جوک آف دا ائیر

اف میرے خدایا ۔ طالبان کو نجات دہندہ ثابت کرنے کے لئے کتنے سارے تانے بانے بنے جا رہے ہیں اور ساتھ ہی مذہب کا بھی سہارا لیا جا رہا ہے ۔
ارے اللہ کے نیک بندو ، بے گناہ مسلمانوں کو قتل کرنے ، ان کی املاک لوٹنے ، لاشوں کا مثلہ کرنے ، جانوروں کی طرح ذبح کرنے اور سب سے اہم کہ پاکستان کو ایک اسلامی ریاست کو ریاست کے طور پر نہ ماننے والوں کے بارے میں آپ کو کبھی قرآن اور احادیث یاد نہیں آتے ؟؟؟
میں تسلیم کرتا ہوں کہ پاکستان میں آئین پر مکمل عمل نہیں کیا جاتا لیکن ان لوگوں کی دوعملی پر آپ کی سمجھ اور دانش کیوں نہیں جاگتی جو نہ تو پاکستان کو تسلیم کرتے ہیں نہ اس کے آئین کو اور نہ ہی عدالتوں کو ۔ آپ سے ہرگز یہ مطالبہ نہیں کیا جاتا کہ پاکستان کی افواج کے لئے رطب اللسان ہوں ، اپ سے توقع نہیں کی جاتی کہ آپ حکومتوں کے ہر عمل کو اسلامی قرار دیں ، آپ کو پابند نہیں کیا جاتا کہ غلط قوانین پر آواز نہ اٹھائیں ۔ عدالتیں موجود ہیں ، پارلیمنٹ موجود ہے اور فیصلہ دینے والی عوام موجود ہے تو پھر کیا جواز ہے مذہب کے نام پر فساد بپا کرنے کا؟ لوگوں کو ذبح کرنے کا ؟
اگر عوام کے مینڈیٹ سے آپ کو انکار ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ طاغوت عوام کے ووٹوں کے ذریعہ ہی پروان چڑھ گیا ہے تو کسی اور کو نہیں شرم ان ہی کو آنی چاہئیے جو عوام ہی کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔ ان کو جنت کے شارٹ کٹ بتا بتا کر حرام موت مارتے ہیں۔ تب خیال نہیں آتا کہ وہ بھی عوام کے اندر اسی طرح سے اپنی بات منوا لیں جس طرح سے بقول ان کے طاغوت منوا چکا ہے ۔ جو ان کے من گھڑت اسلام سے اختلاف کی جرآت کر بیٹھے وہ واجب القتل ہو گیا تو سوچئے کہ کیا گارنٹی ہے کل کو آپ کی اولاد بھی اپ کے نظریات پر من و عن کاربند رہے گی ۔ تب آپ کی اولاد کو بھی یہی لوگ کافر کہہ کہہ کر قتل کریں گے اور تب تک تم خود اس قابل نہیں رہو گے کہ اس جہالت کا راستہ روک سکو ۔ لہذا ابھی بھی وقت ہے کہ اس بے رحم گروہ اور گمراہ سوچ کی حمایت چھوڑ دو ، نا کہ ان کی حمایت کر کے اپنی دنیا کو بر بریت اور آخرت کو اللہ کی ناراضگی کے حوالے کرو ۔

ساجد جتنی درندگی پاکستان فوج نے دکھلائی ہے اس کے اگے سب ہیچ ہے۔
بہرحال یہ بات درست ہے کہ خون ریزی کسی کی طرف سے ہو قابل مذمت ہے۔ چاہیے وہ اپ کی فوج ہی کیوں نہ ہو۔
اس بات سے متفق ہوں کہ پاکستانی قوم کو نہ دشمن درندوں کے اگے سرجھکانا چاہیے نہ اپنے درندوں کے
 
یہ بھی کہہ دوں کہ جو لوگ اپریشن اپریشن گلے پھاڑ کر کہہ رہے ہیں ۔ خون جن کے سروں پر سوار ہے ۔ یہ پاکستان کے دوست نہیں نہ ہی یہ پاکستان کی سربلندی چاہتے ہیں۔ یہ لوگ پاکستانی فوج اور پاکستان کی تباہی چاہتے ہیں۔
 
