معنی سواد نسخهٔ اشک چکیده‌ کیست
غمنامه‌ها به خون تمنا نوشته‌ایم


معنی بہے ہوئے آنسوؤں کے نسخے کی تحریر کب ہے؟
ہم نے تو اپنے غمنامے خونِ تمنا سے لکھے ہیں۔


ابوالمعانی میرزا عبدالقادر بیدل
 

حسان خان

لائبریرین
معنی سواد نسخهٔ اشک چکیده‌ کیست
غمنامه‌ها به خون تمنا نوشته‌ایم


معنی بہے ہوئے آنسوؤں کے نسخے کی تحریر کب ہے؟
ہم نے تو اپنے غمنامے خونِ تمنا سے لکھے ہیں۔


ابوالمعانی میرزا عبدالقادر بیدل
فارسی میں 'کیست' که/کِی اور است کا مرکّب ہے، کَی اور است کا نہیں۔ اگر یہاں 'کیست' کا مفہوم 'کَی است' (کب ہے؟) سمجھا جائے تو اِس صورت میں اِسے خلافِ محاورہ اور غیر فصیح استعمال کہا جائے گا۔
یہ بھی ممکن ہے کہ مصرعِ اول میں 'معنی‌سواد' ایک ترکیب ہو یعنی معنی کی تحریر، سیاہی، یا خواندگی رکھنے والا۔ بیدل نے ایسی بے شمار مخترَع ترکیبوں کا استعمال کیا ہے۔

اگر 'کیست' سے 'کون ہے؟' کا مفہوم مراد لیا جائے تو پھر مصرعِ اول کا ترجمہ یہ کیا جا سکتا ہے:
معنی‌سوادِ نسخهٔ اشکِ چکیده کیست؟
ٹپکے ہوئے اشک کے نسخے کے معنی کی خواندگی کس کے پاس ہے؟ یا ایسا شخص کون ہے جو نسخۂ اشکِ چکیده کے معنی کو خوان یا سمجھ سکتا ہو؟


میری نظر میں یہاں 'کیست' کو 'کون ہے؟' ہی سمجھنا چاہیے، کیونکہ 'کیست' کبھی 'کب ہے؟' کے معنی میں استعمال ہوتا نظر نہیں آیا ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
ما از دہنِ تنگِ بتاں وعدۂ شیریں
بسیار شنیدیم و ندیدیم وفا را


درویش ناصر بخاری

ہم نے محبوب لوگوں کے چھوٹے سے منہ سے بہت سے میٹھے میٹھے (اور بڑے بڑے) وعدے سنے ہیں لیکن ان وعدوں کو کبھی وفا ہوتے نہیں دیکھا۔
 

حسان خان

لائبریرین
چنان بِگِریَم کم دشمنان بِبخشایند
چو یادم آید از دوستان و اهلِ وطن
(مسعود سعد سلمان لاهوری)

جب مجھے دوستوں اور اہلِ وطن کی یاد آتی ہے تو میں اِس طرح گریہ کرتا ہوں کہ میرے دشمنوں کو بھی مجھ پر رحم آ جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
به سانِ بیژن درمانده‌ام به بندِ بلا
جهان به من بر تاریک چون چهِ بیژن
(مسعود سعد سلمان لاهوری)
میں بیژن کی مانند بندِ بلا میں گرفتار و درماندہ ہوں، [اور] دنیا مجھ پر چاہِ بیژن کی طرح تاریک ہو گئی ہے۔
× شاہِ تُوران افراسیاب نے اپنی دُختر منیژہ سے عشق کے جرم میں بِیژن کو ایک چاہ میں قید کر دیا تھا، جہاں سے اُسے رُستم نے آزاد کرایا تھا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
گر گرفتی دوستانِ نو روا باشد، ولی
ترکِ یارانِ قدیم آخر چرا می‌کرده‌ای؟
(اوحدی مراغه‌ای)

