صائمہ شاہ

محفلین
نوبت ایں جا رسید کہ اب تو مسلمانوں کو آپس میں ہی ایک دوسرے کو بتانا پڑ رہا ہے کہ اسلام امن، آشتی، برداشت و رواداری کا دین ہے۔ (محسن حجازی صاحب کا ٹویٹ)۔
کیا واقعی اب یہ بیان جائز ہے کہ اسلام امن اور آشتی کا مذہب ہے ؟؟؟ جب خود مسلمان ہی مسلمان سے محفوظ نہیں ۔
 
دیکهیں اسے اگر زیادہ چوٹیں لگی ہیں تو کوئی دوائی دارو کا بندوبست کریں اور ساتھ ہی اردو محفل کی طرف سے ایک مذمتی قرارداد پاس کر کے (جس میں انهیں دودھ میں ہلدی ڈال کر پینے اور کپڑا گرم کر کے چوٹوں کی سینکائی وغیرہ کا مشورہ بهی ہو) اس کا عکس جے جے کو بجهوانا چاہییے۔ ہماری طرف سے حق ادا ہو جائے گا

باقی وہ جانے اور اسے کٹن والے جانیں ہمیں یہ فرقہ فرقہ نہیں کهیلنا چاہییے۔
 
مجهے خدائی احکامات میں رتی بهر کوئی شبہ نہیں، لیکن ہم انسانوں کو یہ اختیار ابهی نہیں ملا کہ جنتی اور دوزخی کا اعلان فرمائیں
آپ کا خیال ہے، اللہ تعالی نے جن لوگوں کو جہنمی قرار دے دیا اس کے بعد کسی اختیار کی ضرورت نہیں ۔ اعلان آپ کے پاس پہنچ گیا اب آپ کو کیا شبہ ہے؟
 

