حسان خان

لائبریرین
غزنوی دور کے شاعر مسعود سعد سلمان لاہوری ایک مدحیہ قصیدے کی ایک بیت میں کہتے ہیں:
حُسامِ تُست اجل وز اجل که جُست امان
سِنانِ تُست قضا وز قضا که یافت فرار

(مسعود سعد سلمان لاهوری)
تمہاری شمشیر اجل ہے، اور اجل سے کون امان تلاش کر پایا ہے؟۔۔۔ تمہارا نیزہ قضا ہے اور قضا سے کس نے فرار پائی ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
غزنوی دور کے شاعر مسعود سعد سلمان لاہوری کی ایک حمدیہ بیت:
چگونه انکار آریم هستیِ او را
که ما به هستیِ او را دلیل و بُرهانیم

(مسعود سعد سلمان لاهوری)
ہم اُس کی ہستی کا انکار کیسے لائیں کہ ہم اُس کی ہستی کی دلیل و بُرہان ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
سیف‌الدوله محمود کی مدح میں کہے گئے قصیدے کی ایک بیت میں مسعود سعد سلمان لاہوری کہتے ہیں:
اگر نه روز و شب اندر ستایشِ اوییم
یقین بدان که نه از پُشتِ سعدِ سلمانیم

(مسعود سعد سلمان لاهوری)
اگر ہم روز و شب اُس کی سِتائش میں [مشغول] نہ رہیں تو بالیقین جان لینا کہ ہم سعدِ سلمان کی اولاد میں سے نہیں ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
آں دل کہ پریشاں شود از نالۂ بُلبُل
در دامنش آویز کہ با وے خبرے ہست


عرفی شیرازی

وہ دل کہ جو بلبل کے نالوں سے پریشان و مضطرب ہو جاتا ہے، اُس کے دامن کے ساتھ منسلک ہو جا کہ اُس کے پاس خبر ہے (وہ باخبر دل ہے)۔
 

حسان خان

لائبریرین
به دیده روشنی آرد، به دل نشاط رساند
نسیمِ فیض که از خاکِ کویِ میکده آید

(امیر علی‌شیر نوایی)
خاکِ کُوئے میکدہ [کی جانب] سے آنے والی نسیمِ فیض چشم میں روشنی لاتی ہے اور دل کو نشاط و شادمانی پہنچاتی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اہلی بہ ہوش باش کہ در حُقۂ فلک
زہر است و خلق را طمعِ انگبیں ازوست


اہلی شیرازی

اہلی، ہوش کے ساتھ رہ کہ فلک کے پیالے میں زہر ہے اور لوگوں کو اُس سے شہد کا لالچ ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
به صِحّتِ سُخنِ خود دلیلِ من تأثیر
همین بس است که از خاکِ پاکِ تبریزم

(تأثیر تبریزی)
اے تأثیر! اپنے سُخن و کلام کی دُرُستی پر میری یہی دلیل کافی ہے کہ میں خاکِ پاکِ تبریز سے ہوں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
نُسخهٔ مغلوطِ عالَم قابلِ اصلاح نیست
وقتِ خود ضایع مکن، بر طاقِ نِسیانش گُذار

(صائب تبریزی)
دنیا کا پُرخطا و نادرست نُسخہ قابلِ اصلاح نہیں ہے۔۔۔ خود کا وقت ضائع مت کرو، [اور] اُس کو طاقِ نِسیاں پر رکھ دو (یعنی فراموش کر دو)۔
× مصرعِ اوّل میں 'عالَم' کو ایک نُسخے سے تشبیہ دی گئی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
چگونه معنیِ غیری برم که معنیِ خویش
دوباره بستن دُزدی‌ست در شریعتِ من

(ابوطالب کلیم کاشانی)
میں [شاعری میں] کسی غیر کا معنی و مضمون کیسے استعمال کروں کہ میری شریعت میں تو اپنا خود کا معنی و مضمون دوبارہ باندھنا [بھی] دُزدی ہے۔
× دُزدی = چوری
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اگر مردِ خدا هستی، مشو مدّاحِ هر پستی
که مدحِ اهلِ دنیا نیست کم از بُت پرستیدن

(ابوالقاسم حالت)
اگر تم مردِ خدا ہو تو ہر ایک پست کے مدّاح مت بنو۔۔۔ کہ اہلِ دنیا کی مدح بُت پرستی سے کم نہیں ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
آتش صفتانیم کہ در خانقہ و دیر
ہر جا کہ نشینیم چراغ است دلِ ما


