حسین ہونا مراکشی خادماوں کا جرم

قیصرانی

لائبریرین
سنو تمہارا رب ایک رب ہے!
کسی عربی کو عجمی پر کوئی فوقیت نہیں اور نہ ہی کسی عجمی کو کسی عربی پر کوئی فضیلت ہے۔
نہ کوئی کالا کسی گورے سے بہتر ہے اور نہ گورا کالے سے۔
فضیلت صرف اور صرف تقویٰ کے سبب ہے۔
"خطبہ حجتہ الوداع سے ماخوذ"



مندرجہ بالا تحریر میرے خیال سے ان سب کے سوالات کا جواب ھے جو سعودیہ کے باشندوں کی پشت پناہی یا ان کی تایید کرنے میں بہت اوتاولے ہو رہیں ہیں۔
ویسے ہم پاکستانی بات کا بتنگڑ بہت خوب بناتے ھیں ۔ کالم کا سبجیکٹ کیا تھا اور کچھ میبمرآن ء محفل نے اس کو کھینچ تانچ کر کہاں سے کہاں پہنچا دیا۔ اتنی محنت سیاست کو کھینچنے پر اگر کریں تو آج زرداری سے جان چھڑوا لیتے۔
ٹانگ کھینچنے کے تو ہم ماہر ہیں نا۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ جو بھی زرداری کی ٹانگ کھینچنے جاتا ہے، اس کی ٹانگ کھینچنے والے زیادہ تیز نکلتے ہیں :)
 

زبیر مرزا

محفلین
تھریڈ شروع کرنا کاشف کا جرم :)- چھوڑیں جی اس لاحاصل بحث کو کہ تضاداور تعصب کے مارے لوگ کبھی اسلام کو نہیں سمجھیں گے
 

ساجد

محفلین
اس دھاگے کےافتتاحی مراسلہ میں خبر کے ماخذ کا کوئی ربط نہیں ہے۔ صاحب مراسلہ اس پر غور فرمائیں۔
 

حماد

محفلین
مزید ثبوت کے طور پر یہ ایک تازہ خبر اور دلخراش ویڈیو

مزید یہ بھی دیکھیں ان عربوں کے کرتوت جن کے بارے میں کچھ اصحاب کا فرمانا ہے کہ ہم پر ان کا احترام واجب ہے۔ ایسے ظالموں کیلئے ہمدردی رکھنا بذات خود ایک جرم ہے۔
 

حماد

محفلین
اس دھاگے کےافتتاحی مراسلہ میں خبر کے ماخذ کا کوئی ربط نہیں ہے۔ صاحب مراسلہ اس پر غور فرمائیں۔
جناب عرب دنیا میں غلام رکھنے اور ان پر مظالم ڈھانے کا مسئلہ اتنا عام ہے کہ اس کیلئے آپ تھوڑی سی بھی گوگلنگ کر لیں تو آپ کو بے تحاشا خبریں اور ویڈیوز مل جائیں گی۔
افتتاحی مراسلہ بظاہر اس رپورٹ سے ماخوذ ہے۔ ربط
 

حماد

محفلین
محترم یوسف ثانی صاحب اور محترم سید زلفی صاحب! ذیل کی ویڈیو ملاحظہ فرمائیں اور پھر اپنے دل سے پوچھیں کہ کیا یہ لوگ جو خود کو محظوظ کرنے کی خاطر چھوٹے معصوم بچوں پر ظلم کی انتہا کر دیتے ہیں، کتنے احترام کے قابل ہیں؟
 

ساجد

محفلین
انتہائی مذمت کے لائق ہے۔ یہ عیاش اسلام کی بات کرتے ہیں ؟۔ ان کے اندر بھی اپنے "آقا" جتنی حیوانیت ہے۔ نہ جانے کیوں جب دنیا کے کسی بھی کونے میں انسان اور انسانیت کی پامالی ہوتی ہے تو اس میں عرب اور امریکی ہی کیوں پیش پیش نظر آتے ہیں۔ اور ستم ظریفی یہ کہ دونوں ہی خود کو ساری دنیا سے اعلی سمجھتے ہیں۔
 