طالب سحر

محفلین
کیا جنید جمشید کی پٹائی درست ہے؟

وسعت اللہ خان
آج پاکستانی سوشل میڈیا پر مبلغ عرف ریٹائرڈ پاپ گلوکار جنید جمشید کی اسلام آباد ایئرپورٹ پر دھنائی زیرِ بحث ہے۔ کوئی مذمت کر رہا ہے اور کوئی پٹائی کی کمی کا شکوہ، کوئی ریاست کو فروغِ عدم برداشت کا بانی کہہ رہا ہے تو کوئی اس ’جنیدی ٹھکائی‘ کو ایک فرقے کے چند سر پھروں کے ہاتھوں دوسرے فرقے کے سر پھرے پر حملہ قرار دے رہا ہے۔
وجہ کچھ بھی ہو مگر حیرت کسی کو بھی نہیں، نہ پٹنے والے کو، نہ پیٹنے والوں کو ، نہ فیس بکی مذمتیوں کو اور نہ ہی ٹویٹری حمایتیوں کو۔
حیرت کو کیا رونا کہ سماج سے طائر ِشک کب کا اڑ چکا۔ اب یہاں منطق، دلیل، درگزر، صلہ رحمی و تلافی وغیرہ کی حیثیت کھوٹے سکے سے زیادہ کی نہیں۔
تو کیا یہ معجزے کے برابر نہیں کہ ہم سب آنکھوں پر یقین کی موٹی پٹی باندھے اپنے سوا سب کو صاف صاف پورا پورا دن رات دیکھ سکتے ہیں۔
یہ یقین ہی ہے کہ مفتی بھی میں، قاضی بھی میں، داروغہ بھی میں، سامنے والے کے الفاظ، اشارات، کنایات و نیت کا شارح بھی میں اور اس شرح کی روشنی میں سامنے والے کو کیفرِ کردار تک پہنچانے یا بری کرنے والا بھی میں اور سامنے والے کو دوزخ یا جنت الاٹ کرنے والا بھی میں۔
جس سماج میں کم و بیش ہر کوئی وبائی خود یقینی میں مبتلا ہو وہاں اپنے سوا کوئی بھی مثالی مسلمان دکھائی دے ہی نہیں سکتا۔سارا دھیان دوسرے کے اعمال و افعال و آخرت سنوارنے میں لگ جاتا ہے اور پتہ بھی نہیں چلتا کہ ہم دوسرے کو ٹھیک کرتے کرتے کب انسانی زینے سے اترتے ہوئے قاتل یا مجرم بن گئے۔
مگر فکر نہ کیجئے۔ ہر وہ شخص جو سامنے والے کا عقیدہ درست کرتے کرتے اس کے قتل کا مرتکب ہو بھی جائے تو بھی سودا گھاٹے کا نہیں ۔ بس خود کو اتنی ہی تسلی تو دینی ہے کہ قاتل یا پیٹنے والے کا فعل بھلے کیسا بھی ہو اگر نیت بھلی ہے تو زمینی قوانین توڑنا بالکل جائز ہے ۔اور جس نے بھی کیا ٹھیک کیا۔
یہی وہ سوچ ہے جس کے تحت خود کو مسلمان کہنے والا کوئی بھی جنید جمشید کی زدوکوبی عین ثواب قرار دے سکتا ہے۔ایسے کسی فیصلے تک پہنچنے کے کسی دور میں علمی و فقہی پس منظر کی ضرورت ہوتی ہو تو ہو لیکن آج الحمداللہ دورِ سرشاری ہے اور سرشاری کو کسی فیصلے تک پہنچنے کے لئے کسی منطق ، اہلیت یا علمی پس منظر کی حاجت نہیں۔ خود پر، اپنی رائے اور سامنے والے کے ایمان کی کمزوری پر پختہ یقین ہی تو ہے جس سے ہم سب بری طرح سرشار گھوم رہے ہیں۔
بس کوئی دن جاتا ہے کہ ہم میں سے ہر ایک سامنے والے کے لئے سلمان تاثیر ، ممتاز قادری اور جنید جمشید میں سے کوئی بھی کبھی بھی کہیں بھی بن جائے گا۔ ہم جس شاہراہِ شک پر یقینِ محکم سے مسلح چل نکلے ہیں اس کا آخری پڑاؤ کسی نے نہیں دیکھا حتی کہ ایک دوسرے کی جان لینے اور دینے والوں نے بھی نہیں ۔
اب نہیں کوئی بات خطرے کی
اب سبھی کو سبھی سے خطرہ ہے ( جون ایلیا )
مجھے یقین ہے کہ جو آخری آدمی ہلاک ہونے سے بچ جائے گا وہی اچھا سچا مسلمان ہوگا۔کم ازکم ایسا مسلمان جو کسی اور کے ایمان پر انگلی نہیں اٹھا سکے گا۔
http://www.bbc.com/urdu/pakistan/2016/03/160327_baat_se_baat_as
 
کیا واقعی اب یہ بیان جائز ہے کہ اسلام امن اور آشتی کا مذہب ہے ؟؟؟ جب خود مسلمان ہی مسلمان سے محفوظ نہیں ۔
نہیں صاحبہ۔ امن کے مذہب تو صرف عیسائیت اور یہودیت ہیں، جن کے ہاتھوں پچھلی دو صدیوں میں صرف مسلمان ہی نہیں خود ان کے اپنے عیسائی بھائیوں سمیت پانچ کروڑ سے زائد معصوم لوگ قتل ہو چکے ہیں۔
 
