جیو انگلش کے لائسنس کا تنازعہ

باسم

محفلین
جیو ٹی وی اپنا انگریزی چینل کھولنا چاہتا ہے اور اس کیلیے اس نے تمام انتظامات کر رکھے ہیں مگر اسے لائسنس نہیں مل رہا۔
جیو انگلش کولائسنس جاری نہ کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد (محمد صالح ظافر/خصوصی تجزیہ نگار) جیو انگلش کو شروع کرنے کے لئے اس کی انتظامیہ نے تقریباً ایک سال قبل درخواست دائر کی تھی اور اس سلسلے میں ضابطے کی تمام کارروائیاں مکمل ہوچکی ہیں لیکن اس کے لائسنس کا اجرا نہیں کیا گیا۔ ذرائع نے ”جنگ“ کے خصوصی سینٹرل رپورٹنگ سیل کو بتایا ہے کہ جیو انگلش کو لائسنس جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس مقصد کے لئے قوانین اور پیمرا کے ضوابط میں ایسی تبدیلیاں متعارف کرائی جارہی ہیں جن کے ذریعے لائسنس کے اجرا کو فنی طورپر ناممکن بنادیا جائے گا۔یہ امر قابل تذکرہ ہے کہ جیو کی انتظامیہ نے اپنے انگلش چینل کے لئے ملک کے سرکردہ صحافیوں کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں جنہیں بھاری مشاہرے دیئے جارہے ہیں اور اس انگلش چینل کی دیکھ بھال پر ادارہ دو ارب روپے کے لگ بھگ اخراجات اس کے اجرا کے بغیر برداشت کر چکا ہے ۔ جیو انگلش کے عدم اجرا اور تاخیر کی صحافتی حلقوں میں تشویش اور بے چینی پائی جاتی ہے، واضح رہے کہ جیو انگلش پاکستان کے بین الاقوامی تاثر اور اس کے نقطہ نگاہ کو عالمی رائے عامہ کے سامنے زیادہ موثر طورپر پیش کرنے کے لئے ازحدکارآمد ثابت ہوگا۔

سابق سیکریٹری اطلاعات انور محمود نے جیو انگلش کو نشریات شروع کرنے کی اجازت دیدی تھی
اسلام آباد(نمائندہ جنگ) 18فروری کے انتخابات سے قبل نگراں حکومت کے دور میں اس وقت کے سیکریٹری اطلاعات انور محمود کو پیمرا نے جیو انگلش ٹی وی چینل کا کیس انکے کمنٹس کیلئے بھجوایا تھا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ سابق سیکریٹری اطلاعات نے کیس کا جائزہ لینے کے بعد جیو انگلش کو نشریات شروع کرنے کی اجازت دیدی تھی۔ اس وقت پیمرا کے چیئرمین افتخار رشید تھے۔

جیوانگلش کو لائسنس جاری کرنے کے سوال پر آصف زرداری نے کہا کہ وزارت اطلاعات اس معاملے کو حل کررہی ہے۔

وکی پیڈیا پر معلومات
جیو انگلش، جیو ٹیلی ویژن نیٹ ورک، پاکستان کا آنے والا ایک انگریزی خبروں کا چینل ہے۔ ابھی اس کی آزمائشی نشریات کراچی سے جاری ہیں۔ اویس توحید اس کے ڈرائیکٹر نیوز ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
اسی کو تو بیوروکریسی کہتے ہیں۔
کوئی مال وال بھی لگایا کہ ایسے ہی لائسنس لینا چاہتے ہیں؟
 

شہزاد وحید

محفلین
ایک انگریزی چینل ڈان نیوز کے نام سے کام کر رہا ہے، اسی لئیے یا تو جیو والوں سے کوئی دشمنی ہو گی یا پھر پیسوں کا ہی معاملہ ہو گا
 
Top