عین عین

لائبریرین
سماجی برائیوں اور بد اطواری کو مذہب کی چادر میں لپیٹ کر ڈرانے کی عادت نے ہمیں بے بس کر رکھا ہے۔ عام مسلمان یا عجمی کہہ لیں اگر عربوں اور ان کے معاشرے پر تنقید کرے اور انہیں برا کہے تو ایک مصیبت کھڑی ہو جاتی ہے۔ پست ذہنیت اور روایات کے غلام لوگوں نے دنیا بھر میں مسلمانوں کو کمزور بنایا ہے۔ ان کا مذاق بنوایا ہے۔
ہم عرب کو برا کہیں تو گناہ کبیرہ اور بعض بھائیوں کے نزدیک بہت بڑا پاپ بلکہ اسلام سے خروج کی علامت ہے، یار کیا عرب مسلمان آپس میں نہیں لڑتے؟ وہ ایک دوسرے کو گالی نہیں دیتے؟ کوئی وہاں کسی کو جھوٹا، بدکردار، عیب دار نہیں بتاتا؟ بے عزت نہیں کرتا عرب اپنے عرب بھائی کو؟ تو ان میں سے کس طرح کافر، پاپی، کبیرہ کا مرتکب قرار دیا جائے گا؟ بلکہ نہیں انہیں تو معاف ہے۔ یہ تو ان کا معاملہ ہے، ان کے گھر کی بات ہے۔ ہم کون بولنے والے ہے ناں؟ بس ہم نہیں بول سکتے انہیں۔ بات کہاں سے کہاں پہنچا دی جذباتی مسلمانوں نے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بے کار کی جذباتیت، جسے جاہلیت کے برابر ہی تصور کیا جائے تو غلط نہ ہو گا۔
 

ساجد

محفلین
کل ہی گاؤں سے واپسی ہوئی ہے۔ لاہور سے چونکہ اکیلے ہی جا رہا تھا اس لئے اپنی گاڑی کی عیاشی کی بجائے پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کو ترجیح دی۔ چونکہ واپسی کا سفر چھ سات گھنٹوں پر محیط تھا اس لئے معمول کی دوائی کا وقت راستے ہی ہو جانا تھا لہذا سے بیگ میں رکھنے کی بجائے ایک خوراک الگ سے کسی کاغذ میں لپیٹنا چاہی تو کاغذ ندارد۔ گاؤں کے ماحول میں جو کاغذ ملے وہ گرد آلود ؛ اور کاپیاں "شہید" کرنے کا میں بچپن ہی سے مخالف ہوں۔ تھوڑی تگ و دو کے بعد ایک صاف کاغذ پر نظر پڑ گئی ۔ پاس ہی بیٹھے ایک نیم خواندہ جوان ، جو کہ چچا کے کھیتوں میں مزدوری کرتا ہے، سے کہا کہ یہ کاغذ مجھے دو۔ اس نے اٹھایا اور تھوڑی دیر دیکھ کر مجھے دینے کی بجائے واپس رکھ دیا۔ میں نے سبب پوچھا تو کہنے لگا کہ اس پر عربی لکھی ہے۔ میں چونک گیا کہ کیا گھر کے بچوں نے ایسی لاپرواہی کی ہے کہ قرآنی آیات والا کاغذ کتاب میں سے پھاڑ کر اس طرح پھینکا ہوا ہے؟۔ خود جا کر وہ کاغذ اٹھایا ۔ دیکھا تو اس تین مربع انچ کاغذ پر عربی حروف تہجی کو ملا نے کا طریقہ بتایا گیا تھا۔ میں اس سادہ لوح ، نیم خواندہ نوجوان کی عربی سے عقیدت پر متاثر بھی ہوا اوراس کی جہالت پر پریشان بھی۔
اس دھاگے میں بھی ہمارے بعض دوستوں کی عربوں سے عقیدت اور احترام کا معاملہ اس نیم خواندہ نوجوان کے معاملے سے بہت قریب کا میل کھاتا دکھائی دیتا ہے۔ اللہ سبحانہ تعالی نے ہمیں تعلیم و آگہی کی دولت سے نوازا ہے ۔ ہمارا اور اس نوجوان کا اندھی عقیدت کا معیار ایک جیسا ہو تو پھر تعلیم حاصل کرنے کا کیا فائدہ؟؟؟۔
 

