حسین ہونا مراکشی خادماوں کا جرم

عین عین

لائبریرین
میرا خیال ہے مذہب کے بارے میں جذباتیت کا مظاہرہ کرنے والے محفلین صرف اس بات پر اٹک گئے ہیں کہ چند دوستوں نے عرب معاشرے کی خامیوں اور عربوں کے کردار کے نقص پر بات کی ہے جو درست بھی ہے۔ اگر وہ ان برائیوں کو برائی کے طور پر دیکھیں اور مانیں کہ ہاں ہر معاشرے کی طرح عرب بھی خامیوں اور برائیوں میں مبتلا ہیں یا ہو سکتے ہیں تو بات تلخی تک نہ جائے گی۔
میرا خیال ہے کہ اس دھاگے میں کسی نے بھی عربوں کو عرب ہونے کی وجہ سے برا بھلا نہیں کہا ہے۔ نہ ہی بدگمانی کی جارہی ہے محض، بلکہ جو حقیقت ہے اسے بتایا گیا ہے جس طرح دوسرے معاشروں پر بات کی جاتی ہے۔ اب اگر کوئی یہ کہے کہ عرب کے بارے میں بات ہی نہ کی جائے، اور اس کی دلیل میں رسول کریم کا فرمان پوری طرح سمجھے بغیر لائے تو غلط ہی کہا جائے گا اس شخص کو۔
نبی کریم نے یہ بھی تو فرمایا کہ رنگ و نسل اور امارت کی وجہ سے کسی کو کسی پر برتری حاصل نہیں۔
عربی کو عجمی اور عجمی کو عربی پر فوقیت نہیں۔ اعمال کی بنیاد پر فیصلہ کرو۔ برے کو برا جانو اور کہو بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس میں عرب یا ایرانی یا ترکمانی و پاکستانی وغیرہ کی تخصیص کہاں ہے؟
اس دھاگے کو بدنما بنانے اور دوسروں کو سخت بات کہنے پر وہی لوگ مجبور کر رہے ہیں جن کو اپنے سچے اور پکے مسلمان ہونے کا دعوی ہے۔
 

عین عین

لائبریرین
اچھا کوئی یہ بتائے کہ کیا عرب اپنے ہم قوم کو برا کہہ سکتا ہے؟ اس کی ممانعت تو نہٰں ہے؟
یعنی حکم کیا صرف عجمیوں کے لیے ہے عربوں کو برا نہ کہنے کا اور ان کی برائیوں پر بات نہ کرنے کا؟
 

