سلیم احمد جو منحرف تھے، انہی کو گواہ میں نے کِیا۔ سلیم احمد

شیزان

لائبریرین
جو منحرف تھے، انہی کو گواہ میں نے کِیا
سلیم سب سے بڑا یہ گناہ میں نے کِیا

جو میرے رنگ تھے ، سب مو قلم کی نذر کیے
نہ کچھ بھی فرق سپید وسیاہ میں نے کِیا

یہیں سے خواب زلیخا کی راہ جاتی ہے
سو اپنی راہ میں تعمیر چاہ میں نے کِیا

کُھلا نہ عصمت و عصیاں راز سر بستہ
اُسے نہ جان کر کیسا گناہ میں نے کِیا

بس اِس کے بعد میرے تیرے راستے ہیں الگ
کہ اپنی حد سے زیادہ نِباہ میں نے کِیا

بس اِک لمحہء احساس میں سمٹ آیا
جو عمر بھر میں غم، گاہ گاہ میں نے کِیا


سلیم احمد
 

کاشفی

محفلین
بہت خوب جناب!
بس اِس کے بعد میرے تیرے راستے ہیں الگ
کہ اپنی حد سے زیادہ نِباہ میں نے کِیا
 
Top