منصور آفاق

محفلین
جائیکہ من رسیدم امکاں نہ ہیچ کس را
شہبازِ لامکانم آں جا نہ جا مگس را
عرش و قلم و کرسی کونین راہ نیابد
افرشتہ ہم نہ گنجد آں جا نہ جا ہوس را
سلطان باہو

پہنچا جہاں پہ میں ہوں ہستی نہ خار وخس کی
شہبازِلامکاں میں، اِس جا نہ جا مگس کی
عرش و قلم و کرسی ، کونین رہ نہ پائیں
قدسی نہ جا سکیں واں ، واں جا کہاں ہوس کی

منصور آفاق
 

حسان خان

لائبریرین
در میکدہ دوش، زاہدی دیدم مست
تسبیح بہ گردن و صراحی در دست
گفتم: ز چہ در میکدہ جا کردی؟ گفت:
از میکدہ ہم بہ سوی حق راہی ہست
(شیخ بہائی)

(میرا ناقص نثری ترجمہ: "کل میں نے میکدے میں ایک مست زاہد کو دیکھا؛ جس کی گردن میں تسبیح اور ہاتھ میں صراحی تھی؛ میں نے (اس سے) کہا: تو کس واسطے میکدے میں آیا ہے؟ اس نے کہا: میکدے سے بھی حق (خدا) کی جانب ایک راہ موجود ہے۔")
 

محمد وارث

لائبریرین
زمین و آسماں را بر مرادِ خویش می خواہد
غبارِ راہ و با تقدیرِ یزداں داوری کردہ

اقبال

انسان زمین و آسمان کو اپنی من چاہی خواہشات کے مطابق دیکھنا چاہتا ہے حالانکہ وہ راہ کے گرد و غبار جیسا ہے اور پھر بھی خدا کی تقدیر کے ساتھ مقابلہ کرتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
چون روی درکشی تو شود مه سیه ز غم
قصد خسوف قرص قمر می‌کنی مکن
(رومی)

جب تم چہرہ پھیرتے ہو (یا نظروں سے اوجھل ہوتے ہو) تو چاند مارے غم کے سیاہ پڑ جاتا ہے۔ (میں دیکھ رہا ہوں کہ) تم قرصِ قمر کو گہن لگانے کا قصد کر رہے ہو۔۔۔ مت کرو!
 

حسان خان

لائبریرین
می‌برد نام تو و آتش بجانم می‌زند
خواهم از غیرت بسوزانم زبان خویش را
(سلطان سلیم اول رح)

رشک کے مارے میں چاہتا ہوں کہ اپنی زبان کو جلا دوں، کیونکہ یہ تیرا نام لے رہی ہے اور میرے تن بدن میں آگ لگا رہی ہے۔


سلطنتِ عالیہ عثمانیہ کے نویں خلیفہ سلطان سلیم خان رح ان خلفائے عثمانی میں شامل ہیں، جنہوں نے فارسی دیوان چھوڑے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
ما در پیاله عکسِ رخِ یار دیده‌ایم
ای بی‌خبر ز لذتِ شربِ مدامِ ما
(حافظ)

مولوی احتشام الدین حقی صاحب نے اس شعر کا ترجمہ یوں فرمایا ہے:

ساغر میں، میں نے عکسِ رخِ یار دیکھا ہے
کیا جانو میری لذتِ شُربِ مدام کو
 

حسان خان

لائبریرین
خود همی‌دانی که کس را تاب دیدار تو نیست
پرده‌ای پیش رخت بهر چه حائل می‌کنی
(سلطان سلیم خان اول)

تم خود جانتے ہو کہ کسی کو تم پر نظر کرنے کی تاب نہیں ہے؛ پھر کس لیے اپنے چہرے پر نقاب حائل کرتے ہو؟
 

طارق حیات

محفلین
نماز خلق تسبیح و سجود است،
نماز عاشقاں ترک وجود است۔

(حضرت فریدالدین عطار رح)

ترجما:- عام لوگوں کی نماز تسبیح و سجود ہے، اور عاشقوں کی نماز اپنے وجود کو ترک کرنا ہے-
 

حسان خان

لائبریرین
عیش تنهایی همیشه مرد را دارد جوان
مو‌یی چون از سر جدا گردد نمی‌باشد سفید
(غنی)