حماد

محفلین
صحیح احادیث میں یہ دونوں باتیں ملتی ہیں۔ ایک مسلمان کو دونوں باتون کو ماننا چاہئے۔ نہ کہ جو بات پسند آئے وہ مان لے اور جو (خدا نخواستہ) پسند نہ آئے، وہ نہ مانے۔
1۔ کسی عربی کو کسی عجمی پر کوئی فضیلت حاصل نہیں مگر جو متقی ہو (مفہوم)
2۔ (مسلمان) عربی سے محبت کرو کیونکہ میں خود عربی ہوں۔ ان سے کوئی اچھی چیز ملے تو لے لو۔ اگر ان کی کوئی بات ناگوار لگے تو نظر انداز کردو۔
ان دونوں احادیث میں باہم کوئی تضاد نہیں ہے۔ اس وقت ان احادیث کا حوالہ میرے سامنے نہیں ہے، اس لئے مفہوم لکھ دیا ہے۔ ہمیں دین اسلام ان ہی عربوں کی معرفت ملا ہے۔ لہٰذا ہمیں ان کا ممنون ہونا چاہئے۔
دوسری بات چونکہ حدیث شمار ہو رہی ہے اس لئے کسی مستند کتاب سے اس کا حوالہ دیجئے۔ محض یہ کہہ دینا کہ حوالہ سامنے نہیں ہے، آپ کی بات کو مشکوک کرنے کے لئے کافی ہے
میں حیران ہوں ان لوگوں کی عقل پر جن کی آئی ڈیز پر مسلمانوں والے نام چمک رہے ہیں اور وہ حدیث مبارکہ کے جواب میں غیر متفق لکھ دیتے ہیں۔ جس کو میرے نبی کی بات سے اتفاق نہیں میں کیسے مان جاؤں کہ وہ امت محمدیہ کا فرد ہے۔
آج اگر حدیث پیش کی جاتی ہے تو اس حدیث پر بدبودار تبصرے شروع ہو جاتے ہیں۔ حدیث پیش کی جاتی ہے کہ اللہ کے نبی نے عربوں کو برا بھلا کہنے سے منع فرمایا۔ ایک سچے عاشق کو تو چاہیے تھا کہ وہ اس کھوج میں لگ جاتا کہ حدیث مبارکہ کس کتاب میں موجود ہے ۔ اور جب اس پر یہ حقیقت واضح ہو جاتی کہ یہ حدیث ہے تو وہ سرخم تسلیم کر لیتا ۔ حدیث مبارکہ میں عربوں کو برا بھلا کہنے کی ممانعت ہے ہم ایڑی چوٹی کا زور لگا کر عربوں کو براثابت کرنے کی سعی لاحاصل کر رہے ہیں۔ کیا ہم ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ہماری عقلیں (نعوذباللہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بڑھ کر ہیں ۔ کیا ہم نبی کی حدیث کے مقابلے میں اپنی بات منوانا چاہتے ہیں۔ اگر ہم مسلمان ہیں تو خدارا ہوش کے ناخن لو۔ جہاں قرآن اور حدیث کی بات آ جائے وہاں اپنی گندی سوچ کو کوڑے کے ڈھیر کے حوالے کر کے قرآن و حدیث کو مانو۔ اگر اللہ عمل کی توفیق دے تو بہت ہی بہتر ہے لیکن کم از کم قرآن و حدیث کے مخالفیں کی لسٹ میں تو مت جاؤ۔
عین عین بھیا ۔ جناب محترم یوسف ثانی صاحب اور محترم جناب سید زلفی صاحب مصر ہیں کہ جس فرمان کو یہ حدیث قرار دیں ہم لوگ حوالہ طلب کئے بنا بلا چوں چرا سر تسلیم خم کر لیں۔ وگرنہ ہماری مسلمانیت خاصی مشکوک ہو گئ ہے۔ اب یہ حضرات گرامی اتنا وقت لے چکنے کے بعد بھی اپنی بیان کردہ حدیث کا حوالہ دینے سے قاصر ہیں۔
جناب یوسف ثانی کے بقول متذکرہ حدیث "صحیح" ہے۔ ایسی حدیث کا حوالہ تلاش کرنا اتنا بھی مشکل نہیں ہونا چاہئے۔
 

یوسف-2

محفلین
حدیث تو مل گئی ہے، لیکن اس کی سند کی تلاش جاری ہے۔ نبی عربی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے دعویداروں سے بھی التماس ہے کہ اس کی سند تلاش کرکے اُن لوگوں کا (کم از کم) منہ بند کریں، جو عام فہم حدیث پر بھی اس لئے ’’اعتراض‘‘ کرتے ہیں کہ اس کی سند سامنے موجود نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ’’ ہم‘‘ لوگ جو ’’ فلسفہ محبت‘‘ سے اتنے سرشار ہیں کہ ’’بلا کسی سند‘‘ کے بھی لیلیٰ کے عاشق مجنوں کا سگِ لیلیٰ سے محبت کرنے کے ’’حق‘‘ کو ’’تسلیم‘‘ کر لیتے ہیں۔ لیکن نبی عربی صلی اللہ علیہ وسلم سے نسبت رکھنے والوں سے محبت کرنے میں عار محسوس کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہاں بات ’’محبت‘‘ کی ہورہی ہے، اللہ کے دربار میں ’’افضل ہونے‘‘ کی نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ سے فرمایا تھا کہ (مفہوم) میری بیٹی ہونے کی وجہ سے تمہیں کوئی فضیلت حاصل نہ ہوگی۔ تمہارا عمل ہی تمہیں روز حشر نجات دلائے گا۔
حدیث کے الفاظ کچھ یوں ہیں:
’’عربوں کے سا تھ محبت کرو کیونکہ میں عرب ہوں ۔ قرآن کی زبان عربی ہے اور اہل جنت کی زبان عربی ہوگی‘‘
 

