غازى به دستِ پورِ خود شمشیرِ چوبین مى‌دهد
تا او در آن اُستا شود شمشیر گیرد در غزا

(مولانا جلال‌الدین رومی)
غازی اپنے فرزند کے دست میں [کھیلنے کے لیے] چوبی شمشیر دیتا ہے، تاکہ وہ اُس میں اُستاد ہو جائے، اور کافروں کے خلاف جنگ میں [اصلی] شمشیر پکڑے۔
× چوب = لکڑی؛ چوبی/چوبیں = لکڑی سے بنی ہوئی

غازى به دست پورِ خود شمشیرِ چوبین مى‌دهد
تا او در آن اُستا شود شمشیر گیرد در غزا
(مولانا جلال‌الدین رومی)
غازی اپنے فرزند کے دست میں [کھیلنے کے لیے] چوبی شمشیر دیتا ہے، تاکہ وہ اُس میں اُستاد ہو جائے، اور کافروں کے خلاف جنگ میں [اصلی] شمشیر پکڑے۔
× چوب = لکڑی؛ چوبی/چوبیں = لکڑی سے بنی ہوئی

یہ برادرم حسان خان کا اشتراک گذاشتہ بیت ہے جناب محمد حسن شہزادہ
 
امیر خسرو کی ایک غزل اور اس کا منظوم اردو ترجمہ پیش خدمت ھے- صوفی تبسم نے یہ ترجمہ خسرو کے ھفت صدسالہ جشن کے موقعے پر کیا تھا-

رسیید باد. صبا. ، تازه. کرده جان. مرا
نهفته. داد بمن. بوئ داستان مرا

بہار آئی. ھوا. تازہ پھر. جہاں. میرا
صبا کے. دوش پہ وہ جانِ جاں میرا

مرا گزر بگلسنان بس است لبک. چه سود
که سوئ من گزری نیست. گلستاں. مرا

مییں سیرِ باغ. کو.جاؤں مگر مرے ھمدم

نظر. تو. آئے. کہیں مجھ. کو گلستاںن میرا

نشان نماند. ز. نقشم ، کجاست عارض.او
که. در. کشد قلم. این نقش بی نشان مرا

چرا. کے. لاؤ. کہیں سے. کسی کی تابش حسن
کہ پھر. چمک. اٹھے یہ. نقش. بے نشاں. میرا

فغان من ز کجا. بشنود گوش آن شوخ
که خود نمی شنود گوش من فغان مرا

یہ. میرے. کان. تو سنتے نہیں میری آواز
سنے. وہ. کس طرح یہ قصہء فغاں میرا

پرید جانب او مرغ روح با من گفت
که. من شدم تو. نگهدار آشیان. مرا

اُڑا جو اس. کی طرف مرغِ جاں تو مجھ سے کہا
کہ میں چلا. تو. سنبھال آکے. آشیاں. میرا

********
 
ھستم گدایِ دَیر ولی نقدِ اختران
پاشم به پایِ مُغ‌بچه آن گه که سرخوشم

(امیر علی‌شیر نوایی)
اگرچہ میں گدائے دَیر ہوں، لیکن جس وقت کہ میں سرمست ہوؤں، مَیں مُغبَچے کے پاؤں پر ستاروں کی نقدی افشاں کرتا ہوں۔

× 'دَیر' بنیادی طور پر مسیحی راہبوں کی اقامت گاہ و عبادت گاہ کو کہتے ہیں، لیکن بیتِ ہٰذا میں یہ لفظ میکدے کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔
× مُغبَچہ = قدیم شراب خانوں میں شراب پلانے پر مامور لڑکا

ھستم گدایِ دَیر ولی نقدِ اختران
پاشم به پایِ مُغ‌بچه آن گه که سرخوشم
(امیر علی‌شیر نوایی)

اگرچہ میں گدائے دَیر ہوں، لیکن جس وقت کہ میں سرمست ہوؤں، مَیں مُغبَچے کے پاؤں پر ستاروں کی نقدی افشاں کرتا ہوں۔

× 'دَیر' بنیادی طور پر مسیحی راہبوں کی اقامت گاہ و عبادت گاہ کو کہتے ہیں، لیکن بیتِ ہٰذا میں یہ لفظ میکدے کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔
× مُغبَچہ = قدیم شراب خانوں میں شراب پلانے پر مامور لڑکا

یہ لڑی اردو زبان کی دنیا میں فضائے مجازی (انٹرنیٹ) پر بسیار مقبول ہوچکی ہے۔ تمام برگے (پیجز) یہیں سے فارسی ابیات کی اردو ترجمے کے ساتھ اشتراک گذاری کرتے ہیں۔ اس لڑی کے تمام اراکین پر بالعموم اور حسان خان ، سید عاطف علی اور محمد وارث پر مخصوصاََ ہزارہا سلام!

