جن بھوت؟

کیا آپ جنوں وغیرہ میں یقین رکھتے ہیں؟


  • Total voters
    107
ان سب کا خلاصہ یہ ہےکہ
جن صرف عورتوں پر ہی نہیں اتے
جن صرف مسلمان نہیں ہوتے
جن صرف برصغیر میں نہیں ہوتے
جن دھریہ بھی ہوتے ہیں
 
زکریا کے اعتقاد کے مطابق جنات کا وجود ہی نہیں ہے. جبکہ سورۃ الرحمن میں جنات کا ذکر موجود ہے. اب حس شے کا ذکر خالق کائنات کئ جانب سے ہو اسے وجود پر بحث کرنا... ؟ چہ معنی دارد.... ان کی انسان کو نقصان پہنچانے کئ صلاحیت کے متعلق قران و احادیث سے اطلاعات بھی ہیں تو اس پر بھی بحث... چپ معنی دارد.. البتہ کام اس بات پر ہو سکتا ہے کہ کیا کسی کے مشاہدے میں ایسا کوئ واقعہ ہے یا نہیں تو بات ہو سکتی تھی.....
 

زیک

مسافر
زکریا کے اعتقاد کے مطابق جنات کا وجود ہی نہیں ہے. جبکہ سورۃ الرحمن میں جنات کا ذکر موجود ہے. اب حس شے کا ذکر خالق کائنات کئ جانب سے ہو اسے وجود پر بحث کرنا... ؟ چہ معنی دارد.... ان کی انسان کو نقصان پہنچانے کئ صلاحیت کے متعلق قران و احادیث سے اطلاعات بھی ہیں تو اس پر بھی بحث... چپ معنی دارد.. البتہ کام اس بات پر ہو سکتا ہے کہ کیا کسی کے مشاہدے میں ایسا کوئ واقعہ ہے یا نہیں تو بات ہو سکتی تھی.....
بحث تو ہر بات پر ہو سکتی ہے۔ خدا کے وجود یا غیروجود کے دلائل پر بھی بحث ہوتی ہے۔ آپ کی پوسٹ میں یہ assumption موجود ہے کہ چونکہ قرآن میں ذکر آ گیا لہذا بات ختم ہو گئی۔
 
آج یہ لڑی دیکھ کر مجھے ایک واقعہ یاد آ گیا ہے۔

2005 کی بات ہے میں راولپنڈی میں جاب کر رہا تھا۔ ایک روز خبر ملی کہ ہمارے ایک آفس کولیگ کا بھتیجا جہلم کے پاس ایک گاؤں سے اغوا کر لیا گیا ہے۔ اس کولیگ کی ذاتی رسائی ایک ایجنسی تک تھی تو اس نے موبائل وغیرہ ٹیپ کروایا لیکن اغواکار فون استعمال کر کے فوراً سم نکال لیا کرے اور کسی طور پکڑائی نا دے، نا بچے کی لوکیشن کا پتہ لگے اور نا اغواکار کی۔

ہمارےدفتر میں حنیف نام کا ایک ڈاک اردلی ہوتا تھا، اسے جب علم ہوا تو کہنے لگا کہ 'چک بیلی خان' (راولپنڈی کا نواحی علاقہ) کے پاس ایک گاؤں ہے جہاں ایک آدمی ہے کہ وہ کوئی عمل وغیرہ کر کے گمشدہ کے بارے میں تھوڑی بہت خیر خبر دے دیتا ہے، آپ اس کے پاس جائیں شاید وہ کوئی مدد کر سکے۔ کولیگ صاحب حنیف کو ساتھ لیکر اس گاؤں پہنچ گئے۔

بندہ کوئی پچاس پچپن سال کا تھا اس نے کولیگ سے کہا کہ بچے کا کوئی پہنا ہوا کپڑا لائیں، پھر دیکھتے ہیں۔ خیربچے کی ایک شلوار قمیض لا کر اسے پہنچا دی گئی۔ اس نے کہا کہ اگر بچہ زندہ ہوا تو ضرور دو تین دن میں خبر مل جائے گی۔

تیسرے دن سہ پہر کو اسی بندے نے کولیگ کو فون کیا اور گجرات سرگودھا روڈ پر ایک آدمی کا نام پتہ، اس کے زیر استعمال دو گاڑیوں کے نمبر اور رنگ بتائے کہ بچہ دو دن پہلے تک اس آدمی کے ڈیرے پر تھا، آپ وہاں پتہ کریں۔ جہلم پولیس کو اطلاع دی گئی اور شام گئے اس جگہ پر چھاپہ مارا گیا، ہمارے کولیگ بھی ہمراہ تھے۔

جب اس بندے کو پکڑا تو اس نے بتایا کہ اغواکار واقعی میرے ڈیرے پر ایک رات رہ کر گیا ہے اور اس کے ساتھ ایک دس گیارہ سال کا بچہ بھی تھا۔ کیونکہ یہ میرا دور پار سے رشتہ دار ہے تو میرے آدمیوں نے زیادہ تفتیش نہیں کی اور اسے میرا مہمان سمجھ کر ایک رات یہاں رہنے دیا ، کہ اس نے کہیں آگے جانا تھا۔ جب یہ اطلاعات ہم باقی کولیگز تک پہنچیں تو ہم نے حنیف سے کہا کہ یار پتہ کرو اس بندے کے پاس کیا علم ہے جو اس نے اتنی تفصیل سے اطلاع دی ہے۔ حنیف کوئی دو چار دن بعد اس کے گاؤں گیا تو اس بندے نے یہی جواب دیا کہ میرے پاس ایک جن ہے جو میرے بلانے پر آ تو جاتا ہے لیکن کام اپنی مرضی سے کرتا ہے۔ جس روز اسے بچے کے کپڑے دئیے گئے اس روز جن اس کے پاس آیا اور اطلاع دینے کا وعدہ کر کے چلا گیا اور پھر تیسرے دن خبر دے کر گیا۔ (واللہ اعلم بالصواب)
 

