حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
بر مذهبِ دین و اعتقادِ نبی‌ام
مولایِ ابوبکر، و عُمَر را رهی‌ام
بیزار ز ملحد و هم از رافِضی‌ام
من بندهٔ عثمان و غلامِ علی‌ام
(منسوب به عبدالواسع جَبَلی)
میرا مذہب وہ ہے جو نبی کا دین و عقیدہ ہے؛ میں ابوبکر کا غلام اور عُمر کا چاکر ہوں؛ میں کافر اور رافضی سے بیزار ہوں؛ میں عثمان کا بندہ اور علی کا غلام ہوں۔


ماخذ: الاختیارات من مجمع الرباعیات، ابوحنیفه عبدالکریم بن ابی‌بکر
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
بوبکر و عُمَر مرا چو جانند و جگر
عثمان و علی چو شهد آمد، چو شَکَر
اندر دو جهان ز رافِضی نیست بَتَر
مولایِ علی‌ام و غلامِ دو پسر
(منسوب به عبدالواسع جَبَلی)
ابوبکر و عمر مجھ کو جان و جگر کی طرح ہیں؛ عثمان و علی شہد اور شَکَر کی طرح ہیں؛ دو جہاں میں رافضی سے بدتر [کوئی] نہیں ہے؛ میں علی کا بندہ اور [اُن کے] دو پِسروں کا غلام ہوں۔

ماخذ: الاختیارات من مجمع الرباعیات، ابوحنیفه عبدالکریم بن ابی‌بکر
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
ای خر! خبرت هست که بر پُشتِ تو کیست؟
سُم بر سرِ چرخ نِه که بارِ تو پری‌ست
حمّالِ کسی شدی که اندر همه عمر
خُرشید به چشمِ کژ نیارد نگریست
(عایشهٔ مُقریه)

اے خر! تمہیں خبر ہے کہ تمہاری پُشت پر کون ہے؟ [اپنا] سُم فلک کے سر پر رکھو کہ تم پر پری سوار ہے؛ تم نے اُس کو اُٹھایا ہوا ہے کہ [جس پر] تمام عمر میں خورشید چشمِ کج سے [بھی] نگاہ نہیں کر سکتا۔

ماخذ: الاختیارات من مجمع الرباعیات، ابوحنیفه عبدالکریم بن ابی‌بکر
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
مُشتاقِ تو بہ ہیچ جمالے نظر نکرد
بیمارِ تو بہ ہیچ طبیبے دوا نخواست


خواجہ حسن سجزی دہلوی

تیرے مشتاق نے کسی اور حُسن و جمال کی طرف بالکل بھی نظر نہ کی اور تیرے بیمار نے کسی بھی طبیب سے دوا نہ چاہی۔
 

حسان خان

لائبریرین
گر شدی از خونِ من آلوده‌دامان غم مخور
کس به این جُرمت نمی‌گیرد گریبان غم مخور
(حاج میرزا محمد ابراهیم 'خاموش')

اگر تم میرے خون سے آلودہ داماں ہو گئے ہو تو غم مت کھاؤ؛ کوئی شخص اِس جُرم میں تمہارا گریباں نہیں پکڑے گا، غم مت کھاؤ۔
 

حسان خان

لائبریرین
ز فراق چون ننالم من دلشکستہ چون نی
کہ بسوخت بند بندم زحرارت جدایی
ز فراق چون ننالم منِ دل‌شکسته چون نَی
که بِسوخت بند بندم ز حرارتِ جدایی
(فخرالدین عراقی)
میں دل شکستہ شخص فراق کے سبب نَے کی طرح کیوں نہ نالہ کروں؟ کہ جدائی کی حرارت سے میرا عضو عضو جل گیا ہے۔
× نَے = بانسری

× یہ بیت سعید نفیسی کی طرف سے تصحیح کردہ دیوانِ عراقی میں شامل نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
عقیدۂ جبر:
اطلسِ کارِ جهان را نه چنان بافته‌اند
که سرِ رشته به تدبیرِ تو پیدا گردد
(سعیدا نقشبندی یزدی)

کارِ جہاں کے ریشمی پارچے کو اِس طرح نہیں بُنا گیا ہے کہ [اُس کا] سررشتہ تمہاری تدبیر سے ظاہر ہو جائے۔
× سَرْرِشته = دھاگے کا سرا
 

حسان خان

لائبریرین
دل جدا از زلفِ تو در سینه می‌نالد چنان
کز هوایِ آشیان مرغی بِنالد در قفس
(حاج میرزا محمد ابراهیم 'خاموش')
تمہاری زُلف سے جدا [ہو کر] میرا دل سینے کے اندر یوں نالہ کرتا ہے جیسے آشیانے کی آرزو میں کوئی پرندہ قفس کے اندر نالہ کرتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
آدمِ خاکی ز خامی دارد از مے اجتناب
کوزۂ گِل پختہ چوں گردد نمی ترسد ز آب