یوسف-2

محفلین
وعن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أحبوا العرب لثلاث : لأني عربي والقرآن عربي وكلام أهل الجنة عربي " . رواه البيهقي في " شعب الإيمان "
اورحضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :''تین اسباب کی بناء پر تمہیں عرب سے محبت رکھنی چاہئے ایک تواس وجہ سے کہ میں عرب میں سے ہوں دوسرے اس وجہ سے کہ قرآن عربی زبان میں ہے اور تیسرے اس وجہ سے کہ جنتیوں کی زبان عربی ہے ۔

حوالہ:
http://saha-e-sittah.com/search.php?p=2&fnt=a&hno=2050576&bno=576&jno=10
 

یوسف-2

محفلین
اللہ تعالیٰ ہم سب کی دانستہ و نادانستہ کوتاہیوں کو معاف کرے جو ہم عربوں کی انفرادی خامیوں کے باعث ان سے محبت کی بجائے نفرت کرنے لگے تھے۔
 

یوسف-2

محفلین
اچھا کوئی یہ بتائے کہ کیا عرب اپنے ہم قوم کو برا کہہ سکتا ہے؟ اس کی ممانعت تو نہٰں ہے؟
یعنی حکم کیا صرف عجمیوں کے لیے ہے عربوں کو برا نہ کہنے کا اور ان کی برائیوں پر بات نہ کرنے کا؟

بھیا حدیث کے عربی الفاظ اور ترجمہ درج کردیا ہے، حوالہ اور سند کے ساتھ۔ اب اس کی تشریح آپ خود کرلیں۔ اپنے ایمان کے مطابق
 

زلفی شاہ

لائبریرین
اللہ تعالیٰ ہم سب کی دانستہ و نادانستہ کوتاہیوں کو معاف کرے جو ہم عربوں کی انفرادی خامیوں کے باعث ان سے محبت کی بجائے نفرت کرنے لگے تھے۔
ہم اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگتے ہیں عربوں سے نفرت کے معاملے میں۔ حقیقت یہ ہے کہ عربیوں کی جن برائیوں کی وجہ سے جو لوگ عربوں سے بیزار ہیں وہ اگر غور فرمائیں تو یہ برائیاں پوری دنیا میں عربوں کی نسبت بہت زیادہ پھیلی ہوئی نظر آئیں گی۔ لیکن میں پھر کہوں گا کہ بیت اللہ شریف اور روضہ رسول وہ عظیم مقامات ہیں جو صرف اور صرف سعودی عرب کی سر زمین پر نور برساتے نظر آئیں گے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا۔ قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ۔ ترجمہ:۔ (اے محبوب) فرما دیجئے! اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو، اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرنے لگے گا۔ یوسف ثانی بھائی جزاک اللہ تعالیٰ خیرا، اب کون کون سے مسلمان اپنے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کی عظمت کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی سابقہ غلطیوں پر نادم ہو کر عربوں کی محبت کا دم بھرتے ہیں تا کہ اللہ تعالیٰ راضی ہو جائے اور اتباع رسول نصیب ہو جائے۔
 

ساجد

محفلین
صاحبان ، محبت کیا ہوتی ہے؟ ۔ کسی کے بگاڑ میں اضافہ کرنا یا اسے بگاڑ سے باز رکھنے کی سعی کرنا؟۔ عربوں میں پائے جانے والے بگاڑ کو بیان کرنا اگر ان سے نفرت ہے تو کیا ہمارے نبی محمد علیہ صلوۃ والسلام ان سے نفرت کیا کرتے تھے جو ان کی برائیوں پر انہیں ٹوکتے تھے؟۔
 