اگر تم نے نئے دوست بنا لیے تو روا ہے، لیکن تم [اپنے] یارانِ قدیم کو آخر کیوں ترک کرتے رہے ہو؟
 

حسان خان

لائبریرین
مشفقی عمر به نظّارهٔ خوبان بِگذشت
هیچ گه سیر نشد دیدهٔ نادیدهٔ ما
(مشفقی بخارایی)

اے مُشفِقی! عمر خُوبوں کے نظارے میں گذر گئی [لیکن] کبھی بھی ہماری چشمِ حریص سیر نہ ہوئی۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
حسنِ مطلق داشتم خودبینی‌ام آیینه کرد
اینقدرها هم اثر می‌بوده‌است اوهام را
(بیدل دهلوی)

میں حُسنِ مُطلق رکھتا تھا، خودبینی نے مجھے آئینہ کر دیا؛ اوہام میں اِس قدر بھی اثر رہا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
نازم آن مُشتی که مغزِ زورمندان بِشْکند
تُف به آن دستی که دل‌هایِ ضعیفان بِشْکند
(باقی قایل‌زاده)
اُس مُکّے پر آفرین! کہ جو زورمندوں اور طاقتوروں کا سر توڑ دے؛ [جبکہ] اُس دست پر نفرین! کہ جو ضعیفوں کا دل توڑ دے۔
× شاعر کا تعلق افغانستان سے تھا۔
× نفرین = لعنت
× ضعیف = کمزور
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
منوچهری دامغانی کے ایک قصیدے سے اقتباس:
گر مدیح و آفرینِ شاعران بودی دروغ

شعرِ حسّان ابنِ ثابت کَی شنیدی مصطفیٰ
بر لب و دندانِ آن شاعر که نامش نابِغه‌ست
کَی دعا کردی رسولِ هاشمی خیرالوریٰ
شاعری عبّاس کرد و طلحه کرد و حمزه کرد
جعفر و سعد و سعید و سیدِ اُمُّ‌القُریٰ
ور عطا دادن به شعرِ شاعران بودی فُسوس
احمدِ مُرسَل ندادی کعب را هدیه ردیٰ
(منوچهری دامغانی)
اگر شاعروں کی [جانب سے کی جانے والی] ستائش و آفرین دروغ ہوتی تو مصطفیٰ (ص) حسّان بن ثابت کی شاعری کب سنتے؟ علاوہ بریں، خیرِ خَلق رسولِ ہاشمی (ص) نابِغہ نامی شاعر کے لب و دندان کے لیے کب دعا کرتے؟ شاعری عبّاس، طلحہ، حمزہ، جعفر، سعد، سعید اور سیدِ مکّہ (علی) نے کی ہے۔ اور اگر شاعروں کو شعر پر عطا دینا ناحق و باعثِ تَمَسخُر ہوتا تو احمدِ مُرسل (ص) کعب بن زُہیر کو ردا بطورِ ہدیہ عطا نہ کرتے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
نگریم چوں ز غیرت، غیر می سوزد ز حالِ من
ننالم چوں ز غم، یارم مرا بیگانہ می داند


ابوالقاسم لاہوتی

میں تو غیرت کی وجہ سے نہیں روتا اور غیر میرے حال سے جلتا ہے (کہ یہ تو خوشحال ہے)۔ میں تو غم (کو چھپانے) کی وجہ سے نالہ و فریاد نہیں کرتا اور میرا یار سمجھتا ہے کہ یہ تو بیگانہ ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
نگریم چوں ز غیرت، غیر می سوزد ز حالِ من
ننالم چوں ز غم، یارم مرا بیگانہ می داند