بابا فغانی شیرازی

ہم آتش کی صفات رکھنے والے ہیں کہ خانقاہ اور بُت خانہ، جہاں کہیں بھی بیٹھتے ہیں، ہمارا دل ہی ہمارا چراغ بن جاتا ہے (اور تاریکیوں کو دُور کر دیتا ہے)۔
 

حسان خان

لائبریرین
گُفتند حریفان سُخن از پاکیِ زاهد
گُفتیم که خشک است چرا پاک نباشد

(وحید قزوینی)
حریفوں نے زاہد کی پاکی کے بارے میں سُخن کہا۔۔۔۔ ہم نے کہا کہ "وہ خُشک ہے، [لہٰذا] پاک کیوں نہ ہو؟"
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
طرَب خواهی دمی ضبطِ نفَس کن
زبان را بُلبُلِ راحت‌قفَس کن

(بیدل دهلوی)
اگر تم شادمانی چاہتے ہو تو ذرا اِک لمحہ خاموشی و سُکوت کرو
[اپنی] زبان کو قفَسِ راحت کا (یا قفَسِ راحت والا) بُلبُل کرو

× ضبطِ نفَس = خموشی، سُکوت و لب بستن
× مأخوز از: مثنویِ طُورِ معرفت
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
دلم را کرد از زهرِ غمِ افلاک دوران پُر
به یک جامِ شکسته کرد خالی هفت مِینا را

(محمد فضولی بغدادی)
زمانے نے میرے دل کو زہرِ غمِ افلاک سے پُر کر دیا۔۔۔ اُس نے ایک جامِ شکستہ میں سات شیشے خالی کر دیے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
روزگارم گر زند زخمے بہ ہر تارِ رگے
کافرم گر یک قدم دنبالِ مرہم می روم


شاہزادی زیب النسا مخفی

اگر یہ زمانہ، یہ دنیا میری ہر ایک رگ پر بھی زخم لگا دے، تو کافر ہوں اگر میں ایک قدم بھی مرہم کے پیچھے جاؤں۔
 

حسان خان

لائبریرین
طبع را فیضِ خموشی می‌کند معنی‌شکار
نیست دامی جز تأمُّل وحشیِ اندیشه را

(بیدل دهلوی)
[انسان/شاعر کی] طبع کو خاموشی کا فیض معنی کا شکار کرنے والا بنا دیتا ہے؛ فِکر و تفکُّر کے [جانورِ] وحشی [کو شکار کرنے] کے لیے غور و تأمُّل کے بجز کوئی دام (جال) نہیں ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
ز خود صبرے و آرامے نمی یابم نمی یابم
ز تو لطفے و احسانے نمی بینم نمی بینم


شیخ فخرالدین عراقی

مجھے اپنی طرف سے صبر و قرار و چین و سکون و آرام نہیں ملتا، نہیں ملتا۔ اور تیری طرف سے کوئی لطف و احسان و مہربانی نہیں دیکھتا، بالکل نہیں دیکھتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
مُفلِسان را بیدل از مشقِ خموشی چاره نیست
تنگ‌دستی باز می‌دارد ز قُلقُل شیشه را
(بیدل دهلوی)

اے بیدل! مُفلِسوں کے لیے خاموشی کی مَشق سے گُریز کرنا مُمکن نہیں ہے۔۔۔ تنگ دستی شیشے کو قُلقُل سے روکے رکھتی ہے۔ (یعنی اگر شیشہ خالی ہو تو اُس سے قُلقُل یعنی چھلَکنے کی صدا نہیں آتی۔)
 

حسان خان

لائبریرین
می‌شود اَسرارِ دل روشن ز تحریکِ زبان
می‌دهد این برگ بُویِ غُنچهٔ اندیشه را

(بیدل دهلوی)
دل کے اَسرار زبان کی حرَکت سے روشن [و آشکار] ہوتے ہیں۔۔۔ یہ برگ، غُنچۂ تفکُّر کی خوشبو دیتا [اور پھیلاتا] ہے۔
× برگ = پتّا
 

حسان خان

لائبریرین
چه پردازم به عرضِ مطلبِ دل، سخت حیرانم
تو هم آخر زبانِ حیرتِ آیینه می‌دانی
(بیدل دهلوی)

میں [اپنے] دل کا مُراد و مقصود عرض کرنے میں کیا مشغول ہوؤں۔۔۔ میں سخت حیران ہوں۔۔۔ تم بھی تو آخر آئینے کی زبانِ حیرت جانتے ہو۔
 
Top