ایک عمومی بات کی تھی کہ لوگ کبھی انھیں ایک کبھی الگ کہتے ہیں
پاکستانی فوج بلاشبہ پاکستان کی ضرورت ہے۔ مگر فوج ملک کی فوج ہوتی ہے۔ جب یہ ملک کی مالک بن جائے تو تباہی لاتی ہے۔ ملک کی تاریخ میں تیس سال سے زائد فوج اقتدار پرقابض رہی۔ اپنے لوگوں پر اپریشن کرتی رہی۔ اپنے لوگوں کو مارنے میں اگے ہیں جب دشمن سامنے ائے تو کانپنے لگتی ہے۔ اس کے جرنیلز رونے لگتے ہیں۔ ( صدیق سالک کی میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا)

بہتر یہی ہے کہ زمینی حقائق کو مان لیا جائے۔ کسی بھی قسم کا اپریشن جس میں لوگوں کا ناحق خون بہے اچھا نہیں ہے۔ مزاکرات اس سے اچھے ہیں۔
اس بات میں ، میں آپ سے متفق ہوں سوائے فوج کو بزدل ماننے کے۔
 

ساجد

محفلین
یہ بھی کہہ دوں کہ جو لوگ اپریشن اپریشن گلے پھاڑ کر کہہ رہے ہیں ۔ خون جن کے سروں پر سوار ہے ۔ یہ پاکستان کے دوست نہیں نہ ہی یہ پاکستان کی سربلندی چاہتے ہیں۔ یہ لوگ پاکستانی فوج اور پاکستان کی تباہی چاہتے ہیں۔
کون سا آپریشن ؟ ۔ 2014 کا وسط آنے دو آپریشن کے بغیر ہی بہت کچھ واضح ہو جائے گا ۔ امریکہ سے ڈالروں کی ترسیل کم ہوئی تو ان "مجاہدین" کا رخ کسی اور طرف ہو جائے گا ۔ لیکن ۔۔۔۔۔ ایک سچی بات یہ بھی ہے کہ پاکستان بھی اپنے پتے اپنے ہاتھ میں رکھے گا اور خطے کے حالات کے تناظر میں ان طالبان کے پاکستان دوست گروپوں کو ہاتھ سے نہیں گنوائے گا ۔
جو دوست طالبان کے معاملے کا سرسری جائزہ لے کر حقائق تک پہنچنا چاہتے ہیں وہ غلطی پر ہیں ۔ یہ معاملہ اس خطے کی سیاسی صورت حال اور پاک بھارت کشمکش کے ساتھ بہت گہرا تعلق رکھتا ہے ۔ اگر اس مسئلے کا پائدار حل چاہئیے تو پاکستان اور بھارت کو خلوص دل کے ساتھ اپنے اختلافات کو طے کرنا ہو گا ورنہ دونوں ممالک اپنی طاقت کے اظہار کے لئے مذہبی شدت پسندوں کو اپنے پیسے سے پالنے پر مجبور رہیں گے اور یہ مذہبی شدت پسند کبھی بھی دیگر ممالک سے مالی مدد لے کر اپنے ہی ممالک کے لئے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں ۔ یہ بالکل ممکن ہے کہ طالبان ہی طرح کسی دن ہندو انتہا پسند تنظییں عالمی سیاست کے مہرے کے طور پر ،بھارت کے لئے بھی مسائل پیدا کریں۔
جب ہم کہتے ہیں کہ مذہبی شدت پسندی برصغیر کا سب سے بڑا مسئلہ ہے تو اس کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کی طرف سے مخصوص سیاسی حالات میں باقاعدہ فوج کی بجائے مسلح مذہبی گروہوں کو اپنی طاقت کے اظہار کے استعمال کے لئے استعمال کرنا ہی سب سے زیادہ مذہبی شدت پسندی کا سبب ہے ۔ یہ مسءلہ اب یوں بے قابو ہوتا جا رہا ہے کہ حکومتیں بھی ان کے سامنے بے بس ہوتی جا رہی ہیں ۔
 