ابوالقاسم لاہوتی

میں تو غیرت کی وجہ سے نہیں روتا اور غیر میرے حال سے جلتا ہے (کہ یہ تو خوشحال ہے)۔ میں تو غم (کو چھپانے) کی وجہ سے نالہ و فریاد نہیں کرتا اور میرا یار سمجھتا ہے کہ یہ تو بیگانہ ہے۔
میرے خیال سے دونوں مصرعوں میں 'چون'، 'جب' کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ یعنی: جب میں غیرت کے باعث نہیں روتا۔۔۔۔ جب میں غم کے باعث نالہ نہیں کرتا۔۔۔۔
بہ علاوہ، مصرعِ اول میں 'غیر می‌سوزد به حالِ من' ہے۔ یعنی: غیر کو میرے حال پر رحم آ جاتا ہے، یا غیر میرا حال دیکھ کر دردمند ہو جاتا ہے۔
'دل بر کسی سوختن' یا 'دل به حالِ کسی سوختن' کسی کے حال پر ترحّم کرنے، یا کسی کے رنج و غم سے متاثر ہونے یا کسی کے لیے دل سوزی کرنے کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔
قابلِ تذکّر ہے کہ اردو کے برعکس 'سوختن' کا فارسی میں مفہوم 'حسد و رشک کرنا' نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
"عشقِ تو، ای زنِ پاکیزه‌نظر،
شاعرِ پاک‌نظر کرد مرا.
قدرت و شور و شرارم بخشید،
ره‌رَوِ راهِ هنر کرد مرا."
(لایق شیرعلی)
اے پاکیزہ نظر عورت! تمہارے عشق نے مجھے پاک نظر شاعر کر دیا۔۔۔ اُس نے مجھے قوّت اور شور و شرر بخشا اور مجھے فن کی راہ پر چلنے والا کر دیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
بر نرگسِ پُرآب و لبِ تشنهٔ حُسین
دریا و کوه و انجم و افلاک در عزاست
(ابنِ حُسام خوسْفی)

حُسین کی چشمِ پُرآب اور لبِ تشنہ پر دریا، کوہ، انجم اور افلاک سوگ میں ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
قندیلِ آفتاب کزو عرش را ضیاست
تابِ شُعاعِ روضهٔ مظلومِ کربلاست
(ابنِ حُسام خوسْفی)

وہ قندیلِ آفتاب کہ جس سے عرش میں روشنی ہے، وہ روضۂ مظلومِ کربلا کی شُعاع کی تابش ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ابنِ حُسام اگرچه به حسّان نمی‌رسد
حسّان‌صفت به مِدحتِ تو منقبت‌سراست
(ابنِ حُسام خوسْفی)

[اے حُسین!] ابنِ حُسام اگرچہ حسّان بن ثابت کے برابر نہیں ہے، [لیکن] وہ حسّان کی مانند آپ کی مدح میں منقبت سرا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
دو دست قدر شناسند عهدِ صحبت را
که مدّتی بِبُریدند و بازپیوستند
(سعدی شیرازی)

مصاحبت و ہم نشینی کے زمانے کی قدر کو وہ دو دوست [ہی] جانتے ہیں جو ایک مدّت جدا ہونے کے بعد دوبارہ مِلے ہوں۔
 

لاریب مرزا

محفلین
مروّتے دگر از دیگرے نمی یابم
نشتتہ ام بگدائی بر آستانۂ خویش


نظیری نیشاپوری

میں کسی سے بھی کسی قسم کی دیگر مروت اور احسان نہیں چاہتا بلکہ اپنے آستانے پر فقیری میں (آرام سے خوش) بیٹھا ہوں۔ (گدا ہوں لیکن در بدر مارا مارا نہیں پھرتا)۔
واہ!! بہت خوب!!
 

لاریب مرزا

محفلین
تا آئینہ رفتم کہ بگیرم خبر از خویش
دیدم کہ درآں آئینہ ہم جز تو کسے نیست

میں آئینے پر گیا کہ خود کو دیکھوں۔
پر وہاں دیکھا کہ وہاں آئینے پربھی تمہارے سوا کوئی نہیں۔
واہ واہ!! کیا کہنے!!
شاعر کا نام بھی لکھیے۔
 
Top