حملے کا ذمہ دار - بیت اللہ محسود

ظفری

لائبریرین
up01.gif
 
سب سے اہم بات کہ خود بے نظیر نے اپنے قاتلوں کی نشاندہی کردی ہے اور تین افراد کے نام سب کو معلوم ہیں۔
 

عمر میرزا

محفلین
پیپلز پارٹی نےخود اس حکومتی موقف کی تردید کر دی ہے کہ اس واقعے میں القاعدہ ملوث ہے ۔ پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ حکومت صرف ٹوجہ ہٹانے کی خاطر ایسے بیان دے رہی ہے ۔۔۔
 

قسیم حیدر

محفلین
9/11 سے پہلے ہر دھماکے میں را کا ہاتھ ہوا کرتا تھا۔ ٹون ٹاورز کے گرنے کے بعد سے وہ ایسی سیدھی ہوئی ہے کہ گزشتہ چھے سات سال میں اس نے پاکستان میں کوئی تخریبی کاروائی نہیں کی۔ اللہ کا شکر ہے اس نے ہمیں القاعدہ کی صورت میں ایک نام دے دیا ہے جس کی آڑ میں ہم اپنی ناکامیاں چھپا سکتے ہیں۔
 

باسم

محفلین
چاہے کرزئی کے افغانستان میں اسکے درجنوں گڑھ ہوں
اور
حال ہی میں قائم ہونے والی تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان مولوی عمر نے وزارت داخلہ کے ترجمان بریگیڈیر جاوید اقبال چیمہ کے اس دعوے کی سختی سے تردید کی جو انہوں نے جمعہ کی شام کو اسلام آباد میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا تھا۔

مولوی عمر نے کسی نامعلوم مقام سے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ بینظیر کا قتل ایک سیاسی معاملہ ہے اس لیے ہو سکتا ہے کہ اس میں حکومت یا اس کی ایجنسیاں ملوث ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’بھٹو خاندان کے ساتھ کافی عرصہ سے یہ سلسلہ جاری ہے ، پہلے اس خاندان کے تین افراد ذولفقار علی بھٹو، شاہ نواز بھٹواور مرتضی بھٹو کو قتل کیا گیا اور اب بے نظیر کو ہلاک کیا گیا تو یہ وہی پرانی دوشمنی کا تسلسل ہے جو سیاسی مقاصد حاصل کرنے کےلیے کیا گیا ہے‘۔

انہوں نے اس سانحے پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک کےلیے ایک بڑا سانحہ قرار دیا ہے اور لوگوں سے اپیل کی ہے کہ مصبیت کی اس گھڑی میں صبر وتحمل سے کام لیں۔

اس سے پہلے حکومت پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ بینظیر بھٹو کی خودکش حملے میں ہلاکت کے ذمہ دار قبائلی علاقوں میں طالبان کے کمانڈر بیت اللہ محسود ہیں۔

پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نےحکومت کے اس دعوے کو مسترد کیا ہے کہ حملے کے لیے بیت اللہ محسود ذمہ دار تھے۔

تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان مولوی عمر کےمطابق حکومت قبائلیوں کے لیے مشکلات پیدا کرنے اور انہیں کچلنے کے لیے اس قسم کے الزامات لگا رہی ہے۔ پہلے بھی حکومت نے یہ الزام لگایا کہ اسامہ بن لادن باجوڑ میں ہیں اور اب یہ الزام عائد کیا گیا ہے تو ان سب باتوں کا مقصد قبائلیوں کو بدنام کرنا ہے۔

 

نبیل

تکنیکی معاون
اور ٹون ٹاور کونسے گرائے گئے تھے، یہ تو محض ایک کمپیوٹر انیمیشن تھی۔ خوامخواہ ہی اسامہ کو بدنام کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔
اسامہ کی دہشت گردی کا ذکر ہوتے ہی کچھ لوگ دہائی دینا شروع ہو جاتے ہیں کہ ہمارے شیخ کو کچھ نہ کہو۔ ان کی خیالی خلافت کے منصب پر ایسے ہی شیخ فائز ہو سکتے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
واہ واہ چیمہ صاحب کیا بیان دیا ہے کہ گاڑی کی چھت کا لیور لگنے سے وفات ہوئی۔ چیمہ صاحب جھوٹ ایسا بولیں جو لوگوں کو ہضم ہو جائے۔ یہ کیا آپ بچوں کو بہلانے والی باتیں کر رہے ہیں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ آپ خود بھی اس بات سے متفق نہ ہوں گے لیکن روزی روٹی کے لیے آپ کو یہ جھوٹ بولنے پر مجبور کیا گیا اور آپ اتنے فرمانبردار کہ آگے اسے اُف بھی نہ کہہ سکے ہوں گے۔

