جنگ کے اثرات :عراق میں عجیب الخلقت بچے پیدا ہونے لگے

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

فلوجہ ميں معذور بچوں کی پيدائش کا الزام

يہ کوئ پہلا موقع نہيں ہے کہ امريکی حکومت اور فوج کے خلاف اس قسم کا الزام لگايا گيا ہے۔ ليکن اس طرح کے الزامات کا آپ جب بھی تنقیدی جائزہ ليں اور ان رپورٹس پر تحقيق کريں تو آپ پر واضح ہو جائے گا کہ ان کی بنياد غلط تاثرات، ناقابل اعتبار ذرائع اور ايسے اعداد وشمار پر مبنی ہوتی ہے جسے غیر جانب دار حوالوں سے تحقيق اور تفتيش کے عمل سے نہيں گزارا جاتا۔ يہی وجہ ہے کہ کسی بھی آزاد اور غیر جانب دار اتھارٹی بشمول اقوام متحدہ اور خود عراق کی اپنی حکومت نے ان الزامات پر کوئ توجہ نہيں۔ بلکہ عراق ميں صحت سے متعلق حکام نے تو اعداد وشمار کی مفصل تحقيق کے بعد ان کہانيوں کو غلط قرار ديا ہے۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ انٹرنيٹ پر اس حوالے سے بچوں کی کئ دردناک اور ہولناک تصويريں بھی پوسٹ کی جاتی ہيں۔ ميں نے ايسی تصاوير ديکھی ہیں جن کا مقصد غیر انسانی طريقوں اور غلط معلومات کے ذريعے لوگوں کے جذبات کو بھڑکا کر ايک مخصوص سياسی ايجنڈے کی تشہير کرنا ہوتا ہے۔ مردہ بچوں کی ہيبت ناک تصاوير جن ميں وہ پيدائشی بيماريوں ميں مبتلا ہوں شائع کر کے يہ تاثر ديا جاتا ہے کہ يہ بچے عراق ميں پيدا ہوئے ہیں۔ ان تصاوير کے بعد الزامات کی ايک لسٹ ہوتی ہے جن ميں يہ باور کروايا جاتا ہے کہ ان بچوں کی بيماری کا ذمہ دار امريکہ ہے جس نے مبينہ طور پر عراق میں کيمياوی ہتھياروں کا استعمال کيا۔

سب سے پہلی بات تو يہ ہے کہ ان تصاوير سے آپ مذکورہ ذرائع، درست تاريخ اور اصل واقعات کا تعين نہیں کر سکتے اور نہ ہی ان تصاوير کو پوسٹ کرنے والے اس حوالے سے کوئ مستند معلومات فراہم کرتے ہیں۔ دوسری بات يہ ہے کہ يہ تصاوير ايک ايسی بیماری کے حوالے سے ہوتی ہيں جو پوری دنيا ميں پائ جاتی ہے اور اسے "کونجينیٹل انامليز" يا "برتھ ڈی فيکٹس" کا نام ديا جاتا ہے۔ يہ بيماری خاصی پرانی ہے اور دنيا کے بے شمار ممالک ميں اس کی مثالیں نہ صرف حاليہ بلکہ ماضی بعيد میں بھی موجود ہیں۔

عراق خاص طور پر فلوجہ کے علاقے ميں اس بيماری کے وجود سے انکار ممکن نہيں ہے کيونکہ يہ ايک عمومی طبی مرض ہے۔ ليکن اس مخصوص علاقے ميں اس بيماری سے متعلق کيسوں کی تعداد ميں اضافے کو بعض عناصر اپنے مخصوص ايجنڈے کے ليے استعمال کرتے ہیں۔ ہم اس حقیقت سے بخوبی آشنا ہيں کہ صدام حسين نے دانستہ بہت سے عراقی ہسپتالوں ميں ادويات کی فراہمی روک دی تھی تا کہ بے شمار نوزائيدہ بچوں کے اجتماعی جنازوں کے مناظر کے ذريعے اقوام متحدہ کی جانب سے اس وقت لگائے جانے والی پابنديوں کے خلاف عوام کی رائے کو تقويت دی جا سکے۔ ميڈيا کے بے شمار اداروں کی جانب سے يہ رپورٹ کيا گيا تھا کہ صدام نے بغداد کی سڑکوں پر اس مقصد کے حصول کے لیے بچوں کے بےشمار جعلی جنازوں کا اہتمام کيا تھا۔

