حسرت دید کو ترسا کے چلا جاؤں گا۔۔

زینب

محفلین
حسرت دید کو ترسا کے چلا جاؤں گا

تیری الفت کی قسم کھا کےچلا جاؤں گا

اک نظر دور سے دیکھوں گا درو بام تیرے

دیدہ شوق کو تڑپا کےچلا جاؤں گا

اک برسے ھوے بادل کی طرح گزراہوں

موج میں آیا ہوں لہرا کےچلا جاؤں گا

رات کی رات مسافر ہوں تیری بستی میں

شب کا تارہ ہوں نظر آ کےچلا جاؤں گا
__________________
 

مون

محفلین
حسرت دید کو ترسا کے چلا جاؤں گا

تیری الفت کی قسم کھا کےچلا جاؤں گا

اک نظر دور سے دیکھوں گا درو بام تیرے

دیدہ شوق کو تڑپا کےچلا جاؤں گا

اک برسے ھوے بادل کی طرح گزراہوں

موج میں آیا ہوں لہرا کےچلا جاؤں گا

رات کی رات مسافر ہوں تیری بستی میں

شب کا تارہ ہوں نظر آ کےچلا جاؤں گا
__________________

ہمیشہ کی طرح۔۔۔۔ بہت عمدہ۔۔۔
 

زینب

محفلین
شکریہ مون۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب ایک اور غزل۔۔۔۔۔۔

کسی کی آس بن کر پھر اسے تنہا نہیں کرنا
بھلے کچھ بھی پڑے کرنا،مگر ایسا نہیں کرنا

خبر کیا کس گھڑی وہ راکھ کر ڈالے تیرے سپنے
یو نہی جلتے شراروں سے کبھی کھیلا نہیں کرنا

یہ نہ ھو آس کی یادیں روح کا سرطان بن جا ئیں
کبھی حد سے زیادہ تم اسے سوچا نہیں کرنا

محبت میں شکا یت کا کہاں دستور ھوتا ھے
گلہ کر کے محبت کو کبھی رسوا نہیں کرنا

وفا ئیں در حقیقت بے پناہ انمول ھوتی ہیں
کبھی اپنی وفاوں کا صلہ مانگا نہیں کرنا

کہیں ایسا نہ ھو وہ اپنی منزل کا نشاں کھو دے
کسی کا ساتھ رستے میں کبھی چھوڑا نہیں کرنا
 
حسرت دید کو ترسا کے چلا جاؤں گا

تیری الفت کی قسم کھا کےچلا جاؤں گا

اک نظر دور سے دیکھوں گا درو بام تیرے

دیدہ شوق کو تڑپا کےچلا جاؤں گا

اک برسے ھوے بادل کی طرح گزراہوں

موج میں آیا ہوں لہرا کےچلا جاؤں گا

رات کی رات مسافر ہوں تیری بستی میں

شب کا تارہ ہوں نظر آ کےچلا جاؤں گا
__________________

بہت خوب،اچھا انتخاب ہے
 

زینب

محفلین
ایک اور تازہ غزل

بے کراں تنہائیوں کا سلسلہ رہ جائے گا
تیرے میرے درمیاں،بس اک خلا رہ جائے گا

عکس بہہ جائیں گے سارے دھوپ کے سیلاب میں
اور کوئی پانیوں میں جھانکتا رہ جائے گا

مجھ کو میرے ہم سفر ایسا سفر درپیش ہے
راستہ کٹ بھی گیا تو فاصلہ رہ جائے گا

لوگ سو جایئں گے خاموشی کی چادر وڑھ کر
چاند سونے آنگنوں میں جاگتا رہ جائے گا

جو کبھی اس نے پڑھیں تھی مجھ سے ناصر مانگ کر
نام میرا ان کتابوں میں لکھا رہ جائے گا
 

زینب

محفلین
اک روز کوئی تو سوچے گا
فرزانوں کی اس بستی میں
اک شخص تھا پاگل پاگل سا
پر باتیں تھیک ہی کہتا تھا
بارش کی طرح پر شور نہ تھا
دریا کی طرح چپ چاپ رہتا تھا
جن سے اسے پیار بلا کا تھا
طعنے بھی انہیں کے سہتا تھا
اک شخص تھا پاگل پاگل سا
پر باتیں ٹھیک ہی کہتا تھا
اک روز کوئی تو سوچے گا
دنیا نے اسے کچھ بھی نہ دیا
پر جگ کو اس نے پیار دیا
دل ہنستے ہنستے ہار دیا
جو نظم لکھی بھرپور لکھی
جو شعر کہا شاہکار کہا
کیوں جیتے جی درگور ہوا
کس چاہا پے تن من وار دیا
تھا دشمن کون بےچارے کا
کس درد نے اس کو مار دیا
اک روز کوئی تو سوچے گا
اور پہروں بیٹھ کے روئے گا
 

زینب

محفلین
جس کو دی تھیں اسے پتا ہے آپ کو کیوں بتاوں۔۔۔۔:grin:

آپ بس یہ غزل پڑھیں۔۔۔۔۔


محبت روگ ہوتی ہے کہا بھی تھا
رلا کر خود بھی روتی ہے کہا بھی تھا

کنارے کے قریب لے جا کر
یہ کشتی کو ڈبوتی ہے کہا بھی تھا

اسے تم دل کی دھرتی کا پتہ مت دو
یہ اس میں درد بوتی ہے کہا بھی تھا

محبت میں خوشی کے بعد غم کی رت
بہت نزدیک ہوتی ہے کہا بھی تھا

ازل سے اس کی فطرت ہے زمانے کو

جگا کر خود یہ سوتی ہے کہا بھی تھا

یہ سر سے پاوں تک بس راکھ کر دے گی
بہت بےدرد ہوتی ہے کہا بھی تھا
 
Top