ساجد

محفلین
ہم اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگتے ہیں عربوں سے نفرت کے معاملے میں۔ حقیقت یہ ہے کہ عربیوں کی جن برائیوں کی وجہ سے جو لوگ عربوں سے بیزار ہیں وہ اگر غور فرمائیں تو یہ برائیاں پوری دنیا میں عربوں کی نسبت بہت زیادہ پھیلی ہوئی نظر آئیں گی۔ لیکن میں پھر کہوں گا کہ بیت اللہ شریف اور روضہ رسول وہ عظیم مقامات ہیں جو صرف اور صرف سعودی عرب کی سر زمین پر نور برساتے نظر آئیں گے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا۔ قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ۔ ترجمہ:۔ (اے محبوب) فرما دیجئے! اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو، اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرنے لگے گا۔ یوسف ثانی بھائی جزاک اللہ تعالیٰ خیرا، اب کون کون سے مسلمان اپنے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کی عظمت کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی سابقہ غلطیوں پر نادم ہو کر عربوں کی محبت کا دم بھرتے ہیں تا کہ اللہ تعالیٰ راضی ہو جائے اور اتباع رسول نصیب ہو جائے۔
برادر عزیز ، یہ استعارے ہیں اللہ کی رحمت کے جو پوری کائنات پر محیط ہے آپ انہیں سعودی عرب تک محدود نہ رکھیں۔ تنقید عربوں پر ہو رہی ان مقدس مقامات پر نہیں۔
 

حماد

محفلین
محترم جناب یوسف ثانی صاحب نے فرمایا تھا کہ مذکورہ حدیث "صحیح" ہے۔
یہ سوچ کر میری روح کانپ جاتی ہے کہ میں سرور کائنات حضور اکرمﷺ کی جانب دانستہ یا نا دانستہ کوئ ایسی بات منسوب کروں جو آپ ﷺ نے نہیں فرمائ۔ گویا ایسا کرنا نعوذباللہ حضور ﷺ کی جانب جھوٹ منسوب کرنے کے مترادف ہے۔
أحبوا العرب لثلاث: لأني عربي, والقرآن عربي, وكلام أهل الجنة عربي) موضوع , واسناده موضوع لعلل كثيرة, منها: العلاء بن عمرو, قال الذهبي في "الميزان" : (متروك), وقال ابن حبان: (لا يجوز الاحتجاج به بحال) ثم ساق له هذا الحديث من طريق العقيلي ثم قال: (وهو كذب) , وقال النسائي: (ضعيف) . والحديث أورده ابن الجوزي في "الموضوعات" من طريق العقيلي, ثم قال: (قال العقيلي: منكر لا أصل له) . قال ابن الجوزي: (يحيى يروي المقلوبات) .ومما يدل على بطلان نسبة هذا الحديث إليه صلى الله عليه وسلم أنه لا يلتئم مع قوله تعالى :** إن أكرمكم عند الله أتقاكم }, وقوله صلى الله عليه وسلم : (لا فضل لعربي على عجمي ... إلا بالتقوى )- رواه أحمد بسند صحيح -

أحبوا العرب لثلاث : لأني عربي ، و القرآن عربي ، و كلام أهل الجنة عربي

الراوي: عبدالله بن عباس المحدث: الألباني - المصدر: السلسلة الضعيفة - الصفحة أو الرقم: 160
خلاصة حكم المحدث: موضوع
الراوي: عبدالله بن عباس المحدث: الألباني - المصدر: ضعيف الجامع - الصفحة أو الرقم: 173
خلاصة حكم المحدث: موضوع

الراوي: عبدالله بن عباس المحدث: الألباني - المصدر: تخريج مشكاة المصابيح - الصفحة أو الرقم: 5952
خلاصة حكم المحدث: موضوع


 

یوسف-2

محفلین
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے (مفہوم) جس نے میری طرف جان بوجھ کر جھوٹ بولا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔ (سند اور اصل الفاظ اس وقت میرے سامنے نہیں ہے، لیکن یہ حدیث بھی میں احادیث کے مجموعہ میں پڑھی ہے)۔ متذکرہ بالا حدیث میں نے شعب الایمان ،بیہقی سے نقل کی ہے۔
 