زلفی شاہ

لائبریرین
اس تھریڈکی ایک ایک پوسٹ کا ایک ایک حرف پڑھا ،
زلفی بھائی کی بات کو کاٹتے ہوئے میں صرف اتنا پوچھنا چاہتا ہوں کہ
"عربوں سے محبت کرو ، انہیں برا بھلا نہ کہو" یہ کس حدیث میں ہے؟؟
میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اوپر والے ریڈ الفاظ کو کس نے حدیث بنا کر پیش کیا ہے ؟ اگر میری پوسٹ میں یہ الفاظ موجود ہیں تو مہربانی فرما کر اس کااقتباس لے کر چسپاں کرو تاکہ میں اپنی تصحیح کر سکوں اور اگر میری پوسٹ میں یہ الفاظ نہ ملیں (قیامت تک نہیں ملیں گے کیونکہ میں الحمد للہ اپنے نبی سے محبت کرتا ہوں اور حدیث کے معاملہ میں احتیاط کا دامن کبھی نہیں چھوٹنے دیتا) تو اس آیت کو باربار پڑھو۔ لعنت اللہ علی الکذبین۔ شاید افاقہ ہو۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں جب خیبر فتح ہوا تو آپ نے تمام یہودیوں کو وہاں سے نکل جانے کاحکم سنایا۔ ایک یہودی سردار نے آگے بڑھ کر کہا کہ اے عمر ہمیں یہاں سے کیوں نکالتے ہو جبکہ تمہارے نبی نے جب خیبر فتح کیا تھا تو ہمارے اوپر جزیہ مقرر کر ہمیں یہیں رہنے دیا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ! او یہودی سردار! میں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھ سے زیادہ جانتا ہوں۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میرے نبی نے تیری طرف اشارہ کر کے فرمایا تھا۔ ایک وقت آئے گا مسلمان خیبر پر غلبہ حاصل کریں گے اور تمہیں اس حال میں یہاں سے نکالیں گے کہ تیری اونٹی تیرے پیچھے بھاگتی جا رہی ہوگی۔آج عمر تجھے یہاں سے اس حال میں نکالے گا کہ تیری اونٹنی تیرے پیچھے دوڑتی ہوئی جار ہی ہوگی تاکہ ساری دنیا کو معلوم ہوجائے میرے نبی کے منہ سے جو بات نکلتی ہے وہ بعین ہی پوری ہو کر رہتی ہے۔
ہم تو اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے نکلے ہوئے الفاظ کے پاسبان ہیں ۔ میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مقابلے میں جتنے اقوال آئیں گے ہم ان کو ردی کی ٹوکر ی کے قابل سمجھتے ہیں۔ وماتوفیقی الا باللہ۔
 

حماد

محفلین
میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اوپر والے ریڈ الفاظ کو کس نے حدیث بنا کر پیش کیا ہے ؟ اگر میری پوسٹ میں یہ الفاظ موجود ہیں تو مہربانی فرما کر اس کااقتباس لے کر چسپاں کرو تاکہ میں اپنی تصحیح کر سکوں اور اگر میری پوسٹ میں یہ الفاظ نہ ملیں (قیامت تک نہیں ملیں گے کیونکہ میں الحمد للہ اپنے نبی سے محبت کرتا ہوں اور حدیث کے معاملہ میں احتیاط کا دامن کبھی نہیں چھوٹنے دیتا) تو اس آیت کو باربار پڑھو۔ لعنت اللہ علی الکذبین۔ شاید افاقہ ہو۔
جناب یہ آپ ہی نے تحریر فرمایا ہے۔
آپ کو عرب لوگوں کے خلاف ایسی زبان استعمال کرتے ہوئے حیاء کرنی چاہیے۔ کیونکہ ہم جس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کلمہ پڑھتے ہیں وہ عربی تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عربوں کو برابھلا کہنے سے منع فرمایا ہے۔ عرب مسلمانوں کے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے احتیاط کا دامن کبھی بھی نہیں چھوڑنا چاہیے۔
 

زلفی شاہ

لائبریرین
احادیث کی اقسام کا تھوڑا سا علم رکھنے والا ان دونوں جملوں میں زمین آسمان کا فرق محسوس کر لے گا۔جے عقل نہیں تے مفت وچ موجاں کرو۔
1۔ ہم جس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھتے ہیں وہ عربی تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عربوں کو برابھلا کہنے سے منع فرمایاہے۔
2۔ عربوں سے محبت کرو ، انہیں برا بھلا نہ کہو۔یہ کس حدیث میں ہے۔ علم حدیث کی رو سے ان دونوں جملوں میں کیا فرق ہے؟
صرف وہی حضرات تبصرہ فرمائیں جو کم از کم حدیث کی اقسام جانتے ہوں۔ منطقی تبصرہ احادیث کے علم کے مقابلے میں قابل قبول نہیں۔
 

ساجد

محفلین
احادیث کی اقسام کا تھوڑا سا علم رکھنے والا ان دونوں جملوں میں زمین آسمان کا فرق محسوس کر لے گا۔جے عقل نہیں تے مفت وچ موجاں کرو۔
1۔ ہم جس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھتے ہیں وہ عربی تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عربوں کو برابھلا کہنے سے منع فرمایاہے۔
2۔ عربوں سے محبت کرو ، انہیں برا بھلا نہ کہو۔یہ کس حدیث میں ہے۔ علم حدیث کی رو سے ان دونوں جملوں میں کیا فرق ہے؟
صرف وہی حضرات تبصرہ فرمائیں جو کم از کم حدیث کی اقسام جانتے ہوں۔ منطقی تبصرہ احادیث کے علم کے مقابلے میں قابل قبول نہیں۔
لیکن ، زلفی بھائی ، اگر ہم نبی اکرم علیہ صلوۃ و السلام کے فرامین اور احکام کو حدیث نہیں کہیں گے تو پھر حدیث کی تعریف کیوں کر مکمل ہو سکتی ہے؟۔
سچی بات یہ ہے کہ عقل کی مجھ میں بھی شدید کمی ہے اسی لئے مفت میں معلوماتی"موجیں" کرنا چاہ رہا ہوں۔
 

شمشاد

لائبریرین
بات موضوع سے بہت دور چلی گئی ہے۔ یہ دھاگہ اس قسم کی بحث کے لیے نہیں ہے۔ آپ شوق سے دوسرا دھاگہ کھول لیں اور بحث جاری رکھیں۔
مزید غیر متعلقہ مراسلے کو حذف کر دیا جائے گا۔ امید ہے تعاون فرمائیں گے۔
 

زلفی شاہ

لائبریرین
لیکن ، زلفی بھائی ، اگر ہم نبی اکرم علیہ صلوۃ و السلام کے فرامین اور احکام کو حدیث نہیں کہیں گے تو پھر حدیث کی تعریف کیوں کر مکمل ہو سکتی ہے؟۔
سچی بات یہ ہے کہ عقل کی مجھ میں بھی شدید کمی ہے اسی لئے مفت میں معلوماتی"موجیں" کرنا چاہ رہا ہوں۔
میرے بھائی ، شمشاد بھائی نے منع فرما دیا ہے ۔ اگر آپ احادیث کی اقسام کے حوالے سے معلومات چاہتے ہیں تو الگ دھاگہ کھول لیجئے میں بھائی کے لیے حاضر ہوں۔ جو مجھے معلوم ہوا میں آپ سے شئیر کروں گا اور جو علم کا خزانہ آپ کے پاس ہوگا اس سے میں استفادہ کرلوں گا۔ کام برابر۔
 

حماد

محفلین
بات موضوع سے بہت دور چلی گئی ہے۔ یہ دھاگہ اس قسم کی بحث کے لیے نہیں ہے۔ آپ شوق سے دوسرا دھاگہ کھول لیں اور بحث جاری رکھیں۔
مزید غیر متعلقہ مراسلے کو حذف کر دیا جائے گا۔ امید ہے تعاون فرمائیں گے۔
بات موضوع سے دور نہیں گئ اور عربوں کے مظالم اور انکی شقاوت قلبی ہی زیر بحث ہے۔ کچھ اصحاب کا اس سلسلے میں ماننا ہے کہ عربوں پر تنقید کرنا ہم عجمیوں کو زیب نہیں دیتا۔ ان سے محض ان (حضورﷺ سے منسوب کردہ) الفاظ کا ریفرنس طلب کیا گیا ہے جو انہوں نے دلیل کے طور پر اپنایا ہے۔
 

ابو یاسر

محفلین
احادیث کی اقسام کا تھوڑا سا علم رکھنے والا ان دونوں جملوں میں زمین آسمان کا فرق محسوس کر لے گا۔جے عقل نہیں تے مفت وچ موجاں کرو۔
1۔ ہم جس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھتے ہیں وہ عربی تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عربوں کو برابھلا کہنے سے منع فرمایاہے۔
2۔ عربوں سے محبت کرو ، انہیں برا بھلا نہ کہو۔یہ کس حدیث میں ہے۔ علم حدیث کی رو سے ان دونوں جملوں میں کیا فرق ہے؟
صرف وہی حضرات تبصرہ فرمائیں جو کم از کم حدیث کی اقسام جانتے ہوں۔ منطقی تبصرہ احادیث کے علم کے مقابلے میں قابل قبول نہیں۔
میرے لکھے تبصرے سے بات بگڑ رہی ہے دراصل میں واضح کردو
آپ کی کہی بات اور میری لائن کا اگر چہ مطلب ایک ہی نکل رہا ہے مگر یہ 2 نمبر میں نے اپنے ہی قریب کے ایک دوست سے سنی تھی اور اسی وقت اس کی نکیر بھی کر دی تھی
اور الحمدللہ احادیث کی اقسام اور راویوں پر جرح وغیرہ کا ادنی ٰ سا علم مجھے بھی ہے
میں آپ کو میرے جملے کو بعینہ لینے پر قصور وار نہیں ٹھہرا رہا مگر
عربوں سے محبت کرو ، انہیں برا بھلا نہ کہو
اس طرح کی بات میں نے کئی ایک سے سن رکھی ہے اور ہاں ، ہر جگہ جرح کرنا ٹھیک بھی نہیں اس لیے وہاں کچھ نہیں کہا اب جب کہ اس تھریڈ میں بات چل ہی نکلی تو میں نے پوچھ لیا کہ شاید کسی کے علم کہیں کوئی بات ہو۔
امید ہے میرے ان باتوں مثبت لیں گے کیونکہ ٹیکسٹ بیسڈ اس فورم کی دنیا میں کسی کے دل کی نیت کا پتہ نہیں چلتا
 

حماد

محفلین
کیونکہ میں الحمد للہ اپنے نبی سے محبت کرتا ہوں اور حدیث کے معاملہ میں احتیاط کا دامن کبھی نہیں چھوٹنے دیتا) تو اس آیت کو باربار پڑھو۔ لعنت اللہ علی الکذبین۔ شاید افاقہ ہو۔
ہم تو اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے نکلے ہوئے الفاظ کے پاسبان ہیں ۔ میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مقابلے میں جتنے اقوال آئیں گے ہم ان کو ردی کی ٹوکر ی کے قابل سمجھتے ہیں۔ وماتوفیقی الا باللہ۔
تو بھیا، حدیث کا حوالہ پیش کیجئے۔ اگر ضعیف یا موضوع نہ ہوئ تو ہم بھی کوشش کریں گے کہ آئندہ ایسی باتوں میں جس حد تک ممکن ہو سکے احتیاط کا دامن تھامے رکھیں۔ اگر حوالہ دستیاب نہیں تو اپنے ہی مندرجہ بالا فرمودات دو تین بار پڑھ لیں۔ شاید افاقہ ہو۔
 

ساجد

محفلین
میرے بھائی ، شمشاد بھائی نے منع فرما دیا ہے ۔ اگر آپ احادیث کی اقسام کے حوالے سے معلومات چاہتے ہیں تو الگ دھاگہ کھول لیجئے میں بھائی کے لیے حاضر ہوں۔ جو مجھے معلوم ہوا میں آپ سے شئیر کروں گا اور جو علم کا خزانہ آپ کے پاس ہوگا اس سے میں استفادہ کرلوں گا۔ کام برابر۔
برادر عزیز ، میں احادیث کی اقسام کے بارے دریافت نہیں کر رہا ؛اگر ایسا کرنا ہوتا تو شمشاد بھائی کے کہنے سے قبل میں خود ہی مذہب کے زمرے میں نیا دھاگہ کھول لیتا۔ میں تو یہ جاننا چاہ رہا ہوں کہ حضور کریم علیہ صلوۃ والسلام سےمنسوب متذکرہ بات کی سند کیا ہے؟۔ اگر یہ آپ علیہ صلوۃ والسلام کا فرمان ہے ،جیسا کہ آپ نے فرمایا ، تو یہ حدیث شریف کے زمرے میں آتا ہے اور اس کا بیان احادیث کی کسی کتاب میں ضرور ہونا چاہئیے۔آپ کی تحریر کے حساب سے یہ حکم بھی شمار ہے۔اور اگر ہم آپ علیہ صلوۃ والسلام کے فرامین و احکامات کو حدیث کے زمرہ سے باہر نکال دیں گے تو آپ ہی بتائیے کہ پھر ہم احادیث مبارکہ کی کیا تعریف کریں گے؟۔
 
Top