"برتھ ڈی فيکٹس" کے کيسز عراق، سعوی عرب، يورپی ممالک اور خود امريکہ ميں بھی موجود ہیں۔ اس میں کوئ شک نہیں کہ کچھ عوامل ايسے ہو سکتے ہيں جن کی بنياد پر کسی ايک علاقے يا ملک ميں ايسے کيسوں کی تعداد دوسرے علاقے کی نسبت کم يا زيادہ ہو سکتی ہے ليکن اس ضمن ميں کسی ايک مخصوص وجہ کا تعين نہيں کيا جا سکتا۔ مثال کے طور پر اگر ہم عراق ميں ان وجوہات کا تعين کرنا چاہیں تو اس ضمن ميں صحت عامہ کے ناقص انتظامات، ادويات کے غلط استعمال، سيوريج کا بوسيدہ اور ناکارہ نظام اور پينے کے پانی کے نظام ميں نقائص اور ديگر کئ عوامل شامل ہيں۔ يہ اور ديگر کئ جینيٹکس پر مبنی عوامل ہيں جن کی وجہ سے "برتھ ڈی فيکٹس" کے کيسز سامنے آ سکتے ہیں۔

اصل حقیقت يہ ہے کہ اس قسم کے اداريے لکھنے والے اور رائے دينے والے لکھاری ايسا کوئ ثبوت فراہم نہیں کرتے جس سے يہ ثابت ہو کہ امريکہ اس بيماری کے حوالے سے قصوروار ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
فواد بھائی
کیا امریکہ مسلمانوں کو نماز سیکھانے آئے ہیں۔
کیا آپ کو اتنا بھی نہیں معلوم کہ مسلمان ہی سب سے بڑی اور آخری رکاوٹ ہے انکے زیونیزیم دجالی فتنے والی حکومت کا
جسکو یہ ون ورلڈ آرڈر کہتے ہیں۔
کیوں انہوں نے حدف 500 ملین لوگوں کی رکھی ہے کہ دنیا میں اس سے زیادہ لوگ ہونگے تو دنیا میں امن نہیں رہے گا۔
یعنی بلین لوگوں کا قتل عام کرنا ہے
 

سید ذیشان

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

فلوجہ ميں معذور بچوں کی پيدائش کا الزام

يہ کوئ پہلا موقع نہيں ہے کہ امريکی حکومت اور فوج کے خلاف اس قسم کا الزام لگايا گيا ہے۔ ليکن اس طرح کے الزامات کا آپ جب بھی تنقیدی جائزہ ليں اور ان رپورٹس پر تحقيق کريں تو آپ پر واضح ہو جائے گا کہ ان کی بنياد غلط تاثرات، ناقابل اعتبار ذرائع اور ايسے اعداد وشمار پر مبنی ہوتی ہے جسے غیر جانب دار حوالوں سے تحقيق اور تفتيش کے عمل سے نہيں گزارا جاتا۔ يہی وجہ ہے کہ کسی بھی آزاد اور غیر جانب دار اتھارٹی بشمول اقوام متحدہ اور خود عراق کی اپنی حکومت نے ان الزامات پر کوئ توجہ نہيں۔ بلکہ عراق ميں صحت سے متعلق حکام نے تو اعداد وشمار کی مفصل تحقيق کے بعد ان کہانيوں کو غلط قرار ديا ہے۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ انٹرنيٹ پر اس حوالے سے بچوں کی کئ دردناک اور ہولناک تصويريں بھی پوسٹ کی جاتی ہيں۔ ميں نے ايسی تصاوير ديکھی ہیں جن کا مقصد غیر انسانی طريقوں اور غلط معلومات کے ذريعے لوگوں کے جذبات کو بھڑکا کر ايک مخصوص سياسی ايجنڈے کی تشہير کرنا ہوتا ہے۔ مردہ بچوں کی ہيبت ناک تصاوير جن ميں وہ پيدائشی بيماريوں ميں مبتلا ہوں شائع کر کے يہ تاثر ديا جاتا ہے کہ يہ بچے عراق ميں پيدا ہوئے ہیں۔ ان تصاوير کے بعد الزامات کی ايک لسٹ ہوتی ہے جن ميں يہ باور کروايا جاتا ہے کہ ان بچوں کی بيماری کا ذمہ دار امريکہ ہے جس نے مبينہ طور پر عراق میں کيمياوی ہتھياروں کا استعمال کيا۔

