جُھکی جُھکی سی نظر بیقرار ہے کہ نہیں - کیفی اعظمی

کاشفی

محفلین
جُھکی جُھکی سی نظر بیقرار ہے کہ نہیں
دبا دبا سا سہی دل میں‌پیار ہے کہ نہیں

تو اپنے دل کی جواں دھڑکنوں کو گن کے بتا
میری طرح تیرا دل بیقرار ہے کہ نہیں

وہ پل کہ جس میں محبت جوان ہوتی ہے
اُس ایک پل کا تجھے انتظار ہے کہ نہیں

تیری اُمید پہ ٹھکرا رہا ہوں دنیا کو
تجھے بھی اپنے پہ یہ اعتبار ہے کہ نہیں
(کیفی اعظمی)
 

محمد وارث

لائبریرین
ہاں بہت خوبصورت گایا ہے اسے جگجیت نے اور اچھی غزل ہے۔

یہ شاعر 'کیفی عظمی' نہیں بلکہ 'کیفی اعظمی' ہیں، عنوان اور ٹیگ میں ٹھیک کر رہا ہوں، تصویر وغیرہ ظاہر ہے آپ خود ہی ٹھیک کر سکتے ہیں!

دوسرے شعر میں 'جوان' کی بجائے 'جواں' اور تیسرے میں 'اک' کی جگہ 'ایک' ہے یقیناً۔
 
Top