جگر جہل خرد نے دن يہ دکھائے - جگر مراد آبادی

جہلِ خرد نے دن يہ دکھائے
گھٹ گئے انساں بڑھ گئے سائے

ہائے وہ کيونکر دل بہلائے
غم بھی جس کو راس نہ آئے

ضد پر عشق اگر آ جائے
پانی چھڑکے‘ آگ لگائے

دل پہ کچھ ایسا وقت پڑا ہے
بھاگے لیکن راہ نہ پائے

کیسا مجاز اور کیسی حقیقت؟
اپنے ہی جلوے‘ اپنے ہی سائے

جھوٹی ہے ہر ايک مسرت
روح اگر تسکين نہ پائے

کارِ زمانہ جتنا جتنا
بنتا جائے‘ بگڑتا جائے

ضبط محبت، شرطِ محبت
جی ہے کہ ظالم امڈا آئے

حسن وہی ہے حسن جو ظالم
ہاتھ لگائے ہاتھ نہ آئے

نغمہ وہی ہے نغمہ کہ جس کو
روح سنے اور روح سنائے

راہِ جنوں آسان ہوئی ہے
زلف و مژہ کے سائے سائے
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ سعد، جگر مراد آبادی کی خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیے!

اگر آپ کے پاس جگر کا مزید کلام ہو تو ضرور شیئر کریں کہ محفل پر انکا کلام بہت کم ہے، نوازش۔
 
جہلِ خرد نے دن یہ دکھائے (جگر مراد آبادی)

دل پاکستانی صاحب بہت خوب غزل شیئر کی ہے۔ لیکن کچھ غلطیاں تھیں اس لیے پوری غلط پوسٹ کر رہا ہوں۔

جہلِ خرد نے دن يہ دکھائے
گھٹ گئے انساں بڑھ گئے سائے

ہائے وہ کيونکر دل بہلائے
غم بھی جس کو راس نہ آئے

ضد پر عشق اگر آ جائے
پانی چھڑکے‘ آگ لگائے

دل پہ کچھ ایسا وقت پڑا ہے
بھاگے لیکن راہ نہ پائے

کیسا مجاز اور کیسی حقیقت؟
اپنے ہی جلوے‘ اپنے ہی سائے

جھوٹی ہے ہر ايک مسرت
روح اگر تسکين نہ پائے

کارِ زمانہ جتنا جتنا
بنتا جائے‘ بگڑتا جائے

ضبط محبت، شرطِ محبت
جی ہے کہ ظالم امڈا آئے

حسن وہی ہے حسن جو ظالم
ہاتھ لگائے ہاتھ نہ آئے

نغمہ وہی ہے نغمہ کہ جس کو
روح سنے اور روح سنائے

راہِ جنوں آسان ہوئی ہے
زلف و مژہ کے سائے سائے

(جگر مراد آبادی)​
 
Top