سب سے پہلی بات تو يہ ہے کہ ان تصاوير سے آپ مذکورہ ذرائع، درست تاريخ اور اصل واقعات کا تعين نہیں کر سکتے اور نہ ہی ان تصاوير کو پوسٹ کرنے والے اس حوالے سے کوئ مستند معلومات فراہم کرتے ہیں۔ دوسری بات يہ ہے کہ يہ تصاوير ايک ايسی بیماری کے حوالے سے ہوتی ہيں جو پوری دنيا ميں پائ جاتی ہے اور اسے "کونجينیٹل انامليز" يا "برتھ ڈی فيکٹس" کا نام ديا جاتا ہے۔ يہ بيماری خاصی پرانی ہے اور دنيا کے بے شمار ممالک ميں اس کی مثالیں نہ صرف حاليہ بلکہ ماضی بعيد میں بھی موجود ہیں۔

عراق خاص طور پر فلوجہ کے علاقے ميں اس بيماری کے وجود سے انکار ممکن نہيں ہے کيونکہ يہ ايک عمومی طبی مرض ہے۔ ليکن اس مخصوص علاقے ميں اس بيماری سے متعلق کيسوں کی تعداد ميں اضافے کو بعض عناصر اپنے مخصوص ايجنڈے کے ليے استعمال کرتے ہیں۔ ہم اس حقیقت سے بخوبی آشنا ہيں کہ صدام حسين نے دانستہ بہت سے عراقی ہسپتالوں ميں ادويات کی فراہمی روک دی تھی تا کہ بے شمار نوزائيدہ بچوں کے اجتماعی جنازوں کے مناظر کے ذريعے اقوام متحدہ کی جانب سے اس وقت لگائے جانے والی پابنديوں کے خلاف عوام کی رائے کو تقويت دی جا سکے۔ ميڈيا کے بے شمار اداروں کی جانب سے يہ رپورٹ کيا گيا تھا کہ صدام نے بغداد کی سڑکوں پر اس مقصد کے حصول کے لیے بچوں کے بےشمار جعلی جنازوں کا اہتمام کيا تھا۔

"برتھ ڈی فيکٹس" کے کيسز عراق، سعوی عرب، يورپی ممالک اور خود امريکہ ميں بھی موجود ہیں۔ اس میں کوئ شک نہیں کہ کچھ عوامل ايسے ہو سکتے ہيں جن کی بنياد پر کسی ايک علاقے يا ملک ميں ايسے کيسوں کی تعداد دوسرے علاقے کی نسبت کم يا زيادہ ہو سکتی ہے ليکن اس ضمن ميں کسی ايک مخصوص وجہ کا تعين نہيں کيا جا سکتا۔ مثال کے طور پر اگر ہم عراق ميں ان وجوہات کا تعين کرنا چاہیں تو اس ضمن ميں صحت عامہ کے ناقص انتظامات، ادويات کے غلط استعمال، سيوريج کا بوسيدہ اور ناکارہ نظام اور پينے کے پانی کے نظام ميں نقائص اور ديگر کئ عوامل شامل ہيں۔ يہ اور ديگر کئ جینيٹکس پر مبنی عوامل ہيں جن کی وجہ سے "برتھ ڈی فيکٹس" کے کيسز سامنے آ سکتے ہیں۔