dxbgraphics

محفلین
میری ایک جاننے والی خاتون جن کی عمر بھی لگ بھگ 50 سال ہے۔ اچھی بھلی بینکاک میں کام کر رہی تھی۔ یہاں دو سال کام کیا جب جانے لگیں تو جس گھر میں کام کرتی تھی انہوں نے دو سالانہ وے کیشن کی تنخواہ اور ٹکٹ کے بغیر اس کو بھجوا دیا۔ بس اس نے یہی غلطی کی تھی جب میں نے اس کو کہا تھا کہ جب تک تمام بقایا جات نہیں ملے کینسلیشن پر دستخط نہ کرنا۔ لیکن وہ ان کے بہکاوے میں آگئیں اور دستخط کر ڈالے۔اور اب وہ بیچاری اپنے ملک میں خرچے تک کے لئے پریشان ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
میری ایک جاننے والی خاتون جن کی عمر بھی لگ بھگ 50 سال ہے۔ اچھی بھلی بینکاک میں کام کر رہی تھی۔ یہاں دو سال کام کیا جب جانے لگیں تو جس گھر میں کام کرتی تھی انہوں نے دو سالانہ وے کیشن کی تنخواہ اور ٹکٹ کے بغیر اس کو بھجوا دیا۔ بس اس نے یہی غلطی کی تھی جب میں نے اس کو کہا تھا کہ جب تک تمام بقایا جات نہیں ملے کینسلیشن پر دستخط نہ کرنا۔ لیکن وہ ان کے بہکاوے میں آگئیں اور دستخط کر ڈالے۔اور اب وہ بیچاری اپنے ملک میں خرچے تک کے لئے پریشان ہیں

اس مراسلے کا اس دھاگے میں پوسٹ کرنا کچھ سمجھ میں نہیں آیا کہ آپ کیا ثابت کرنا چاہ رہے ہیں۔
 

حماد

محفلین
وعن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أحبوا العرب لثلاث : لأني عربي والقرآن عربي وكلام أهل الجنة عربي " . رواه البيهقي في " شعب الإيمان "
اورحضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :''تین اسباب کی بناء پر تمہیں عرب سے محبت رکھنی چاہئے ایک تواس وجہ سے کہ میں عرب میں سے ہوں دوسرے اس وجہ سے کہ قرآن عربی زبان میں ہے اور تیسرے اس وجہ سے کہ جنتیوں کی زبان عربی ہے ۔

حوالہ:
http://saha-e-sittah.com/search.php?p=2&fnt=a&hno=2050576&bno=576&jno=10

یوسف ثانی صاحب ! مذکورہ حدیث موضوع یعنی گھڑی ہوئ ہے۔
یہ حدیث بہت سی وجوہات کی وجہ سے من گھڑت ہے۔
پہلی وجہ یہ ہے کہ اس کا راوی العلا بن عمرو کو ذہبی نے متروک کہا ہے اور ابن حبان نے کہا کہ اسکی روایت سے استدلال نہیں کیا جا سکتا۔ اور یہی روایت عقیلی سے بھی نقل ہوئ ہے، جو کذاب ہے اور نسائ نے اسکو ضعیف کہا ہے۔ اور ابن جوزی نے اس روایت کو عقیلی کے طریق سے اپنی کتاب "الموضوعات" میں نقل کیا ہے اور عقیلی کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ منکر ہے اور اسکی کوئ اصل نہیں۔
اور اسکے باطل ہونے کی دلیل قرآن کی وہ آیات ہیں جسمیں کہا گیا ہے کہ اللہ کے نزدیک وہ سب سے زیادہ مکرم ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے۔



أحبوا العرب لثلاث: لأني عربي, والقرآن عربي, وكلام أهل الجنة عربي
)
موضوع , واسناده موضوع لعلل كثيرة, منها: العلاء بن عمرو, قال الذهبي في "الميزان" : (متروك), وقال ابن حبان: (لا يجوز الاحتجاج به بحال) ثم ساق له هذا الحديث من طريق العقيلي ثم قال: (وهو كذب) , وقال النسائي: (ضعيف) . والحديث أورده ابن الجوزي في "الموضوعات" من طريق العقيلي, ثم قال: (قال العقيلي: منكر لا أصل له) . قال ابن الجوزي: (يحيى يروي المقلوبات) .
ومما يدل على بطلان نسبة هذا الحديث إليه صلى الله عليه وسلم أنه لا يلتئم مع قوله تعالى :** إن أكرمكم عند الله أتقاكم }, وقوله صلى الله عليه وسلم : (لا فضل لعربي على عجمي ... إلا بالتقوى )- رواه أحمد بسند صحيح -
 