غنی کاشمیری

مٹی سے بنا آدم (انسان) اپنے خام (کچے) پن کی وجہ سے مے سے اجتناب کرتا ہے، کچی مٹی کا کوزہ جب پختہ ہو جاتا ہے تو پھر وہ پانی سے نہیں ڈرتا۔
 
آخری تدوین:
آدمِ خاکی ز خامی دارد از مے اجتناب
کوزۂ گِل پختہ چوں گردد نمی ترسد ز آب


غنی کاشمیری

متی سے بنا آدم (انسان) اپنے خام (کچے) پن کی وجہ سے مے سے اجتناب کرتا ہے، کچی مٹی کا کوزہ جب پختہ ہو جاتا ہے تو پھر وہ پانی سے نہیں ڈرتا۔
کیا کہنے
 

حسان خان

لائبریرین
دور از رخ و زلفِ او ندانم
کَی روز گذشت و کَی شب آمد
(حاج میرزا محمد ابراهیم 'خاموش')

اُس کے رُخ و زُلف سے دور [ہو کر] میں نہیں جانتا کہ کب روز گذرا اور کب شب آئی۔
 

حسان خان

لائبریرین
(قطعه)
مُدّعی‌ای گفت به لیلی به طنز
رو که بسی چابُک و موزون نه‌ای
لیلی از آن حال بِخندید و گفت
با تو چه گویم که تو مجنون نه‌ای
(امیر حسن دهلوی)
ایک بدخواہ نے لیلیٰ سے طنزاً کہا: "جاؤ، کہ تم زیادہ زیبا و موزوں قامت نہیں ہو"۔۔۔ لیلیٰ اُس حال پر ہنسی اور کہا: "میں تم سے کیا کہوں کہ تم مجنوں نہیں ہو"۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
در حریمِ دلِ من شمعِ شب‌افروز تویی
چمن و باغ و بهارِ من و نوروز تویی
(سعیدا نقشبندی یزدی)
میرے حریمِ دل میں شمعِ شب افروز تم ہو؛ میرا چمن و باغ و بہار اور [میرا] نوروز تم ہو۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
سعیدا نقشبندی یزدی اپنے ایک نعتیہ قصیدے میں کہتے ہیں:
تو بر سریرِ سعادت بِخُسب با صد ناز
که چاکرانِ تو هر سو کنند سلطانی
(سعیدا نقشبندی یزدی)

[اے رسول!] آپ تختِ سعادت پر بہ صد ناز آرام فرمائیے کہ آپ کے چاکر ہر سُو سلطانی کرتے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
گنج در ویرانه‌ها باشد سعیدا هوش دار
تا توانی خاطرِ دل‌خستگان را دار پاس
(سعیدا نقشبندی یزدی)
اے سعیدا! خزانہ ویرانوں میں ہوتا ہے، ہوشیار رہو۔۔۔ جہاں تک تمہارے لیے ممکن ہو دل خستہ افراد کی خاطر کا پاس رکھو۔
 

حسان خان

لائبریرین
هم‌صحبتانِ پخته طلب کن که چون کباب
جز سوختن ز صحبتِ خامان نمی‌رسد
(سعیدا نقشبندی یزدی)
ہم صُحبتانِ پختہ طلب کرو، کیونکہ خاموں کی صُحبت سے سوائے کباب کی طرح جلنے کے کچھ نصیب نہیں ہوتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
سال‌ها شد جای در ویرانهٔ دل کرده‌ام
عاقبت گنجی مگر از این خراب آید برون
(سعیدا نقشبندی یزدی)

سالوں ہو گئے کہ میں نے ویرانۂ دل میں جگہ اختیار کی ہوئی ہے کہ شاید بالآخر اِس ویرانے سے کوئی خزانہ بیرون آ جائے۔
 

حسان خان

لائبریرین
چشمِ دل خواهی سعیدا وا شود
خاکِ پایِ نیکوان را سرمه ساز
(سعیدا نقشبندی یزدی)

اے سعیدا! اگر تم چاہتے ہو کہ چشمِ دل و
ا ہو جائے تو نیکوں کی خاکِ پا کو سرمہ بناؤ۔
 

حسان خان

لائبریرین
تا قیامت گر به من صائب بِنازد دور نیست
کَی چو من آتش‌زبانی کشورِ تبریز داشت؟

(صائب تبریزی)
اے صائب! اگر [تبریز] مجھ پر تا قیامت ناز کرے تو بعید نہیں ہے؛ مُلکِ تبریز کب مجھ جیسا کوئی آتش زباں رکھتا تھا؟
 
آخری تدوین:
Top