اصل حقیقت يہ ہے کہ اس قسم کے اداريے لکھنے والے اور رائے دينے والے لکھاری ايسا کوئ ثبوت فراہم نہیں کرتے جس سے يہ ثابت ہو کہ امريکہ اس بيماری کے حوالے سے قصوروار ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
چاچا جی تسی اپنا فونٹ تو درست کیتا کرو۔ سانو اکھاں وچ درد اٹھیا سی اس فونٹ نو ویخ کے۔
 

عاطف بٹ

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
اصل حقیقت يہ ہے کہ اس قسم کے اداريے لکھنے والے اور رائے دينے والے لکھاری ايسا کوئ ثبوت فراہم نہیں کرتے جس سے يہ ثابت ہو کہ امريکہ اس بيماری کے حوالے سے قصوروار ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
یار فواد، کہاں تھے اتنی دیر تک؟ ویسے یقین مانو ہم نے تمہیں بالکل بھی مِس نہیں کیا کیونکہ یہاں امریکہ کی بھرپور ترجمانی کے لئے فاروق سرور خان موجود تھے اور مجھے تو خان صاحب کی باتیں سن کر ایک لمحے کے لئے یہ بھی لگا تھا کہ میرے بھائی فواد کی نوکری گئی مگر تم نے آتے ہی جو جواب دیا ہے اس سے تو تمہاری تنخواہ بڑھ جانی چاہئے۔ دانت کھٹے کردیئے تم نے امریکہ کے خلاف بولنے والوں کے، میں خود بھی ابھی کلی کر کے آیا ہوں۔ :p
 

عسکری

معطل

شمشاد

لائبریرین
تو یہ سفید فاسفورس عراق، میرا مطلب ہے فلوجہ والوں نے اب آ کر کاشت کرنی شروع کی ہے؟
 
یار فواد، کہاں تھے اتنی دیر تک؟ ویسے یقین مانو ہم نے تمہیں بالکل بھی مِس نہیں کیا کیونکہ یہاں امریکہ کی بھرپور ترجمانی کے لئے فاروق سرور خان موجود تھے اور مجھے تو خان صاحب کی باتیں سن کر ایک لمحے کے لئے یہ بھی لگا تھا کہ میرے بھائی فواد کی نوکری گئی مگر تم نے آتے ہی جو جواب دیا ہے اس سے تو تمہاری تنخواہ بڑھ جانی چاہئے۔ دانت کھٹے کردیئے تم نے امریکہ کے خلاف بولنے والوں کے، میں خود بھی ابھی کلی کر کے آیا ہوں۔ :p

عاطف برادر محترم،

اجازت دو کہ جتنا کچھ تم میرے ملک کو کہتے ہو، اتنا کچھ میں تمہارے ملک کو کہہ سکوں۔ کیا وجہ ہے کہ آپ لوگوں سے کسی بھی قسم کا اختلاف برداشت نہیں ہوتا ؟؟؟؟
 