محمد وارث صاحب آپ نے ہم فارسی شاعری کے عاشقوں کے لئے اس لازوال لڑی کی بنیاد رکھی اور پھر زیبا فارسی ابیات کو ترجمے کے ساتھ شروع کرکے میرے جیسے طالبِ علموں کے لئے فارسی فہمی کی راہ ہموار کی۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ اس سلسلے کو جاری رکھیں تاکہ گلشنِ فارسی کی آبیاری میں ہم سب اپنا حصہ ڈالتے رہیں
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ھستم گدایِ دَیر ولی نقدِ اختران
پاشم به پایِ مُغ‌بچه آن گه که سرخوشم
(امیر علی‌شیر نوایی)

اگرچہ میں گدائے دَیر ہوں، لیکن جس وقت کہ میں سرمست ہوؤں، مَیں مُغبَچے کے پاؤں پر ستاروں کی نقدی افشاں کرتا ہوں۔

× 'دَیر' بنیادی طور پر مسیحی راہبوں کی اقامت گاہ و عبادت گاہ کو کہتے ہیں، لیکن بیتِ ہٰذا میں یہ لفظ میکدے کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔
× مُغبَچہ = قدیم شراب خانوں میں شراب پلانے پر مامور لڑکا
میرا گُمان ہے کہ آپ یہ ابیات «فارسی شاعری مع اردو ترجمہ» نامی فیس بُکی صفحے سے دیکھ کر نقل کر رہے ہیں، اگر ایسا ہی ہے تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ میرا صفحہ ہے، اور اُس میں جو فارسی ابیات شریک ہوتی ہیں، اُن کو میں قبلاً ہی اِس دھاگے میں مُندرِج کر چکا ہوں۔
 
میرا گُمان ہے کہ آپ یہ ابیات «فارسی شاعری مع اردو ترجمہ» نامی فیس بُکی صفحے سے دیکھ کر نقل کر رہے ہیں، اگر ایسا ہی ہے تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ میرا صفحہ ہے، اور اُس میں جو فارسی ابیات شریک ہوتی ہیں، اُن کو میں قبلاً ہی اِس دھاگے میں مُندرِج کر چکا ہوں۔

سرِدست موصوف کا مذکورہ مراسلہ حذف کردیا گیا ہے۔ امید ہے اسی کو تنبیہہ گردانیں گے!!!
 

حسان خان

لائبریرین
میرا گُمان ہے کہ آپ یہ ابیات «فارسی شاعری مع اردو ترجمہ» نامی فیس بُکی صفحے سے دیکھ کر نقل کر رہے ہیں، اگر ایسا ہی ہے تو آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ میرا صفحہ ہے، اور اُس میں جو فارسی ابیات شریک ہوتی ہیں، اُن کو میں قبلاً ہی اِس دھاگے میں مُندرِج کر چکا ہوں۔

شاید ایسی کوئی چیز ہو فیسبک پر مجھ کو یہ فارسی اشعار اور کلام ایک دوست نے PDF کتاب کی شکل میں تحفہ کے طور پر پیش کیا تھا ۔
اگر آپ کو عتراض ہے تو ہم آیندہ فارسی اشعار اور کلام نہیں پیش کریں گے۔

تکلیف کے لیے معذرت خواہ ہوں۔
 
شاید ایسی کوئی چیز ہو فیسبک پر مجھ کو یہ فارسی اشعار اور کلام ایک دوست نے PDF کتاب کی شکل میں تحفہ کے طور پر پیش کیا تھا ۔
اگر آپ کو عتراض ہے تو ہم آیندہ فارسی اشعار اور کلام نہیں پیش کریں گے۔

تکلیف کے لیے معذرت خواہ ہوں۔

محمد حسن شہزادہ بھائی محفل کی سرگرمیوں میں ضرور حصہ لیجیے لیکن محض کاپی پیسٹ کی حد تک نہیں بلکہ اپنا طبع ذاد ترجمہ پیش فرمائیے۔ البتہ کہیں سے کاپی پیسٹ کررہے ہیں تو صاحبِ تحریر کا حوالہ ضرور دیجیے۔

سن کر حیرت ہوئی کہ کسی من چلے نے حسان بھائی کے ترجموں کو ان کے نام کاحوالہ دئیے بغیر پی ڈی ایف فائل کی شکل دے ڈالی۔ یہ فایل ضرور محفل پر شریک فرمائیے۔
 

حسان خان

لائبریرین
اگر آپ کو عتراض ہے تو ہم آیندہ فارسی اشعار اور کلام نہیں پیش کریں گے۔
فارسی شاعری شریک کرنے پر اعتراض نہیں ہے، بلکہ میں تو آپ سے خواہش کروں گا کہ زیادہ سے زیادہ فارسی شاعری اردو ترجمے کے ساتھ شریک کیجیے۔ آپ کو صرف اس چیز کی جانب مُتوجِّہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ جو ابیات آپ نقل و چسپاں کر رہے ہیں، وہ قبلاً ہی اِس دھاگے میں موجود ہیں، اور اُن کو دوبارہ لکھنا صرف تکراری مُراسلوں کی تعداد میں اضافے کا سبب بنے گا۔
یہ دھاگا تا دمِ تحریر ۳۷۰ویں صفحے تک پہنچ گیا ہے۔ آپ یہ ۳۷۰ صفحات چھانیے، اور اِن میں سَیر و گردش کیجیے۔ آپ کو اِن میں ایسا ادبی خزانہ مِلے گا کہ آپ کی رُوح مسرور ہو جائے گی۔
 

