہ فارسی میں درک بالکل بھی نہیں ہے، فارسی شعر کے ساتھ ترجمہ نہ ہو تو نا واقفیت کے مزے لوٹتا ہوں اور ترجمہ میسر آ جائے تو دو آتشہ ہو جاتی ہے۔

یہ قطعہ اقبال کی کتاب ارمغانِ حجاز میں ہے اور اس کا عنوان "بہ یارانِ طریق" ہے۔ ترجمہ


ہم مشربوں سے

آؤ تا کہ اس امت کے (بگڑے ہوئے) کام سنواریں، زندگی کی بازی مردانہ وار کھیلیں۔ شہر کی مسجد میں اس طرح نالہ و فریاد کریں کہ کے مُلّا کے سینے میں دل کو گداز کر دیں۔


واہ واہ واہ، سبحان اللہ سبحان اللہ۔ لا جواب کلام ہے اقبال کا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
برگِ درختانِ سبز پیش خداوند ہوش
ہر ورقے دفتریست معرفتِ کردگار


(سعدی شیرازی)

صاحبِ عقل و دانش کے سامنے سبز درختوں کا ایک ایک پتا کردگار کی معرفت کے لیے ایک بڑی کتاب ہے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین


ہر کجا رفتم غبارِ زندگی درپیش بُود
یارب این خاکِ پریشاں از کجا برداشتم


اندازے سے ترجمہ کر رہا ہوں اگر کوئی غلطی ہو تو نشاندہی کر دیں -
(میں) جس راہ پر بھی چلتا ہوں زندگی کا غبار میرے آڑے آتا ہے - یارب ایسی خاکِ پریشاں کو مجھےکب تک برداشت کرنا پڑے گا-
 
Top