حسان خان

لائبریرین
مؤذن بيند ار آن قدّ و قامت
به قد قامت بماند تا قيامت
(مهدی حسینی 'عشرت')

مؤذن اگر اُس قد و قامت کو دیکھ لے تو وہ 'قد قامت' پر تا قیامت رُکا رہ جائے۔
ماخذ
 

حسان خان

لائبریرین
یکی زود سازد، یکی دیرتر
سرانجام بر مرگ باشد گذر
(فردوسی طوسی)

کوئی شخص جلدی کرتا ہے، کوئی شخص دیر سے کرتا ہے، (لیکن) آخرکار (سب ہی کا) موت پر گذر ہوتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
واعظ فسانہائے تو شیریں نمی شود
تا تر نمی شود لبِ خشکت ز آبِ تلخ


مُلّا نورالدیں ظہوری ترشیزی

اے واعظ تیرے سارے افسانے شیریں نہیں ہوتے جب تک کہ تیرے خشک لب آبِ تلخ (شراب کے ذکر) سے تر نہیں ہوتے۔
 
گوہرِ پاک بباید کہ شود قابلِ فیض
ورنہ ہر سنگ و گِلے لؤلؤ و مرجان نشود
(حافظ شیرازی)

قاضی سجاد حسین نے اس کا ترجمہ اس طرح کیا ہے:
فیض کے قابل ہونے کے لئے پاک جوہر چاہیے ورنہ ہر پتھر اور مٹی، موتی اور مونگا نہیں ہوتا۔

ایک افغان دوست نے اس بارے میں کہا کہ یہاں گوہرِ پاک میں مرکبِ توصیفی اور اضافت مستعمل نہیں ہے، بلکہ یہ اصل میں گوہر پاک بباید ہے، یعنے گوہر کو پاک ہونا چاہیے۔ آپ حضرات سے اس بارے میں راہ نمائی چاہوں گا۔
 
گوہرِ پاک بباید کہ شود قابلِ فیض
ورنہ ہر سنگ و گِلے لؤلؤ و مرجان نشود
(حافظ شیرازی)

قاضی سجاد حسین نے اس کا ترجمہ اس طرح کیا ہے:
فیض کے قابل ہونے کے لئے پاک جوہر چاہیے ورنہ ہر پتھر اور مٹی، موتی اور مونگا نہیں ہوتا۔

ایک افغان دوست نے اس بارے میں کہا کہ یہاں گوہرِ پاک میں مرکبِ توصیفی اور اضافت مستعمل نہیں ہے، بلکہ یہ اصل میں گوہر پاک بباید ہے، یعنے گوہر کو پاک ہونا چاہیے۔ آپ حضرات سے اس بارے میں راہ نمائی چاہوں گا۔
اضافت کے بغیر شعر بحر سے خارج ہو جائے گا۔
 
من از روئیدنِ خار سرِ دیوار فہمیدم
کہ ناکس کس نمے گردد از این بالا نشینی ہا
(صائب تبریزی)

میں بر سرِ دیوار کانٹے کے اگنے سے(یہ نکتہ) سمجھ گیا کہ ایک پست انسان اس بالانشینیوں سے جوانمرد نہیں بن سکتا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ترا زحمت شد اے زاہد کہ بشکستی سبوئے من
کہ من زاں بادہ سرمستم کہ در ساغر نمی گنجد


درویش ناصر بخاری

تجھے زحمت ہوئی اے زاہد کہ تُو نے میرا سبو توڑ دیا کیونکہ میں تو اُس بادہ سے سرمست ہوں کہ جو ساغر میں سماتا ہی نہیں۔
 
حضرت علی کی یومِ شہادت پر ایک قطعہ

علمی معی اینما ولَّیْتُ یتْبَعُنِی
قلبی و عاءُ له لا جَوفُ صندوق
ان کنتُ فی البیت کان العلمُ فیه معی
او کنتُ فی السَّوقِ کان العلمُ فی السوق
(منسوب بہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ)


منظوم فارسی ترجمہ:
علمِ من با من بود ہر جا روم او تابع است
شد دلِ من جائے او نہ جوفِ صندوق و کتاب
گر درونِ خانہ ام آن علم آنجا با من است
ور بہ بازارم بہ بازارست با من در رکاب
(مولانا شوقی)

اردو ترجمہ:
میں جہاں بھی جاؤں میرا علم میرے ہمراہ و تابع ہوتا ہے
اس علم کی جائےگاہ میرا دل ہے نہ کہ صندوق و کتاب کا اندرونی حصہ
اگر میں گھر کے اندر ہوں تو وہ علم بھی میرے ساتھ ادھر ہے
اور اگر میں بازار میں ہوں تو وہ بازار میں میرے رکاب میں ہے۔

 

محمد وارث

لائبریرین
رفت آں تازہ گُل و ماند بدل خارِ غمش
گُل کجا جلوہ گر و سرزنشِ خار کجاست


ہلالی چغتائی

وہ تازہ پھول (ہم سے دُور) چلا گیا اور دل میں اُس کے غم کا کانٹا رہ گیا، (دیکھو تو) پھول کہاں جلوہ گر ہے اور کانٹے کی چبھن کہاں ہے۔
 