سچی بات تو یہ ہے مسلمانوں کی جہالت پر افسوس ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔ایسی واہیات گالیاں دیں ہیں جن سے ان کا ایمان اور زیادہ بڑھ گیا ہے اور تو اور اسلام کہتا ہے کوئی غلطی کرے نادانستگی میں اور معافی بھی مانگے سر عام ---------مگر دار اس کا نصیب ہے ۔۔۔۔۔۔اسلام صرف قتال کا دین ہے اس میں امن تو ہے ہی نہین
بقول آپ کے اسلام امن کا دین ہے ہی نہیں صرف قتال کا دین ہے۔۔ مگر
امریکہ کی جنگ آزادی میں کتنے لاکھوں عیسائیوں کا اپنے عیسائی بھائیوں کا قتال ہوا؟ ان میں مسلمانوں نے کتنے قتل کئےَ؟
انقلاب روس اور انقلاب فرانس میں مجموعی طور پر جو چالیس لاکھ عیسائی شہری اپنے ہی عیسائی بھائیوں کے ہاتھوں گاجر مولیوں کی طرح کٹے ان میں سے مسلمانوں کے ہاتھوں مرنے والے کتنے تھے؟
پہلی جنگ عظیم اور دوسری جنگ عظیم میں کتنے کروڑ عیسائی اپنے ہی ہم مذہب عیسائیوں کے ہاتھوں قتل ہوئے؟ ہزاروں بستیاں نہیں سینکروں شہر انسانوں کے قبرستان بنا دئے گیے؟ ان میں مسلمانوں نے کتنے قتل کئے؟
کوریا کی جنگ میں کتنے لاکھ کیمونسٹ اور کتنے لاکھ عیسائی ، عیسائیت کے امن پسند لوگوں کے ہاتھوں قتل ہوئے؟۔۔ ان میں آپ کے بقول قتال کے مذہب اسلام نے پیروکاروں نے کتنے قتل کئے؟
جی صاحبہ !!!! اب اسے سے آگے بھی کچھ گنواؤں یا اتنا ہی کافی ہے؟
بی بی صاحبہ میری بات نہ مانیں مغرب کے عیسائی مورخین ہی کی لکھی ہوئی ہسٹری پڑھ لیں۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

صائمہ شاہ

محفلین
نہیں صاحبہ۔ امن کے مذہب تو صرف عیسائیت اور یہودیت ہیں، جن کے ہاتھوں پچھلی دو صدیوں میں صرف مسلمان ہی نہیں خود ان کے اپنے عیسائی بھائیوں سمیت پانچ کروڑ سے زائد معصوم لوگ قتل ہو چکے ہیں۔
دوسروں پر اگر تبصرہ کیجئے
سامنے آئینہ رکھ لیا کیجئے

اپنی طرف اتنی توجہ دی ہوتی جتنی دوسروں کے عیب گنوانے پر دی تو آج باتوں کی بجائے اعمال سے ثابت کرتے اپنے امن کو بھی اور اپنے مذہب کو بھی ۔
 
میرا ایک دوست کسی سے لڑ رہا تھا ۔ میں نے اس سے کہا جانے دو یار ! ، جس سے تم لڑ رہے ہو وہ تو پاگل ہے ۔
میرے دوست نے لڑنا نہیں چھوڑا اور مجھے جواب دیا ، کہ اگر وہ پاگل ہے تو کیا میں کچھ کم پاگل ہوں۔

سلمان جی، یہ قومیں لڑ لڑ کر اب امن اور ترقی کی راہ پر چل پڑی ہیں ۔ اگر آپ ان کی پچھلی صدی کے اوصاف اور طریقے پر چلنا چاہتے ہیں تو چلیے۔ نتیجہ یہ ہوگا کہ آپ لڑ مر کر پھر امن اور ترقی کی راہ پر نکلیں گے ۔ اب چاہیں تو لڑنے مرنے کی راہ اپنا لیجئے یا پھر امن اور ترقی کی راہ اپنا لیجئے ۔ فیصلہ آپ کے ہاتھ ہے۔

اللہ تعالی نے تو پہلے انسانی قتل پر ہی فرما دیا تھا کہ قتل کو آسان اور مرغوب سمجھنا فساد فی الارض اللہ ہے ۔ ماسوائے وہ قاتل یا فسادی کا قتل ہو ۔

