خادم تحریک لبیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دس مطالبات

نور وجدان

لائبریرین
دینِ کافر فکر و تدبیرو جہاد
دینِ ملا فی سبیل اللہ فساد


10375_10209476768422389_2114619652826158088_n.jpg
 
آخری تدوین:
ایک مطالبہ نہیں کیا
ایسا قاتل جو یہ کہہ دے کے میں نے فلاں بندے کا قتل اسلام کے نام پر کیا ہے۔ اس کو بھی رہا کر دیا جائے
 
ان مطالبات کا مطالبہ نمبر 3 -- "دفعہ 295 سی کو مؤثر بنایا جائے " قابل توجہ ہے۔

ان حضرات کے بیانات سے جو خبروں ، یو ٹیوب، ٹی وی وغیرہ پر ملتے ہیں، ان سے یہ سامنے آتا ہے کہ یہ سب سورۃ المائیدہ کی آیات 31 تا 33 کا حوالہ دیتے ہیں۔ ان آیات میں اللہ تعالی نے انسانی جان کے قتل کو آسان اور مرغوب قرار دینے کی مذمت کی ہے اور اس کو اللہ کی زمین میں فساد قرار دیا ہے ، سب سے پہلے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ قاتل اور اللہ کی زمین میں فساد کرنے والے مجرم کو یا تو جلا وطن کردیا جائے ، یا قتل کردیا جائے یا اس کے ہاتھ پیر الٹی سمت میں کاٹ دئے جائیں۔ اس کے بعد اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ جو اللہ یا رسول سے جنگ کرتا ہے اس کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا جائے۔

یہ حضرات گستاخ رسول کو اللہ اور رسول سے جنگ کرنے والا قرار دے کر اس کو قابل قتل قرار دیتے ہیں۔ لیکن آسان کوشی کا راستہ اختیار کرتے ہوئے یہ لوگ فساد فی الارض اللہ جیسے بھیانک جرم کو بھول جاتے ہیں۔

1۔ کیا وجہ ہے کہ دفعہ 295 سی کو مزید مؤثر بنانے کے لئے اس قانون میں گستاخ رسول کے ساتھ ساتھ زمین میں فساد کرنے والوں کو بھی شامل نا کیا جائے اور اس طرح رسول اکرم کے نام پر امن غارت کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دی جاسکے۔
2۔ کیا وجہ ہے کہ باقی نبیوں کے ساتھ گستاخی کو اللہ کے ساتھ جنگ سے تعبیر نہیں کیا جاتا۔ اس قانون میں مزید اضافہ یہ کیا جائے کہ کسی بھی اسلام کے نبی کے ساتھ گستاخی کو بھی قابل سزا جرم قرار دیا جائے -
 
Top