فرقے نمے کند چہ برایم نوشتہ دوست
دشنام دادہ است، ولے دستخطِ اوست
(فاضل نظری)
کچھ فرق نہیں پڑتا کہ دوست نے میرے لئے کیا لکھا ہے۔اس نے دشنام دی ہے لیکن ہے اسی کا نوشتہ (لہٰذا مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا)۔
 
آخری تدوین:
کسے بدونِ تو باور نکردہ است مرا
کہ با تو نسبتِ من چون دروغ با قسم است
(فاضل نظری)

تیرے سوا کسی کو مجھ پر یقین نہیں رہا کہ تیرے ساتھ میری نسبت اس جھوٹ کی طرح ہے جس پر قسم (کھائی جاتی)ہے (یعنے جیسے جھوٹ پر قسم کھائی جائے تو جھوٹ مضبوط ہوجاتا ہے، اتنی مضبوط میری تیرے ساتھ نسبت ہے)۔
 

محمد وارث

لائبریرین
فرقے نمے کند چہ برایم نوشتہ دوست
دشنام دادہ است، ولے دستخطِ اوست
(فاضل نظری)
کچھ فرق نہیں پڑتا کہ دوست نے میرے لئے کیا لکھا ہے۔اس نے دشنام دی ہے لیکن (اِس پر) اُس کا دستخط ہے۔
میرے خیال میں یہاں دست خط، معروف موجودہ اردو معنوں یعنی Signature میں نہیں بلکہ اصل معنوں یعنی ہاتھ کی تحریر ہے یعنی چاہے خط میں دشنام ہی ہیں لیکن تحریر تو اُسی کے ہاتھ کی ہے۔
 
میرے خیال میں یہاں دست خط، معروف موجودہ اردو معنوں یعنی Signature میں نہیں بلکہ اصل معنوں یعنی ہاتھ کی تحریر ہے یعنی چاہے خط میں دشنام ہی ہیں لیکن تحریر تو اُسی کے ہاتھ کی ہے۔
بہت شکریہ وارث بھائی۔ ویسے تحریری فارسی میں میں نے "دستخط" کے لئے "امضاء کردن" پڑھا ہے۔ شاید فارسی میں دستخط کے لئے یہی ترکیب استعمال ہوتی ہو۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ وارث بھائی۔ ویسے تحریری فارسی میں میں نے "دستخط" کے لئے "امضاء کردن" پڑھا ہے۔ شاید فارسی میں دستخط کے لئے یہی ترکیب استعمال ہوتی ہو۔
آپ لغت نامہ دھخدا بھی دیکھیے اسی سلسلے میں: دست نوشت، چیزے کہ بدست نوشتہ باشند، آنچہ کسی بات دستِ خود نویسد۔ یقینا امضا بھی ایک مطلب ہے، لیکن شعر کہ سیاق میں مجھے پہلے والا معنی بہتر لگے :)
 
کسے را تابِ دیدارِ سرِ زلفِ پریشان نیست
چرا آشفتہ مے خواہی خدایا خاطرِ ما را
(فاضل نظری)

کسی کو زلفِ پریشاں کے دیدار کی تاب نہیں، خدایا! تو میرے دل کو آشفتہ کیوں چاہتا ہے!ٖ
 
دردِ دل با سایہ مے گویم نمے یابم جواب
غالباََ او را بخواب انداختہ افسانہ ام
(فضولی بغدادی)

میں جب دردِ دل اپنے سائے سے بیان کرتا ہوں تو کوئی جواب نہیں پاتا، غالباََ اسے میرے افسانے نے سُلادیا ہے۔
 
صنم کہ بر دل و دین خود اعتمادم نیست
بہ نیم غمزدہ ہم این را ربائے وہم آں را
میرزا کے اس شعر کے معانی درکار ہیں
شکریہ
 
صنم کہ بر دل و دین خود اعتمادم نیست
بہ نیم غمزدہ ہم این را ربائے وہم آں را
میرزا کے اس شعر کے معانی درکار ہیں
شکریہ
(اے) صنم کہ مجھے اپنے دین و دل پر اعتماد نہیں ہے
آدھے غمزہ میں اِس کو(دل) اور اُس کو(دین) کو لُوٹ لو۔

یہ غمزہ ہے، غمزدہ نہیں۔
غمزہ=آنکھ کا اشارہ
 

محمد وارث

لائبریرین
بے نیازانہ ز اربابِ کرم می گزرم
چوں سیہ چشم کہ بر سرمہ فروشاں گزرد


طالب آملی

میں اربابِ کرم کے پاس سے بے نیازانہ گزر جاتا ہوں جیسے کہ سیاہ آنکھوں والا سرمہ فروشوں کے پاس سے گزر جاتا ہے۔ (جیسے سیاہ آنکھوں والے کو سرمے کی حاجت نہیں ہوتی ویسے مجھے بھی لوگوں کے کرم اور مہربانی کا احسان لینے کی حاجت نہیں)۔
 
Top