میں آپ کو ایک بات سناؤں، ایک صاحب مچھلی کے شکار کو گئے، اگلے دن ان کے کوئی ملنے والے آئے تو ان کو بتایا کہ کل میں نے پندرہ کلو کی مچھلی شکار کی۔ کچھ دیر بعد کوئی اور دوست ملنے آئے تو انہیں دو کلو کی مچھلی بتائی، کسی اور کو دس کلو کی اور کسی کو پانچ کلو کی بتائی۔ ان کی بیگم نے پوچھا یہ کیا کرتے ہیں آپ، کسی کو کچھ بتاتے ہیں کسی کو کچھ، تو وہ صاحب بولے " بھئی میں بندہ بندہ دیکھ کر جھوٹ بولتا ہوں اور اتنا ہی بولتا ہوں جتنا وہ ہضم کر لے۔

آیا کچھ سمجھ شریف میں چیمہ صاحب؟ اب پاکستان کی عوام اتنی بھی بدھو نہیں کہ آپ کے اس سفید جھوٹ پر آنکھیں بند کر کے یقین کر لے۔ مشرف کا خوف چھوڑ کر اللہ کے خوف کو دل میں جگہ دیں۔ یہ دنیاوی شہرت، عزت اور پیسہ اور جائیداد کسی کام نہیں آتی۔ عبرت کے طور پر بے نظیر ہی کو دیکھ لیں، کیا نہیں تھا اس کے پاس اور انجام کیا ہوا۔

سچ بولیں اور صرف سچ چاہے مشرف ناراض ہی کیوں نہ ہو جائے، اللہ تو راضی ہو جائے گا ناں۔
 

ظفری

لائبریرین
تیکنکی اعتبار سے اگر جاوید اقبال چیمہ کا بیان دیکھا جائے کہ بینظیر کو زخم دائیں جانب کنپٹی پر آیا تھا تو بہت امکان ہے کہ وہ گولی یا دھماکے کے نتیجے میں‌ کسی دھات یا کسی اور قسم کی چیز سے نہ آیا ہو ۔ کیونکہ خودکش حملہ آور محترمہ کے بائیں جانب تھا ۔ اور اس نے فائر بھی جس زاویئے سے کیا تھا اس کے مطابق گولی سر کے پچھلے حصے یا چہرے کے بائیں جانب لگنی تھی ۔ یا پھر دھماکہ سے جو بھی چیز محترمہ کو اگر لگی تو وہ بھی انہی دوحصوں میں کہیں پیوست ہوتی ۔ رہی بات سن روف کے لیور سے ٹکرانے کی تو دھماکے میں جو شاک ویوز ( جھٹکے کی لہریں ) ہوتی ہیں ان میں اتنی شدت ہوسکتی ہے کہ وہ کسی بھی فرد کو کئی فٹ دور تک اچھال کر پھینک دے ۔ اگر کوئی اس جھٹکے سے کسی دھاتی شے سے ٹکرائے تو زخم کاری ہونے کے بہت امکانات ہوتے ہیں ۔ اور خصوصاً جسم کے نازک حصوں ، خاص کر سر یا کنپٹی پر یہ ضرب شدت سے پڑے تو مہلک بھی ثابت ہوسکتی ہے ۔ چیمہ صاحب کے بیان کے مطابق اگر ایسا ہوا ہے تو بینظیر کی موت کا سبب گاڑی کے سن روف کا یہ دھاتی لیور بھی ہوسکتا ہے کہ بقول چیمہ کے اس کے علاوہ کوئی اور زخم نہیں تھا ۔

اب بات آتی ہے شیری رحمن کے بیان پر کہ جنہوں نے میت کو غسل دیا تھا اور ان کے مطابق بینظیر کے سر کے پچھلے حصے میں گولی کے زخم کا نشان تھا جو آگے تک چلا گیا تھا اور اس میں سے بدستور خون نکل رہا تھا ۔ چناچہ اس بیان کے بات چیمہ صاحب کا بیان مشکوک ہوجاتا ہے ۔ لہذا اب کیا بات صحیح تھی اس کا اندازہ آنے والے کچھ روز میں واضع ہوجائے گا ۔
 

رضوان

محفلین
یہ چیمے اور چٹھے ابھی کئی قلابازیاں کھائیں گے اور کتنے ہی تکنیکی پینترے بدلیں گے آخر میں ڈھاک کے تین پات ایک نیا حمودالرحمٰن کمیشن بنا کر حقیقی قاتلوں کو چھپا دیا جائے گا۔
ایک حوالدار کافی ہے سارے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ اپنے حق میں کرنے کے لیے، آخر سب سے پہلے پاکستان ہے۔
 