عیشِ تنہائی ہمیشہ مرد کو جوان رکھتا ہے؛ (جیسے) جب کوئی بال سر سے جدا ہو جائے تو پھر وہ سفید نہیں ہوتا۔
 

طارق حیات

محفلین
ماہ دخود بیدل در پیش تو آرند سجود،
گر تو معمار تن ہم چور صدر اشکن۔

(حضرت قادر بخش بیدل رح)

ترجمہ: اے بیدل، سورج اور چاند بھی تمہارے سامنے سجدہ ریز ہو جائیں گے اگر جسم پروری اور تن پروری کے اسباب اور ذرائع کو مٹا ڈالو۔
 

طارق حیات

محفلین
باوجود قرب جاناں ایں قدر دوری دریغ،
یار در آغوش تو از جہل مہجوری دریغ۔

(حضرت قادر بخش بیدل رح)

ترجمہ: اس قدر قریب ہونے کے باوجود اپنے محبوب سے اتنا دور ہونا، افسوس کی بات ہے،
تمہارا محبوب تمہارے پہلو میں موجود ہو اور تم جہالت سے بچھڑے رہو، افسوس کی بات ہے۔
 

طارق حیات

محفلین
ہر کہ بنید حسن راز ہر آئینہ،
پس و را با فرق بیدین و مسلمان نیست غرض۔

(حضرت قادر بخش بیدل رح)

ترجمہ: جو شخص اس ذات واحد کا حسن ہر آئینے سے دیکھتا ہے تو پھر اسے مسلم اور غیر مسلم کے فرق سے کوئی غرض نہیں ہوتی۔
 

طارق حیات

محفلین
خواست کہ چشم افگند بررخ زیبائے خویش،
جلوہ حسنش بدید ز آئینہ آب و گل۔

(حضرت قادر بخش بیدل رح)

ترجمہ: جب اس ذات نے چاہا کہ اپنے خوبصورت چہرے کو دیکھے تو اس نے اپنا حسن مٹی اور پانی کے آئینے میں دیکھ لیا۔
 

طارق حیات

محفلین
ایں طلسم سحر نفس اندر شکن،
سوئے گنج پیر کامل نقب زن۔

(حضرت جلال الدین رومی رح)

ترجمہ: نفس کے جادو کو اس (مرشد کا تریاق ) سے طلسم کو توڑ دو،
کامل مرشد کے خزانے کی طرف سوراخ بناؤ۔
 

طارق حیات

محفلین
بہر لباس کہ آں یار روی بنماید،
کیم سرمہ چشمان خاک پایش را۔

(حضرت قادر بخش بیدل رح)

ترجمہ: میرا محبوب جس لباس میں بھی جلوہ دکھائے میں انکے پاؤں کے خاک کو آنکھوں کا سرمہ بنالوں گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
من از آن حُسن روزافزون که یوسف داشت، دانستم
که عشق از پردهٔ عصمت برون آرد زلیخا را

(حافظ شیرازی)

کہے دیتی ہے دن دُونی ترقی حُسنِ یوسف کی
کہ ہوگا پردهٔ شرمِ زلیخا عشق میں پارا

(مولوی محمد احتشام الدین حقی دہلوی)

 
آخری تدوین:

طارق حیات

محفلین
عشق آں شعلہ است کو چوں بر فروخت،
ہر چہ جز معشوق باقی جملہ سوخت۔

(حضرت جلال الدین رومی رح)

ترجمہ: عشق وہ شعلہ ہے جب وہ روشن ہوگیا۔ جو کچھ معشوق کے علاوہ ہے، سب جل گیا۔
 

طارق حیات

محفلین
جوں رزق جان خاصان خدا ست،
کے زبوں ہمچو تو گیج گدا ست۔

(حضرت جلال الدین رومی رح)

ترجمہ: بھوک ، خاصان خدا کا رزق ہے۔ وہ تجھ جیسے احمق فقیر کے قابو میں کہاں؟
 

طارق حیات

محفلین
ہیں مپر الاّ کہ با پر ہائے شیخ،
تا بہ بینی عون لشکر ہائے شیخ۔

(حضرت جلال الدین رومی رح)

ترجمہ: خبردار! شیخ کے پروں کے بغیر پرواز نہ کر تاکہ تو شیخ کے لشکروں کی مدد دیکھے۔
 
Top