فراز جو چل سکو تو کوئی ایسی چال چل جانا

عمر سیف

محفلین
جو چل سکو تو کوئی ایسی چال چل جانا
مجھے گماں‌ بھی نہ ہو اور تم بدل جانا

یہ شعلگی ہو بدن کی تو کیا کیا جائے
سو لازمی تھا تیرے پیرہن کا جل جانا

تم کرو تو کوئی درماں ‌یہ وقت آ پہنچا
کہ اب تو چارہ گروں کو بھی ہاتھ مل جانا

ابھی ابھی تو جدائی کی شام آئی تھی
ہمیں عجیب لگا زندگی کا ڈھل جانا

سجی سجائی ہوئی موت زندگی تو نہیں‌
مورخوں نے مقابر کو بھی محل جانا

یہ کیا کہ تو بھی اس ساعت زوال میں‌ہے
کہ جس طرح ‌ہے سبھی سورجوں کو ڈھل جانا

ہر ایک عشق کے بعد اور اُس کے عشق کے بعد
فراز اتنا بھی آساں نہ تھا سنبھل جانا

احمد فراز​
 

احسن جاوید

محفلین
جو چل سکو تو کوئی ایسی چال چل جانا
مجھے گماں‌ بھی نہ ہو اور تم بدل جانا

ابھی ابھی تو جدائی کی شام آئی تھی
ہمیں عجیب لگا زندگی کا ڈھل جانا

ہر ایک عشق کے بعد اور اُس کے عشق کے بعد
فراز اتنا بھی آساں نہ تھا سنبھل جانا
عمدہ شراکت۔
 
Top