زیک

مسافر
آج یہ لڑی دیکھ کر مجھے ایک واقعہ یاد آ گیا ہے۔

2005 کی بات ہے میں راولپنڈی میں جاب کر رہا تھا۔ ایک روز خبر ملی کہ ہمارے ایک آفس کولیگ کا بھتیجا جہلم کے پاس ایک گاؤں سے اغوا کر لیا گیا ہے۔ اس کولیگ کی ذاتی رسائی ایک ایجنسی تک تھی تو اس نے موبائل وغیرہ ٹیپ کروایا لیکن اغواکار فون استعمال کر کے فوراً سم نکال لیا کرے اور کسی طور پکڑائی نا دے، نا بچے کی لوکیشن کا پتہ لگے اور نا اغواکار کی۔

ہمارےدفتر میں حنیف نام کا ایک ڈاک اردلی ہوتا تھا، اسے جب علم ہوا تو کہنے لگا کہ 'چک بیلی خان' (راولپنڈی کا نواحی علاقہ) کے پاس ایک گاؤں ہے جہاں ایک آدمی ہے کہ وہ کوئی عمل وغیرہ کر کے گمشدہ کے بارے میں تھوڑی بہت خیر خبر دے دیتا ہے، آپ اس کے پاس جائیں شاید وہ کوئی مدد کر سکے۔ کولیگ صاحب حنیف کو ساتھ لیکر اس گاؤں پہنچ گئے۔

بندہ کوئی پچاس پچپن سال کا تھا اس نے کولیگ سے کہا کہ بچے کا کوئی پہنا ہوا کپڑا لائیں، پھر دیکھتے ہیں۔ خیربچے کی ایک شلوار قمیض لا کر اسے پہنچا دی گئی۔ اس نے کہا کہ اگر بچہ زندہ ہوا تو ضرور دو تین دن میں خبر مل جائے گی۔

تیسرے دن سہ پہر کو اسی بندے نے کولیگ کو فون کیا اور گجرات سرگودھا روڈ پر ایک آدمی کا نام پتہ، اس کے زیر استعمال دو گاڑیوں کے نمبر اور رنگ بتائے کہ بچہ دو دن پہلے تک اس آدمی کے ڈیرے پر تھا، آپ وہاں پتہ کریں۔ جہلم پولیس کو اطلاع دی گئی اور شام گئے اس جگہ پر چھاپہ مارا گیا، ہمارے کولیگ بھی ہمراہ تھے۔

جب اس بندے کو پکڑا تو اس نے بتایا کہ اغواکار واقعی میرے ڈیرے پر ایک رات رہ کر گیا ہے اور اس کے ساتھ ایک دس گیارہ سال کا بچہ بھی تھا۔ کیونکہ یہ میرا دور پار سے رشتہ دار ہے تو میرے آدمیوں نے زیادہ تفتیش نہیں کی اور اسے میرا مہمان سمجھ کر ایک رات یہاں رہنے دیا ، کہ اس نے کہیں آگے جانا تھا۔ جب یہ اطلاعات ہم باقی کولیگز تک پہنچیں تو ہم نے حنیف سے کہا کہ یار پتہ کرو اس بندے کے پاس کیا علم ہے جو اس نے اتنی تفصیل سے اطلاع دی ہے۔ حنیف کوئی دو چار دن بعد اس کے گاؤں گیا تو اس بندے نے یہی جواب دیا کہ میرے پاس ایک جن ہے جو میرے بلانے پر آ تو جاتا ہے لیکن کام اپنی مرضی سے کرتا ہے۔ جس روز اسے بچے کے کپڑے دئیے گئے اس روز جن اس کے پاس آیا اور اطلاع دینے کا وعدہ کر کے چلا گیا اور پھر تیسرے دن خبر دے کر گیا۔ (واللہ اعلم بالصواب)
پولیس کو چاہیئے کہ اس جن کو کنسلٹنٹ رکھ لے۔
 

سیما علی

لائبریرین
میرا ووٹ ہاں میں ہے۔
قرآنِ کریم جنوں کا وجود ثابت کرتا ہے۔ سورہ جن پڑھ لیجیے۔
ویسے یہ ووٹنگ کرانے کا مقصد کیا ہے۔
ہاں ہمارا ووٹ بھی ہاں
بس قرآن پاک میں اُنکے وجود کا ذکر ہے سورہ جن پھر انکار کی کہاں گنجائش !!!!!؟
؎کہہ دو کہ مجھے اس بات کی وحی آئی ہے کہ کچھ جن (مجھ سے قرآن پڑھتے ہوئے) سن گئے ہیں، پھر انہوں نے (اپنی قوم سے) جا کر کہہ دیا کہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے؎
 
ہاں ہمارا ووٹ بھی ہاں
بس قرآن پاک میں اُنکے وجود کا ذکر ہے سورہ جن پھر انکار کی کہاں گنجائش !!!!!؟
؎کہہ دو کہ مجھے اس بات کی وحی آئی ہے کہ کچھ جن (مجھ سے قرآن پڑھتے ہوئے) سن گئے ہیں، پھر انہوں نے (اپنی قوم سے) جا کر کہہ دیا کہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے؎
سوفیصد متفق
 
Top