ابن سعید
خادم
بس مجھے کچھ مقامات پر بوچھی اپیا کا رویہ قدرے جارحانہ لگتا ہے۔ گر چہ اس کا سبب بھی ظاہر ہے۔ اور ایسا اکثر ہوتا ہے ایسے جذبات کے حاملین کے ساتھ۔
میرا ماننا ہے کہ ان سارے مسائل کو اگر ایک نشست میں حل نہیں کیا جا سکتا تو کم از کم انکا حل تو ڈھونڈھا جا سکتا ہے۔ ہاں ضرورت ہے تو اعتدال کی۔ میانہ روی انتہائی ضروری ہے ورنہ حاصل صرف انتشار ہوگا۔
مجھے لگتا ہے کہ ہمارے یہاں لوگوں کے ذہنوں میں جوائنٹ فیملی کے علاوہ کسی اور فیملی ماڈل کا خاکہ کچھ واضح نہیں۔ کیوں کہ بظاہر دوسری صورت میں والدین کو کوئی جگہ نہیں ملتی۔ اور یہی وجہ ہے کہ اس معاملے میں انتہا پسندی نے کچھ ممالک میں اولڈ ہاؤسوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔
ویسے مجھے لگتا ہے کہ فیملی ماڈل پر الگ دھاگے میں بات زیادہ مناسب رہے گی۔
میرا ماننا ہے کہ ان سارے مسائل کو اگر ایک نشست میں حل نہیں کیا جا سکتا تو کم از کم انکا حل تو ڈھونڈھا جا سکتا ہے۔ ہاں ضرورت ہے تو اعتدال کی۔ میانہ روی انتہائی ضروری ہے ورنہ حاصل صرف انتشار ہوگا۔
مجھے لگتا ہے کہ ہمارے یہاں لوگوں کے ذہنوں میں جوائنٹ فیملی کے علاوہ کسی اور فیملی ماڈل کا خاکہ کچھ واضح نہیں۔ کیوں کہ بظاہر دوسری صورت میں والدین کو کوئی جگہ نہیں ملتی۔ اور یہی وجہ ہے کہ اس معاملے میں انتہا پسندی نے کچھ ممالک میں اولڈ ہاؤسوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔
ویسے مجھے لگتا ہے کہ فیملی ماڈل پر الگ دھاگے میں بات زیادہ مناسب رہے گی۔
اور کتنی تعداد ایسی ہے جو اپنی قسمت ، اپنے بڑوں کے ہاتھ سپرد کرکے انکا حکم بجا لاتے ہیں وغیرہ ، وغیرہ ،
یہ ابھی آپکی عمر اتنی نہیں ہے نا اتنی ہے کہ آپکو شادی جیسی بھاری ذمے داری دے دی جائے
، مگر میں کیا کہہ سکتی ہوں ،
اور اگر نا آئے تو مائیں (ساسیں) تو اپنی بہو کو سنا سنا کر اسکا اٹھنا بیھٹنا مشکل کردیا کرتیں ہیں کہ مائیں پرانے زمانے کی ہوتیں ہیں تو انکو سمجھ کم ہی آتی ہے بچے دیر سے لانے کی منطق ۔ ،