قیصرانی

لائبریرین
جنگ کے اثرات :عراق میں عجیب الخلقت بچے پیدا ہونے لگے
فلوجہ میں بڑے سر، ٹیڑھی ہڈیوں ،بڑی آنکھوں والے بچے پیدا ہوئے
بغداد(دنیا نیوز رپورٹ)امریکہ کی طرف سے عراق میں مسلسل جنگ اور بمباری کی وجہ سے عجیب الخلقت اورپیدائشی بیماریوں کا شکار بچے پیدا ہو رہے ہیں۔ فلوجہ میں 2004 میں امریکی فوجیوں نے پورے شہر کو بمباری سے تباہ کر دیا تھا۔ پھر سات ماہ کے بعد امریکی فوجیوں نے فلوجہ میں ہلاکت خیز ہتھیار استعمال کئے جو وویت نام جنگ کے بعد شہری آباد پر پہلی بار استعمال کئے گئے ۔ اسی طرح بصرہ میں 800 ٹن بموں اور چلائے جانے والے دس لاکھ گولوں سے خارج ہونے والے تابکار مواد سے بڑے سر والے ، ٹیڑھی ہڈیوں،غیر معمولی طور پر بڑی آنکھوں والے اور پھولے پیٹ اور پیدائشی طور پرامراض قلب میں مبتلا بچے پیدا ہونے لگے ہیں۔ ان زہریلے ہتھیاروں کے اثرات پانی، مٹی ، خوراک اور ہوا میں شامل ہو گئے ہیں۔فلوجہ کے جنرل ہسپتال کے ڈاکٹروں نے بتایا کہ جنگ کے بعد پیدا ہونے والے ایک چوتھائی بچوں کی پیدائش کے سات دن بعد مر گئے اور مرنے والے بچوں میں سے تین چوتھائی ایسے تھے جوتابکاری اور کیمیائی اثرات کی وجہ سے ماں کے پیٹ میں عجیب الشکل ہو چکے تھے ۔
7814_46214105.jpg
ساجد بھائی، یہ جو مونچھوں والا بچہ ہے، کیا 2004 کی بمباری کے بعد اگر یہ پیدا ہوا ہو تو کیا اس عمر کا ہونا چاہیئے؟
 

عاطف بٹ

محفلین
عاطف برادر محترم،
اجازت دو کہ جتنا کچھ تم میرے ملک کو کہتے ہو، اتنا کچھ میں تمہارے ملک کو کہہ سکوں۔ کیا وجہ ہے کہ آپ لوگوں سے کسی بھی قسم کا اختلاف برداشت نہیں ہوتا ؟؟؟؟
خان صاحب، آپ پہلے کون سا کم کررہے ہیں۔ آپ تو مذہب تک پر حملہ کرچکے ہیں، ملک تو رہا ایک طرف۔
آپ اختلاف کریں، آپ کو منع کس نے کیا ہے اور آپ کی باتوں کا جواب دلائل سے دیا بھی جاتا ہے، یہ الگ بات کہ آپ 'میں نہ مانوں' کی رٹ لگائے رکھیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
ساجد بھائی، یہ جو مونچھوں والا بچہ ہے، کیا 2004 کی بمباری کے بعد اگر یہ پیدا ہوا ہو تو کیا اس عمر کا ہونا چاہیئے؟
جناب عراق اور کویت کی جنگ 1991ء میں ہوئی تھی، 21 سال پہلے۔ یہ 2004 میں کون سی جنگ ہوئی تھی عراق میں؟
 

عسکری

معطل
جناب عراق اور کویت کی جنگ 1991ء میں ہوئی تھی، 21 سال پہلے۔ یہ 2004 میں کون سی جنگ ہوئی تھی عراق میں؟
آپریشن پینٹوم فرے فلوجہ 2004 مین ہوا تھا ۔ تباہ کن بیٹل ہوئی تھی فلوجہ میں جس میں دونوں طرف سے فل سکیل ہتھیاروں کا آزادانہ استمال ہوا تھا ۔ اس میں 800 سویلین 95 امریکی فوجی 8 عراقی فوجی 4 بطانوی فوجی اور 1500 القاعدہ والے مارے گئے تھے ،
 

قیصرانی

لائبریرین
جناب عراق اور کویت کی جنگ 1991ء میں ہوئی تھی، 21 سال پہلے۔ یہ 2004 میں کون سی جنگ ہوئی تھی عراق میں؟
ساجد بھائی کی پوسٹ میں 2004 والی بمباری کا تذکرہ تھا اور تصاویر بھی۔ اس لئے میں نے یہی سمجھا کہ ہر دو باتیں ایک دوسرے کے بارے ہیں :)
 