امن کی راہ پر چلئے ۔
 
00
میرا ایک دوست کسی سے لڑ رہا تھا ۔ میں نے اس سے کہا جانے دو یار ! ، جس سے تم لڑ رہے ہو وہ تو پاگل ہے ۔
میرے دوست نے لڑنا نہیں چھوڑا اور مجھے جواب دیا ، کہ اگر وہ پاگل ہے تو کیا میں کچھ کم پاگل ہوں۔

سلمان جی، یہ قومیں لڑ لڑ کر اب امن اور ترقی کی راہ پر چل پڑی ہیں ۔ اگر آپ ان کی پچھلی صدی کے اوصاف اور طریقے پر چلنا چاہتے ہیں تو چلیے۔ نتیجہ یہ ہوگا کہ آپ لڑ مر کر پھر امن اور ترقی کی راہ پر نکلیں گے ۔ اب چاہیں تو لڑنے مرنے کی راہ اپنا لیجئے یا پھر امن اور ترقی کی راہ اپنا لیجئے ۔ فیصلہ آپ کے ہاتھ ہے۔

اللہ تعالی نے تو پہلے انسانی قتل پر ہی فرما دیا تھا کہ قتل کو آسان اور مرغوب سمجھنا فساد فی الارض اللہ ہے ۔ ماسوائے وہ قاتل یا فسادی کا قتل ہو ۔

امن کی راہ پر چلئے ۔
جی ہاں مغربی قومیں ترقی کی راہ پر چل نکلی ہیں، یعنی اپنے عیسائی بھائیوں کا قتل عام بند کر کے اب صرف مسلمانوں کا کہیں خود قتل عام کرنا اور کہیں بدھوؤں کے ہاتھوں کروانا شروع کر دیا گیا ہے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
بقول آپ کے اسلام امن کا دین ہے ہی نہیں صرف قتال کا دین ہے۔۔ مگر
امریکہ کی جنگ آزادی میں کتنے لاکھوں عیسائیوں کا اپنے عیسائی بھائیوں کا قتال ہوا؟ ان میں مسلمانوں نے کتنے قتل کئےَ؟
انقلاب روس اور انقلاب فرانس میں مجموعی طور پر جو چالیس لاکھ عیسائی شہری اپنے ہی عیسائی بھائیوں کے ہاتھوں گاجر مولیوں کی طرح کٹے ان میں سے مسلمانوں کے ہاتھوں مرنے والے کتنے تھے؟
پہلی جنگ عظیم اور دوسری جنگ عظیم میں کتنے کروڑ عیسائی اپنے ہی ہم مذہب عیسائیوں کے ہاتھوں قتل ہوئے؟ ہزاروں بستیاں نہیں سینکروں شہر انسانوں کے قبرستان بنا دئے گیے؟ ان میں مسلمانوں نے کتنے قتل کئے؟
کوریا کی جنگ میں کتنے لاکھ کیمونسٹ اور کتنے لاکھ عیسائی ، عیسائیت کے امن پسند لوگوں کے ہاتھوں قتل ہوئے؟۔۔ ان میں آپ کے بقول قتال کے مذہب اسلام نے پیروکاروں نے کتنے قتل کئے؟
جی صاحبہ !!!! اب اسے سے آگے بھی کچھ گنواؤں یا اتنا ہی کافی ہے؟
بی بی صاحبہ میری بات نہ مانیں مغرب کے عیسائی مورخین ہی کی لکھی ہوئی ہسٹری پڑھ لیں۔
ماشاء اللہ --سلمان دانش جی ! آپ سے درخواست ہے میرے مراسلے کا اقتباس مت لیا کریں ۔ میں جواب در جواب نہیں دے سکتی ۔ اس کے لیے کسی اور کو چن لیں ۔ آپ اقبال کی جواب شکوہ پڑھ لیں مگر اس طرح کے لفظ نہ پڑھیں اس سے سوچ لیتے عمل کرلیں ۔

علموں بس کریں او یار
علم نہ آوے وچ شمار
علموں بس کریں او یار
 
Top