خائف ہیں ہست سے .....

الف عین

لائبریرین
یہ میدان تو عزیزی بسمل شیخ بسمل کا ہے۔ لیکن مجھے نہیں لگتا کہ یہ رباعی کی بحر ہے۔ بہر حال درست بھی ہو تو ایسی بحروں سے احتراز بہتر ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یاس یگانہ کی چراغِ سخن سے رباعی کے چوبیس اوزان اور انکی مثالیں۔ ہماری مذکورہ بحر اس میں دیکھی جا سکتی ہے۔ بحر الفصاحت کی "سافٹ کاپی" میرے پاس نہیں ہے ورنہ اُس میں سے بھی متعلقہ بحث شامل کر دیتا :)

1_1.jpg


2.jpg
 
رباعی کے حوالے سے میرا یہ مضمون ملاحظہ فرمائیں رباعی کے "دو" اوزان
مذکورہ بالا وزن کی وضاحت اپنے آپ ہو جائے گی۔
رباعی کی بحر کو غزل میں استعمال کرنا ممکن ہے۔ لیکن جیساکہ وارث صاحب نے کہا کہ روایتاً شعرا عام طور پر ایسا کرتے پائے نہیں گئے۔
مزید برآں، غزل کے حوالےسے عرض ہے وزن کی بحث کے علاوہ مندرجہ ذیل شعر کے مصرعِ ثانی میں لفظ "کیا" کا تلفظ بھی غلط باندھا ہے۔ کیا بر وزن "کا" ہے۔ لیکن یہاں کیا کو فعو پر باندھا ہے۔
مقصود اپنے سے خالی ہیں ارض و سما
کیسے سمجھے کوئی،
کیا ہم ڈھونڈتے ہیں
 

آوازِ دوست

محفلین
اچھی کاوش ہے ، عمدہ خیالات ہیں لیکن مصروں کا وزن جانچتے اور پورا کرتے آپ کا اپنا وزن کم ہو جائے گا۔ ناقدین کی سہولت کے لیے اسے نثری شاعری قرار دیں اور جان چھُڑائیں :)
 

La Alma

لائبریرین
رباعی کے حوالے سے میرا یہ مضمون ملاحظہ فرمائیں رباعی کے "دو" اوزان
مذکورہ بالا وزن کی وضاحت اپنے آپ ہو جائے گی۔
رباعی کی بحر کو غزل میں استعمال کرنا ممکن ہے۔ لیکن جیساکہ وارث صاحب نے کہا کہ روایتاً شعرا عام طور پر ایسا کرتے پائے نہیں گئے۔
مزید برآں، غزل کے حوالےسے عرض ہے وزن کی بحث کے علاوہ مندرجہ ذیل شعر کے مصرعِ ثانی میں لفظ "کیا" کا تلفظ بھی غلط باندھا ہے۔ کیا بر وزن "کا" ہے۔ لیکن یہاں کیا کو فعو پر باندھا ہے۔

بہت شکریہ آپ کی توجہ کا ."کا " کو یک حرفی کٙ باندھا ہے .
 
بہت شکریہ آپ کی توجہ کا ."کا " کو یک حرفی کٙ باندھا ہے .
جی جی۔ معذرت۔ غزل پڑھ کر جب تک تبصرے پر پہنچا تو ذہن میں یہی نہیں رہا کہ مصرع پر اعتراض کیا تھا۔
مقصد یہی تھا کہ کیا کو یک حرفی کَ باندھنا انتہائی قبیح عمل ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ویسے کیا غزل میں بھی یہ تمام اوزان ملائے جا سکتے ہیں؟؟
یہ صرف تھیورٹیکل بحث ہے، پریکٹیکل تو ہمیں رباعی کے کسی ایک وزن میں کوئی غزل تک نہ ملتی سو غزل میں رباعی کے اوزان کو جمع کرنے کی مثال کہاں سے ملے گی۔ ویسے اگر کسی غزل میں آٹھ وزن تک جمع ہو سکتے ہیں (یہ بھی تھیورٹیکل ہے کہ ایک غزل میں زیادہ سے زیادہ تین چار اوزان ہی کی مثالیں ملتی ہیں، آٹھ کو جمع کرنے کی مثالیں مختلف غزلوں سے ملتی ہیں) تو پھر تکنیکی طور پر چوبیس کو بھی جمع کیا جانا چاہیے۔

صلائے عام ہے شاعروں کے لیے، کوئی ایک غزل کہے بارہ اشعار کی جس میں رباعی کے تمام چوبیس اوزان آ جائیں :)
 

La Alma

لائبریرین
جی جی۔ معذرت۔ غزل پڑھ کر جب تک تبصرے پر پہنچا تو ذہن میں یہی نہیں رہا کہ مصرع پر اعتراض کیا تھا۔
مقصد یہی تھا کہ کیا کو یک حرفی کَ باندھنا انتہائی قبیح عمل ہے۔
درست .
یہ صرف تھیورٹیکل بحث ہے، پریکٹیکل تو ہمیں رباعی کے کسی ایک وزن میں کوئی غزل تک نہ ملتی سو غزل میں رباعی کے اوزان کو جمع کرنے کی مثال کہاں سے ملے گی۔ ویسے اگر کسی غزل میں آٹھ وزن تک جمع ہو سکتے ہیں (یہ بھی تھیورٹیکل ہے کہ ایک غزل میں زیادہ سے زیادہ تین چار اوزان ہی کی مثالیں ملتی ہیں، آٹھ کو جمع کرنے کی مثالیں مختلف غزلوں سے ملتی ہیں) تو پھر تکنیکی طور پر چوبیس کو بھی جمع کیا جانا چاہیے۔

صلائے عام ہے شاعروں کے لیے، کوئی ایک غزل کہے بارہ اشعار کی جس میں رباعی کے تمام چوبیس اوزان آ جائیں :)

سر ایک وزن ہضم نہیں ہو رہا آپ چوبیس کی بات کر رہے ہیں .
 
اچھی کاوش ہے ، عمدہ خیالات ہیں لیکن مصروں کا وزن جانچتے اور پورا کرتے آپ کا اپنا وزن کم ہو جائے گا۔ ناقدین کی سہولت کے لیے اسے نثری شاعری قرار دیں اور جان چھُڑائیں :)
یہ شاعرہ کی خوش قسمتی ہے کہ ان کی بدولت بہت لوگوں کو سیکھنے کا موقع ملا ہے۔ مجھے تنقید نظر نہیں آئی، بلکہ سیکھنے سکھانے کا عمل نظر آیا ہے۔ :)
 

آوازِ دوست

محفلین
یہ شاعرہ کی خوش قسمتی ہے کہ ان کی بدولت بہت لوگوں کو سیکھنے کا موقع ملا ہے۔ مجھے تنقید نظر نہیں آئی، بلکہ سیکھنے سکھانے کا عمل نظر آیا ہے۔ :)
آپ بالکل بجا فرما رہے ہیں مگراس سے کیا مفر کہ اِس کم بخت لفظ "وزن" پر نظر پڑتے ہی ہمارے سارے مندمل زخم ہرے ہو جاتے ہیں :)
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
رباعی کے اوزان پر گزشتہ شعرا کی کسی غزل کا نہ ملنا ہی شعرائے اردو کا اس معاملے میں "اجماع" معلوم ہوتا ہے۔
 
Top