آخری تدوین:
کون سا آپریشن ؟ ۔ 2014 کا وسط آنے دو آپریشن کے بغیر ہی بہت کچھ واضح ہو جائے گا ۔ امریکہ سے ڈالروں کی ترسیل کم ہوئی تو ان "مجاہدین" کا رخ کسی اور طرف ہو جائے گا ۔ لیکن ۔۔۔ ۔۔ ایک سچی بات یہ بھی ہے کہ پاکستان بھی اپنے پتے اپنے ہاتھ میں رکھے گا اور خطے کے حالات کے تناظر میں ان طالبان کے پاکستان دوست گروپوں کو ہاتھ سے نہیں گنوائے گا ۔
جو دوست طالبان کے معاملے کا سرسری جائزہ لے کر حقائق تک پہنچنا چاہتے ہیں وہ غلطی پر ہیں ۔ یہ معاملہ اس خطے کی سیاسی صورت حال اور پاک بھارت کشمکش کے ساتھ بہت گہرا تعلق رکھتا ہے ۔ اگر اس مسئلے کا پائدار حل چاہئیے تو پاکستان اور بھارت کو خلوص دل کے ساتھ اپنے اختلافات کو طے کرنا ہو گا ورنہ دونوں ممالک اپنی طاقت کے اظہار کے لئے مذہبی شدت پسندوں کو اپنے پیسے سے پالنے پر مجبور رہیں گے اور یہ مذہبی شدت پسند کبھی بھی دیگر ممالک سے مالی مدد لے کر اپنے ہی ممالک کے لئے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں ۔ یہ بالکل ممکن ہے کہ طالبان ہی طرح کسی دن ہندو انتہا پسند تنظییں عالمی سیاست کے مہرے کے طور پر ،بھارت کے لئے بھی مسائل پیدا کریں۔
جب ہم کہتے ہیں کہ مذہبی شدت پسندی برصغیر کا سب سے بڑا مسئلہ ہے تو اس کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کی طرف سے مخصوص سیاسی حالات میں باقاعدہ فوج کی بجائے مسلح مذہبی گروہوں کو اپنی طاقت کے اظہار کے استعمال کے لئے استعمال کرنا ہی سب سے زیادہ مذہبی شدت پسندی کا سبب ہے ۔ یہ مسءلہ اب یوں بے قابو ہوتا جا رہا ہے کہ حکومتیں بھی ان کے سامنے بے بس ہوتی جا رہی ہیں ۔

بلکل متفق
بجا طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ پروکسی وار کے لیے جس طرح پاکستانی فوج نے اپنے حامی گروپس افغانستان، انڈیا، بنگلہ دیش میں بنائے وہ جائز نہیں اور بزدلی پر دلیل ہے
 
ویسے اپ کڑیاں ہی جوڑتے جائیں تو سارے حالات کا اصل سبب اسرائیل اور فلسطین میں ہی ملے گا
اگر بحرِ معانی سے نہ یہ قطرہ جدا ہوتا
نہ یہ دنیا بنی ہوتی ، نہ یہ عالم بنا ہوتا۔
چنانچہ
ڈبویا مجھ کو ہونے نے نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا
 
70164.jpg

عورت کی یہ تذلیل کسی مولوی کے ہاتھوں ہوتی اور ایسے ڈنڈے کے پیچھے کوئی طالب کھڑا ہوتا تو مشرق سے مغرب تک کیسا طوفان ہوتا؟
مگر فکر کی کوئی بات نہیں، اس کے پیچھے ڈنڈے برسانے والا ہاتھ سیکولر لبرل فاشسٹ عوامی لیگ کے غنڈوں کا ہے، اس لیے کوئی شور شرابا نہیں
1507604_746559748689191_1906738903_n.jpg
یہ ایک اسلامیہ جمہوریہ میں ہو رہا ہے؟؟
 
Top