ساجد

محفلین
جی ہاں فلوجہ میں یہ جنگ 2004 ہی میں ہوئی۔ اگر یادداشت پر زور دیں تو اس تباہی پر دنیا بھر میں ایک تشویش پیدا ہوئی تھی۔ انتہائی مہلک کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کی گیا تھا۔ جیسا کہ Pakistani کا کہنا کہ دونوں اطراف سے ان ہتھیاروں کا استعمال ہوا ۔ یہ بات یوں ہے کہ امریکہ کو وہاں عراقی عوام کی مزاحمت کا سامنا تھا کیوں کہ اس جنگ کے شروع ہونے سے کم وبیش 12 سال قبل سے ہی عراق پر فضائی پابندیاں تھیں۔ امریکہ اور برطانیہ نے نو فلائی زون بنا دئیے تھے خود عراقی فورسز کے طیارے اپنے ہی ملک میں پرواز نہیں کر سکتے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ WMD کی برآمدگی کا آپریشن بھی اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں پورے عراق میں چلتا رہا ۔ جتنی بھی ٹیمیں معائنے پر وہاں گئیں انہیں پورے عراق میں وسیع تباہی کے کوئی ہتھیار نہ مل سکے۔ سویڈن سے تعلق رکھنے والے انسپکٹر ہانس بلکس نے اقوام متحدہ کو جو رپورٹ پیش کی اس میں اس بات کی وضاحت کی گئی تھی کہ عراق میں WMD نہیں ہیں اور نہ ہی عراق کے پاس اس کو بنانے کی تکنیکی صلاحیت۔ اقوامِ متحدہ کی اس رپورٹ کے باوجود ایک کمزور مسلم ملک جو ڈیڑھ دہائی سے پابندیوں کی وجہ سے مفلوج ہو چکا تھا ، پر امریکی جارحیت مسلط کر دی گئی۔ جس ملک کا کونا کونا چھان کر بھی کیمیائی ہتھیار نہ مل سکے اس کے بارے میں یہ دعوی کرنا کہ جنگ کے دوران دونوں اطراف سے ایسے ہتھیار استعمال کئے گئے ایک مضحکہ خیز بات ہے۔ یہ کیمیائی ہتھیار صرف امریکہ کی طرف سے استعمال کئے گئے جبکہ عراقی مزاحمت کاروں کے پاس روایتی ہتھیار تھے۔ پہلے تو امریکہ نے حسب عادت جھوٹ بولا کہ اس نے وہاں کوئی کیمیائی اسلحہ استعمال نہیں کیا۔ لیکن بین الاقوامی برادری کو عراقی ہلاک شدگان اور زخمیوں کے معائنے سے معلوم ہوتا گیا لوگوں پر براہِ راست وہائٹ فاسفورس (کیمیائی اسلحے) کا استعما ل کیا گیا اور نیپام بم استعمال کئے گئے۔ اٹلی اور ترکی کے پریس نے اس کے باقاعدہ ثبوت بھی پیش کئے۔ برطانوی پریس نے بھی رپورٹس شائع کیں کہ امریکی فورسز نے عراق میں کیمیائی اسلحہ استعمال کیا لیکن اس کے بارے میں دنیا سے جھوٹ بولا ، خود امریکی فوجیوں نے اس کا اعتراف کیا کہ انہوں نے عراقیوں پر کیمیائی اور تباہ کن اسلحہ برسایا جن میں نیپام بم بھی تھے۔
اس جنگ میں خوفناک تباہی ہوئی لیکن عراق سے WMD امریکی افواج کو بھی نہ مل سکے۔ اس جنگ کے جواز کا پروپیگنڈہ کرنے میں برطانیہ امریکہ کے شانہ بشانہ تھا۔ اُس وقت کے برطانوی وزیراعظم ