حسن محمود جماعتی بھائی کا انٹرویو

03 : آپ اکثر اولیاء عظام ؒ کے مزارات کی زیارت کےلیے قریہ قریہ سفر کرتے ہیں ، تو محترم آپ یہ بیان فرمائیں کہ یہ آپ کے دل کی چاہت ہے یا اس میں کوئی حکمت پوشیدہ ہے ؟
یہ شدید خواہش اور مقاصد زندگی میں سے ایک ہے۔ اور حکمت بھی ہے۔ جو شے صحبت سے ملتی ہے وہ ساری عمر علم پڑھنے سے بھی میسر نہیں آتی؛ اس سے اللہ والوں کی صحبت میسر آتی ہے۔
 
04 : آپ کو اگر ذریعہ معاش کے لیے مستقیل بنیاد پر آپ کے پسندیدہ شعبہ جات میں سے انتخاب کا کہا جائے تو آپ کس شعبے کو پسند کریں گے ؟
ہائے ری معاش! ہرکام معاش کے لیے ہی کیوں؟ میں کوئی بھی کام معاش کے لیے کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔ شوق سے کیا جائے اور اس نیت سے کہ اس سے دوسروں کا کیا بھلا ہوگا۔ پچھلے کچھ عرصے سے تدریس سے وابستہ ہوں۔ اور اسی کو بستہ بنانا پسند کروں گا۔
 
05 : اپنا دیس اپنا ہی ہوتا ہے اور آپ کی رائے کے مطابق " اٹک کا سکون اور بالخصوص اٹک کی شام ! اٹک کی شام کا اپنا ہی نظارہ اور لطف ہے "تو یہ جذبات مٹی کی محبت کے حوالے سے ہیں یا ان جذبات کے پیچھے کوئی راز پوشیدہ ہے ، جو آپ یہاں شیئر نہیں کرنا چاہتے ؟
وطن کی محبت اپنی جگہ لیکن یہ بات فرت جذبات میں نہیں کہی۔ مبنی بر حقیقت ہے۔ میری طرف سے دعوت ہے۔ آپ جب چاہیں اٹک تشریف لائیں۔اور اس تجربے سے خود محظوظ اور گواہی دیں۔
 
06 : درویشی والی زندگی بہتر سمجھیں گے یا معاشرے کے کامیاب فرد کے طور پر پہچان بنانا چاہیں گے ،ان دو آپشن میں سے آپ کا انتخاب کیا ہوگا ؟
میرے لیے یہ سوال ہی پریشان کن ہے۔ آپ کس کو معاشرے کا کامیاب فرد گردانتے ہیں؟ آپ کے مطابق کامیابی کا معیار اور پیمانہ کیا ہے؟؟؟
 
07 : اردو زبان اور اردو ادب کی خدمت کے حوالے سےکس شخصیت کی خدمات آپ کو متاثر کرتی ہیں اور اردو ادب کی بہتری کے لیے بہترین اقدامات کیا ہوں جو اردو ادب کا گلستان اور زیادہ خوشبو پھیلائے ؟
اس کا صحیح جواب مجھے نہیں معلوم بس ایک بات آپ کے گوش گزار کرتا ہوں۔
ایک استاد صاحب سے اصلاح لینے گیا۔ بزرگ شخصیت اور بہت اچھے شاعر ہیں۔ کلام دیکھ کر کچھ نصیحتیں کیں۔ ان میں ایک تھی کہ بیٹا "داغ" کو پڑھو جتنا پڑھ سکتے ہو۔ جتنی اچھی اردو داغ کی شاعری میں ہے اتنی کسی کی نہیں۔ میر اور غالب نے فارسی الفاظ و تراکیب کا استعمال زیادہ کیا ہے( اس پر فرمایا کہ مبتدی کو جو چیز سمجھ نہیں آنی وہ اس سے سیکھے گا کیا)۔ ان کا مقام بلند اپنی جگہ اس سے انکار نہیں۔ لیکن اردو کو اردو میں داغ نے بہت خوب برتا ہے۔ شستگی، قدرے آسان لفاظی اور مضامین۔ جس سے الفاظ کی شعر میں صحیح نشست کا اندازہ ہوگا۔
اقدامات ادب سے وابستہ لوگ ہیں بتا سکیں گے۔ ہم تو نقال اور قوال ہیں! لکھا پڑھ کر سنا سکتے ہیں۔ اہل علم و فن کے لیے سوال ہے۔ وہ ہی بتا سکتے ہیں۔
 
میرے لیے یہ سوال ہی پریشان کن ہے۔ آپ کس کو معاشرے کا کامیاب فرد گردانتے ہیں؟ آپ کے مطابق کامیابی کا معیار اور پیمانہ کیا ہے؟؟؟
حسن بھائی یہاں میری درویشی سے مراد ترک دنیا اور معاشرے کا کامیاب فرد سے مراد دنیا کی رنگینی ہے ۔:)
 
آخری تدوین:
09 : ماشاء اللہ آپ خوش ذوق سخنور ہیں ، شاعری میں آپ کو کس موضوع پر کلام پسند ہیں ؟
موضوع کی کبھی تخصیص نہیں کی۔ بس جو اچھا کلام یا شعر طبیعت کو فرحت بخش دے۔ یہاں محفل پر ہی کہیں ذکر کیا تھا۔ جسے پڑھ یا سن کر ریڑھ کے ہڈی میں سنسناہٹ ہو جائے۔ بدن میں بجلی کوند جائے۔۔۔۔
 
مجھ ایسے نالائق اور کم سمجھ کے لیے تھوڑا مشکل سوال ہے اگر تھوڑا مزید سادہ الفاظ میں اس کی وضاحت فرما دیں!!!
اس سوال سے مراد یہ ہے کہ آپ اللہ کریم کی عطا کردہ زندگی کو کتنی اہمت دیتے ہیں ۔عطا کردہ زندگی کو اللہ کا قرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں یا بس چلو سو چل گزر رہی ہے ۔
 
10 : کوئی ایسی خواہش جو اکثر آپ کو بے چین کر دیتی ہو مگر وہ خواہش آپ کی پہنچ سے دور ہے ،کیا ایسی کوئی خواہش رکھتے ہیں بیان فرمائیں ؟
شدید تر خواہش کسی طرح خود کو ٹھیک کرسکوں۔۔۔۔ لیکن نفس کو اس قدر توانا کر دیا ہے کہ ہار جاتا ہوں۔۔۔۔ پھر کہتا ہوں کوئی ہی کردے یہ کام۔ مالک سے دعا رہتی ہے مولا تو ہی کرم کردے۔ کسی معجزے کی طرح یکلخت تبدیلی بپا کردے۔
دلی دور است۔۔۔۔۔
 
کن خصوصیات کی بناء پر آپ کے نزدیک پسندیدہ ہیں؟
میں کوئی مفکر نہیں ہوں. اس لیے کوئی بہت سوچ بچار کر کے پسند نہیں کیا. یونیورسٹی دور میں پریزینٹیشن کی تیاری کے لیے ان کی تقاریر اور انٹرویو دیکھتا تھا. شاید باتوں سے متاثر ہوا.
 
حسن بھائی یہاں میری درویشی سے مراد ترک دنیا اور معاشرے کا کامیاب فرد سے مراد دنیائے کی رنگینی ہے ۔:)
اگر آپ برا نہ مانیں تو نظریات میں تھوڑی ترمیم فرما لیں. درویشی ترک دنیا کا نام نہیں ہے. شہوات دنیوی کے ترک کا نام ہے. اچھی گاڑی اور بنگلہ یہ جرم نہیں ہے. اس کے حصول کے لیے تمام وسائل اور صلاحیتیں خرچ کر دینا اور مقصد زیست بنا لینا یہ جرم ہے.
اسی طرح کامیاب فرد کی ڈیفینیشن بھی قابل ترمیم بمطابق میرے خیالات. کامیاب وہ ہے اپنے مقصد تخلیق سے آگاہ ہے. چاہے وہ جنگلوں میں رہ رہا ہو یا ڈی ایچ اے میں.
میں اپنی ڈیفینیشن کے مطابق کامیاب ہونا چاہوں گا.
 
اس سوال سے مراد یہ ہے کہ آپ اللہ کریم کی عطا کردہ زندگی کو کتنی اہمت دیتے ہیں ۔عطا کردہ زندگی کو اللہ کا قرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں یا بس چلو سو چل گزر رہی ہے ۔
زندگی امانت ہے اور ایماندار آدمی امانت میں خیانت نہیں کرے گا. مالک اپنی امانت کی حفاظت کی توفیق عطا فرمائے
 

نور وجدان

لائبریرین
آپ کے بارے میں گمان ہوتا ہے کہ فکر سے آزاد ،رستے کی جانب محو کہ عقیدت ہے کہ آپ چلائے جارہی ہے. چلیں جناب چند سوالات حاضرِ خدمت ہیں

آپ نے کہا لکھنا باعثِ تکلیف امر ہے جبکہ شدت جذبات کو گویائی حاصل ہے .. کبھی جذبات حاوی ہوئے دوران گویائی!

آپ کو جن سے نسبت ہے وہ ہیں محترم سید مہرعلی شاہ کے سلسلے سے .. آپ نے کبھی پیر مہر علی شاہ کو دیکھا ہے؟


آپ کی آواز جادو بکھیر دیتی ہے ... آپ درس قران میں بھی مصروف ہیں تو کیا شاعری کے علاوہ قران پاک کو بھی اسی ردھم سے پڑھنے میں ماہر ہیں؟

تعلیمی قابلیت کے حوالے سے کیا خواب دیکھا تھا؟ کیا وہ پورا ہوا؟

موسیقار کون سا پسند ہے؟
والدین کے علاوہ باقی بہن بھائی؟
آپ کے قریبی دوستوں میں کون کون سے ایسے ہیں جن سے راز شریک کرتے ہیں؟
کیا اعتبار کبھی ٹوٹا؟
آپ کی والدہ کس بات پر آپ سے خوش اور کس پر ناراضی کا اظہار کرتی ہیں؟
استاد کے حوالے سے جو بھی ملے آپ کو، بہترین کونسے ہیں اور کس وجہ سے بہترین ہیں
آزادیِ نسواں کے حامی ہیں یا مخالف!
 
آپ کی اجازت سے عرض ہے اگر آپ کو میری بات سے تکلیف نہ ہو اور آپ اسے اپنے خلاف جارحیت نہ سمجھیں!
سوال کے پہلے حصے کا جواب بالکل لائی جا سکتی ہے، لائی جاتی رہی ہے اور رہے گی۔
دوسرے حصے کا جواب؛ "نثم کے خلاف آواز اٹھاتے دیکھا" اس جملے پر غور کریں تو کیا آپ واقعی یہی کہنا چاہ رہے ہیں؟؟ اولا تو میری حیثیت ہی کیا کسی کے خلاف آواز اٹھانے کی۔ ثانیا جسے آپ نے "خلاف" فرمایا در حقیقت وہاں موضوع بحث محض یہ تھا کہ اسے نثری نظم کی بجائے کوئی اور نام دیا جائے۔ اس پر محض اپنی رائے کا اظہار کیا تھا۔ نظم کا تو معنی ہی ترتیب اور قواعد کے تابع ہونا ہے۔ جو اس سے آزاد ہو اسے نظم نہیں کہا جا سکتا۔ کوئی نیا نام تجویز کیا جائے۔ غالبا وہاں بحث میں کوئی بھی نثم|نثری نظم کے خلاف نہیں تھا نہ ہے۔ محض نام کے حوالے سے آراء دی جا رہی تھیں۔ اور رائے دہی کو "خلاف" کہنا۔
ہمارے رویوں میں آخر اتنی شدت کیوں ہے!!!!
بھیا یہ آپ سے مصاحبہ ہے اس لیے آپ کی کوئی بھی بات تکلیف دہ نہیں، بہتر ہے آپ کھلے دل سے اپنے خیالات کا اظہار کیجیے اور کسی بھی سوال سے دل چھوٹا نہ کیجیے۔دوسری بات یہ کہ جو کہا ہے وہی کہا گیا ہے اس میں "واقعی" کی گنجائش نہیں، البتہ یہ استفہام محض استفہام ہی ہے تو جواب ہے جی ہاں واقعی۔۔۔ایک سادہ سوال جسے آپ چاہیں تو نظر انداز بھی کرسکتے ہیں، کوئی پابندی نہیں۔آپ کے ثانیاً کے ضمن میں عرض یہ کہ بحث میں انسان کا کوئی نہ کوئی موقف ضرور ہوتا ہے اور آپ نے اپنے موقف کی تائید میں نثم کے خلاف کسی صاحب کے اشعار پیش کیے تھے جس میں اسے مخنث اور نجانے کیا کیا کہا گیا تھا جس سے متعلق بندے نے آپ کو پرائیویٹ مکالمے میں کچھ گزارشات بھی کی تھیں۔ اس حوالے سے جو مجموعی تاثر تھا اسی کے پیشِ نظر آپ سے سوال پوچھ لیا تاکہ شاید آپ کے تازہ افکار سے کوئی نیا شگوفہ کھلے، کوئی جھونکا آئے، کوئی ایسی بات جو اردو دانوں کے قلوب و اذہان کو منور کرے۔چلئے چہرے پہ کچھ مسکراہٹ بکھیریے کہ نہ تب اور نہ ہی اب اس سوال میں "شدت پسندی" کی بجائے آپ کے لیے احترام کا جذبہ تھا۔
 
آخری تدوین:
ملک اس وقت ایک نیا معاہدہ عمرانی چاہتا ہے. یہ نظام قطعی طور پر فرسودہ ہو چکا ہے جس میں عام آدمی کے لیے کوئی گنجائش نہیں. پورے نظام کی بات ہو رہی ہے.
خود کو. میں چاہوں گا اللہ مجھے یہ موقع ضرور دے.
یاد رکھیے گا اب آئندہ حمایت اور ووٹ دینا ہو گا..
جی جی کیوں نہیں لیکن یہ بھی خیال رکھیے گا کہ اس بار ہماری پرائیزائڈنگ کی ڈیوٹی نہ لگے :)
 
Top