بی بی کی شہادت

بی بی صاحبہ کو پاکستانی ایجنسیوں نے شہید کردیا ہے۔ اس میں کوئی ابہام نہیں۔ رہی بات چیمہ صاحب کی تو وہ جھوٹ کا پلندہ ہے۔ میں نے ادھر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ اب قومپرستی کی ایک لہر اٹھے گی سو کل وہاں ایک نعرہ پھر سے لگا ہے
"نہیں چاہیے پاکستان نہیں چاہیے"
اب اس ملک کا خدا ہی حافظ ہے۔ سندہ کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ اب ایک نفرت کی نئی لہر اٹھی ہے۔
 

رضوان

محفلین
درست فرمایا ظہور صاحب قوم پرستی کی سیاست کی راہ میں بینظیر ہی سب سے بڑی رکاوٹ تھیں اب عام سندھی کو قومی دھارے میں لانے والی کوئی بھی موثر قیادت موجود نہیں ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
بی بی صاحبہ کو پاکستانی ایجنسیوں نے شہید کردیا ہے۔ اس میں کوئی ابہام نہیں۔ رہی بات چیمہ صاحب کی تو وہ جھوٹ کا پلندہ ہے۔ میں نے ادھر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ اب قومپرستی کی ایک لہر اٹھے گی سو کل وہاں ایک نعرہ پھر سے لگا ہے
"نہیں چاہیے پاکستان نہیں چاہیے"
اب اس ملک کا خدا ہی حافظ ہے۔ سندہ کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ اب ایک نفرت کی نئی لہر اٹھی ہے۔


نہیں چاہیے پاکستان تو دعوت دے دیں بھارت کی افواج کو کہ آئیں اور ٹیک اوور کر لیں۔ بے نظیر نہیں رہی تو پاکستان کا باقی رہنا کیا ضروری رہ گیا ہے؟
ایک سندھ ہی نہیں پورے ملک میں بلوے ہو رہے ہیں۔ اور فساد کرنے والوں کا کوئی دین اور کوئی مسلک نہیں ہوتا۔ یہاں ایدھی سینٹر کی ایمبولینسیں تک جلائی جا رہی ہیں۔ یہ رویہ کوئی فخر کا باعث نہیں ہے بلکہ ڈوب مرنے کا مقام ہے۔
 

قسیم حیدر

محفلین
ایک نقصان ملک کو ہو جائے تو ہم اس کی تلافی اپنی ہی چیزوں کو جلا کر کرنے کے کی کوشش کرتے ہیں۔ جتنی گاڑیاں، موٹرسائیکل اور دکانیں نذر آتش کی گئیں ان کے مالکان کا کیا قصور تھا؟ ظلم پہ ظلم ہے۔
دوسری بات یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ موت گولی یا لیور جس سے بھی واقع ہوئی ہو، اس سے تحقیقات پر کیا فرق پڑے گا؟
 

زینب

محفلین
اب تو میڈیا میں حملہ آوروں کے چہرے بھی آگئے ہیں جس زاویے سے گولی چلی اس حیساب سے دیکھا جائے تو گولی سر کے پچھلے حصے میں لگی۔۔۔۔۔جب فائر ہو رہا تھا تو حملہ آور کی طرف بی بی کی کمر تھی۔۔۔۔۔۔اسی حملہ اور نے پہلے گاڑی پر چھڑنے کی بھی کوشیش کی۔۔۔۔گولی انتہائی قریب سے چلی۔۔۔۔میرے زہن میں ایک بہت بڑا سوال ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بے نظیر کا اخری دیدار کیوں‌نہیں کروایا گیاِ۔۔۔۔۔۔۔۔؟زرداری نے کہا کارکن بہت زیادہ تھے مگر میڈیا میں تو فوٹو انی چاہیے تھی نا۔۔۔۔۔۔۔۔ایسی کیا وجہ تھی کہ موت کے بعد کی کوئی تصویر جاری نہیں کی گئی۔۔۔۔۔۔۔کہیں ایسا تو نہیں کہ ان کا چہرا بلاسٹ کی وجہ سے خراب ہو گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔؟کیوں کہ حملہ انتہائی قریب ہوا۔۔۔دیکھیں یہ بات کم از کم مجھے ہضم نہیں ہوتی کہ مسلمان عورت کا موت کے بعد نامحرموں کو دیدار نہیں کرواتے ۔۔۔۔۔جب مسلمان عورت ساری زندگی نامحرموں کے ساری زندگی نامحرموں کے ساتھ گھومتے پھرتے گزاری۔۔۔۔۔۔۔ان کے کندھے سے کندھا لگا کے کھڑی رہیں تو ایک آخری وقت میں اسلام کہاں سے اگیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
 
Top