dxbgraphics

محفلین
اس مراسلے کا اس دھاگے میں پوسٹ کرنا کچھ سمجھ میں نہیں آیا کہ آپ کیا ثابت کرنا چاہ رہے ہیں۔
شمشاد بھائی چند لوگوں کی وجہ سے پوری کمیونٹی پر انگلی اٹھتی ہے۔اس کا ذکر اس لئے کیا کہ یہ خاتون بھی خادمہ تھیں۔ لیکن دو سال پورے ہونے پر جب اس نے گھر جانا چاہا تو اس کو دو مہینے کی تنخواہ اور ٹکٹ سے محروم ہونا پڑا۔
لیکن ایک اہم بات اگر امارات میں لیبر ڈپارٹمنٹ سے رجوع کیا جائےا ور کمپلینٹ کر دی جائے تو اس کا کوئی نہ کوئی مثبت نتیجہ ضرور نکلتا ہے۔ دوسرے عرب ملکوں کا مجھے علم نہیں
 

شاکرالقادری

لائبریرین
وعن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أحبوا العرب لثلاث : لأني عربي والقرآن عربي وكلام أهل الجنة عربي " . رواه البيهقي في " شعب الإيمان "
اورحضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :''تین اسباب کی بناء پر تمہیں عرب سے محبت رکھنی چاہئے ایک تواس وجہ سے کہ میں عرب میں سے ہوں دوسرے اس وجہ سے کہ قرآن عربی زبان میں ہے اور تیسرے اس وجہ سے کہ جنتیوں کی زبان عربی ہے ۔

مجھے تو حیرت ہو رہی ہے کہ عربی الفاظ بھی سامنے ہیں اور ترجمہ بھی سامنے ہے۔ ۔ ۔ ۔ لیکن موافقین و مخالفین دونوں نے اس پر غور ہی نہیں کیا

حدیث میں "أحبوا العرب" ہے جس کے معنی ہیں "عرب سے محبت رکھو"

بھائیو! کیا کہیں اہل عرب کا ذکر بھی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ اگر ایسا ہے تو پھر

ابولہب، ابوجہل، عتبہ ربیعہ، ولید بن مغیرہ جیسے سربرآوردہ دشمنان اسلام بھی تو اہل عرب ہی ہوئے

بے شک ہمیں سرزمین عرب سے محبت ہے۔۔۔ عربی زبان سے محبت ہے

لیکن افراد سے محبت علاقائی نسبت سے نہیں ہوتی بلکہ کردار کی بنا پر ہوتی ہے
آپ کیوں نہیں کہہ دیتے:
اہل عرب میں سے جو اچھا ہے وہ اچھا ہے اور جو برا ہے وہ برا ہے
اس میں کونسا شرعی عذر ہے

اور جو بھائی عربوں کی عادات مزاج اور کردار کے بارے میں معلومات فراہم کر رہے ہیں ان سے درخواست ہے کہ وہ

اہل مکہ۔ ۔ ۔ اور اہل مدینہ۔ ۔ ۔ کے مزاجوں کے تفاوت کے بارے میں بھی کچھ لکھیں میں ذاتی طور پر جاننا چاہتا ہوں
 
اگرکسی بھی شئے سے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت کی وجہ سے ، محبت کرنا عین ایمان کا تقاضا ہے اور یقیناّ ہے، تو ہمیں اس بات کو محض عرب و عجم کے تناظر میں نہیں دیکھنا چاہئیے کیونکہ آپ تمام جہانوں کیلئے رحمت ہیں اور تمام جہانوں کیلئے مبعوث ہوئے۔۔۔
اب آدمی کچھ اور ہماری نظر میں ہے
جب سے سنا ہے یار لباسِ بشر میں ہے
 

