مظفر وارثی جو عرش کا چراغ تھا میں اس قدم کی دھول ہوں


جو عرش کا چراغ تھا میں اس قدم کی دھول ہوں
گواہ رہنا زندگی میں عاشقِ رسول ہوں

مری شگفتگی پہ پت جھڑوں کا کچھ اثر نہ ہو
کِھلا ہی جو ہے مصطفٰے کے نام پر وہ پھول ہوں

مری دعاؤں کا ہے رابطہ درِ حضور سے
اسی لیے خدا کی بارگاہ میں قبول ہوں

بڑھا دیا ہے حاضری نے اور شوقِ حاضری
مسرتیں سمیٹ کر بھی کس قدر ملول ہوں

مظفؔر آخرت میں بخشوائیں گے وہی مجھے
کہ سر سے پاؤں تک قصور ہوں، خطا ہوں، بھول ہوں
 
Top