حسان خان

لائبریرین
«گُلستانِ سعدی» سے ایک بیت:
مکُن تکیه بر مُلکِ دُنیا و پُشت
که بِسیار کس چون تو پروَرْد و کُشت

(سعدی شیرازی)
مُلکِ دُنیا پر تکیہ و پُشت (یعنی اعتماد) مت کرو، کہ یہ تم جیسے کئی اشخاص کو پروَرش کر کے قتل کر چکی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
چو تافْت بر فلکِ حُسن آفتابِ رُخت
فُتَد به زیرِ زمین نامِ یوسفِ چاهی

(قاضی نظام‌الدین اصفهانی)
جب فلکِ حُسن پر تمہارا آفتابِ رُخ درخشاں ہوا، یوسفِ چاہی کا نام زیرِ زمیں گِر گیا۔

× چاہ = کنواں؛ یوسُفِ چاهی = چاہ میں محبوس یوسُف
 

حسان خان

لائبریرین
دلی که مَحرمِ خلوَت‌سرایِ عشقِ تو شد
گُمان مبر که کند یاد مالی و جاهی

(قاضی نظام‌الدین اصفهانی)
جو دل تمہارے عشق کی خلوَت سرا کا مَحرَم ہو گیا، یہ گُمان مت کرو کہ وہ [کبھی] کسی مال و جاہ کو یاد کرے گا۔
 
بعض اہلِ تشیع علماء کے مطابق غدیرِ خم کا خطاب شمسی لحاظ سے نوروز کے دن ہوا. اسی غدیر خم ( جس میں رسالت مآب صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت علی کے لئے فرمایا :جس کا میں مولا، اس کا علی مولا) کے دن کی حیثیت سے مشہور مرثیہ گو شاعر مرزا دبیر کہتے ہیں :

عیدِ نوروز عیدِ اکبر شد
جانشینِ رسول حیدر شد
عدلِ حیدر ببین که از امروز
در جهان روز و شب برابر شد
(مرزا دبیر)

عیدِ نوروز عیدِ بزرگ ہوگئی. رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا جانشین حیدر(حضرت علی کرم اللہ وجہ) ہوئے. حیدر کا عدل دیکھو امروز سے جہان میں روز و شب برابر ہوگئے
 

حسان خان

لائبریرین
ظہیر فاریابی کے ایک مدحیہ قصیدے سے ایک بیت:
چو بندگان مه و خورشید بر درت شب و روز
نِشَسته‌اند به هر خدمتی که درخواهی

(ظهیر فاریابی)
تم جس بھی خدمت کا تقاضا و تمنّا کرو، اُس [کو انجام دینے] کے لیے ماہ و خورشید شب و روز تمہارے در پر غُلاموں کی طرح بیٹھے ہوئے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
مُلکِ فارْس کے فرماں روا ابوبکر بن سعد بن زنگی کی مدح میں کہی گئی ایک بیت:
اِقلیمِ پارْس را غم از آسیبِ دهر نیست
تا بر سرش بُوَد چو تویی سایهٔ خدا

(سعدی شیرازی)
جب تک اُس کے سر پر اِک تم جیسا سایۂ خُدا [موجود] ہے، مملکتِ فارْس کو آفاتِ زمانہ سے غم نہیں ہے۔

مأخوذ از: گُلستانِ سعدی
 

حسان خان

لائبریرین
سرزمینِ فارْس کے لیے ایک دُعائیہ بیت:
یا رب ز بادِ فتنه نِگه‌دار خاکِ پارْس
چندان که خاک را بُوَد و باد را بقا

(سعدی شیرازی)
یا رب! جب تک خاک و باد کو بقا حاصل ہے (یعنی تا قیامت)، خاکِ فارْس کو بادِ فتنہ سے محفوظ رکھو!

مأخوذ از: گُلستانِ سعدی
 

حسان خان

لائبریرین
یاد باد آن شب که بعد از روزگاری انتظار
دیدمت در خلوتِ مهتاب و گشتم بی‌قرار

(بهاءالدین محمد عبدی)
اُس شب کی یاد بخیر کہ جب میں نے ایک زمانہ انتظار کے بعد تم کو مہتابی خلوَت میں دیکھا اور بے قرار ہو گیا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
عید گُل آمد بِیا در بزمِ یاران سر کَشیم
بادهٔ نوشین به یادِ چهرهٔ گُل‌گونِ یار

(بهاءالدین محمد عبدی)
عیدِ گُل (عیدِ بہار) آ گئی، آؤ ہم بزمِ یاراں میں یار کے چہرۂ گُل گُوں کی یاد میں شرابِ شیرین و خوش گوار نوش کریں۔
 
Top