خرم زکی

محفلین
مجھے حیرت ہے کہ ایک جانب تو یوسف صاحب نے جھوٹی روایات کو رسول اللہ کی جانب نسبت دینے کے حوالے سے وعید بھی نقل کی اور خود ہی پھر اپنی عرب پرستی میں ایک موضوع اور جھوٹی روایت کو بغیر سند کی تحقیق کہ اپنے مدعا کی دلیل کے طور نقل بھی کر دیا حالاں کہ کسی بات کو بغیر تحقیق آگے نقل کر دینا بھی جھوٹ کی اقسام میں سے ہے اور پھر جھوٹ بھی وہ جو رسول اللہ پر باندھا گیا ہو نعوذ باللہ ! عربوں کے غلط کاموں پر بھی ایسے ہیں تنقید کی جائے گی جیسے ایرانیوں یا پاکستانوں کے غلط کاموں پر بلکہ جو لوگ خادم حرمین بن کر امریکی اور صیہونی سامراج کی خدمت کر رہے ہیں اور امریکی صدور کے ساتھ مے نوشی کرنے میں مصروف ہیں ان پر تنقید عام مسلمانوں سے زیادہ ہو گی۔ اسلام نسل پرستی، وطن پرستی، قبیلہ اور ذات پرستی کا خاتمہ کرنے آیا تھا نہ کہ ان کو فروغ دینے۔ ہمارے یہاں مسلکی تعصب میں لوگ اتنا آگے بڑھ جاتے ہیں کہ اصل اسلام کو ہی محرف کرنے لگتے ہیں جو کہ ایک شرمناک رویہ ہے۔
 

عین عین

لائبریرین
یوسف ثانی صاحب میرا تو یہ ماننا ہے کہ آپ بے کار محبت جتا کر مزید بگاڑ پیدا کر رہے ہیں۔ اس دوران کوئی مزید سخت بات کر جائے گا اور پھر آپ کو اس کے ایمان پر شک کرنا اور شاید کفر کا فتوی صادر کرنا بھی پڑ جائے۔۔۔۔۔۔۔ آپ ایک عام سی سماجی برائی، رویے اور عادات پر کی گئی تنقید کو مذہب کے تناظر میں دیکھے جا رہے ہیں۔ آپ نے جو احادیث نقل فرمائی ہیں ، اس میں عربوں سے محبت کا ذکر تو ہے لیکن عربوں کی برائی کسی بھی مخصوص حالت میں نہ بیان کرنے اور ان پر تنقید نہ کرنے کا بھی کوئی حکم نہیں ملتا۔
محبت سب کو ہے، اور عربوں سے ہی نیہں تممام مسلمانوں سے ہے اور ہونی ہی چاہیے کہ محبت ہی اتحاد اور اتفاق اور مضبوطی پیدا کرتی ہے۔ اور اسلام یکجہتی اور اتحاد و اتفاق سے رہنے کا ہی درس دیتا ہے۔
دوسرے عربوں کو اس بات کی وجہ سے ہر معاملے میں چھوٹ نہ دی جاسکتی کہ وہاں مقدس مقامات ہیں۔ وہ نبی کریم کی ولادت کی جگہ ہے۔ یہ تو انتہائی بچکانہ بات ہوئی۔
جناب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے لکھا تھا کہ آپ آخری خطبے کو کہاں لے جائیں گے جس میں فرمایا گیا کہ کسی کو کسی پر فضیلت نہیں ہے، اعمال کی بنیاد پر فیصلے کرو، کوئی برتر کم تر نہیں۔ سب برابر ہیں۔ کسی کو سرداری ، زر اور قوم کی وجہ سے کسی سے برتری کا حق نہیں۔
محبت کرنے کی جو بات ہے اس سے یہ مطلب کیسے لیا جائے کہ انہین برائیوں پر بھی نہ ٹوکا جائے اور نہ ہی ان پر تنقید کی جائے۔ تو پھر وہاں عربوں کو عرب انتظامیہ سزا بھی نہیں دیتی ہو گی؟ نہ دینا چاہیے۔
عرب ہونے کا یہ مطلب تو نہیں ہے کہ وہ پوتر ہے، معصوم ہے، اس سے خطا نہیں، وہ زنا نہیں کرتا، چور نہیں، شہوت پرست نہیں، بدکار نہیں، دھوکا نہیں، دغا نہیں کرتا، وعدہ خلاف نہیں ہے، بیوی سے بداخلاقی نہ کرتا، نوکروں سے زیادتی نہیں کرتا، گالی نہیں دیتا، گندے لفظ نہیں بولتا۔ عجیب آدمی ہو یار۔۔۔۔۔۔بے کار مذہب کو گھسیڑے جا رہے ہو۔، یہ اندھی تقلید ہے۔ جہالت سے کم نہیں ہے۔
 
Top