حضور ﷺ کائنات کے محسن آقا
راجا رشید محمود
پیش کش: ڈاکٹر محمد حسین مُشاہدؔ رضوی

حضور نبیِ کریم ﷺ محسنِ انسانیت ہیںانھوں نے اپنے ابدی اصولوں ، سنہرے ارشادات اور روشن کردار کے باعث سسکتی بلکتی انسانیت کو قعرِ مذلت کے عمق سے بامِ اوج و عظمت تک پہنچایا۔ وہ غریبوں کے حامی ، غلاموں کے مولا، اور بے کسوں کے دستگیر ہیں کہ انھوں نے زیر دستوں کو زبردستوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کی ہمت و جرأت بخشی۔ حوصلہ شکن حالات اور نہایت قلیل عرصے میں انسانی مساوات کی ایسی تعلیم دی جس کی تابانی اور درخشانی کے سامنے غیراسلامی افکار و نظام دم سادھے آنکھیں موندے پڑے ہیں۔ سرورِ عالمﷺ غریبوں کے حامی ، مظلوموں کے خبرگیر، بیواؤں کے دادرس، ناداروں کے پشت پناہ اور نہایت صادق وامین تھے۔ آپ کی زندگی کا ایک ایک گوشہ روشن و منور تھا ،دشمن بھی آپﷺ کی صداقت و امانت کے مداح و معترف تھے ، بہ قول ناچیز مشاہدؔ رضوی ؂
جو قتل کرنے کے درپے تھے وہ بھی کہتے تھے​
امین آپ امانت کی آبرو بھی آپ​
انسان کو حقیقی کامیابی و کامرانی کا راستہ سرورِ کائنات ﷺ نے دکھایا ۔ غاروں کی تنہائیوں کو روشن کرنے والے نے دنیا کے درودیوار سے انسانوں کے دلوں تک کو تابندہ و درخشندہ کردیا۔ہم خدا کے تصور سے بے گانہ تھے ہمیں سرکارِدوعالم ﷺ نے اس تک پہنچادیا ، ہم اپنے آپ سے ناواقف تھے ہمیں عرفانِ نفس کا شعور بخشا۔ ہم نفس امارّہ کے دھوکے میں آگئے تھے ہمارا تزکیہ فرمایا۔ ہماری رفتار میں وقار اور گفتگو میں سنجیدگی نہ تھی ہمیں ان راہوں سے آشنا کیا۔ پہلے انسان، انسان کا محتاج تھاپیارے آقاﷺ نے اس احتیاج کے تصور کو یکسر مٹاکر رکھ دیااور انسانوں کو صرف خدا کے در تک رسائی کی لگن لگائی۔ صاحب لولاک آقا ﷺ نے حریتِ فکر و نظر کی تشکیل فرمائی ، مساوات و اخوت کی تاسیس فرمائی، اور تخیل و تصور کو تحت الثریٰ کی عمیق گہرائیوں سے اَفلاک تک پروازکی تعلیم دی ۔ آپﷺ کی تشریف آوری سے پہلے آدمیت غلامی کی زنجیروں میں مقید و محبوس تھی۔ آپ ﷺ نے وہ طریقۂ زندگی بخشا ، ایسے اُسلوبِ حیات کی تلقین فرمائی، جس میں انسانیت کی فلاح و بہبود کا راز مضمر تھا۔جس میں آزادیِ فکرو خیال کی نویداور احساس کی عظمت تھی۔ رسولِ کائنات ﷺ نے بنی نوعِ انسان کی زنگ آلود صلاحیتوں کو اپنے اقوالِ زرین اور اعمالِ صالحہ سے صیقل و مجلیٰ فرمایا۔ انھوں نے ہرمسلمان کو دوسرے مسلمان کا بھائی قرار دیا اور عالمِ ایجاد میں موجود رنگ و نسل کے تمام امتیازات کو مٹاکر آدمی کو اتحاد و یک جہتی کی راہ پر چلادیا۔ حضور ﷺ انسانیت کے محسن ہیں ۔ آپﷺ خالق کائنات جل شانہٗ کے محبوب و ممدوح ہیں کہ قرآن مجید شروع سے ختم تک آپﷺ کی تعریف سے بھرا ہواہے ، سرکار نظمی میاں نے کیا خوب کہاہے ؂
کیوں نہ ہم پرھیں جائیں نعتِ مصطفیٰ ہر دم​
جب کہ خود کلام اللہ نعتِ جانِ رحمت ہے​
سرکارﷺ نہ ہوتے تو فرد کی تخلیق نہ ہوتی ، معاشرہ نہ بنتا ، ملک وجود میں نہ آتے، زمین و آسمان کا تصور موہوم ومعدوم ہوتا ، کائنات معرضِ وجود میں نہ آتی، اونٹ کی خلقت ، آسمان کی رفعت کاسوال ہی نہیں پیدا ہوتا، پہاڑ کیسے نصب ہوتے؟اور زمین کس طرح مسطوح ہوتی؟، خدا کا نام لیواکون ہوتا؟ ، اس کی تسبیح و تحمید کون کرتا؟، یہ سب کچھ تو سرکار ﷺ کی پیدایش کے سبب سے ہے کہ آپ ﷺ باعثِ تکوینِ روزگار ہیں ، بہ قول اعلیٰ حضرت امام احمدرضا بریلوی ؂
وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہو​
جان ہیں وہ جہان کی جان ہے تو جہان ہے​
سرورِ کائنات ﷺ نہ ہوتے تو رب کریم جل شانہٗ اپنی ربوبیت کو ظاہر نہ فرماتا۔ کائنات کو پیدا نہ کرتا ۔ حقیقت میں مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ کائنات کے محسن آقا ہیں ۔ ان کے ارشاداتِ عالیہ ، ان کے اقوالِ زرین، اور سنتوں پر عمل کرنا ہمارے لیے نجاتِ اخروی کا سبب ہے اور ان کا عشق کارروانِ حیات کے لیے منارۂ نور کی حیثیت رکھتا ہے ، بہ قول سرکار نظمی ؔ میاں مارہروی ؂
عشقِ مصطفیٰ میں ہے عشقِ کبریا پنہاں​
احمد و احد میں بس میم کی مسافت ہے​
 
Top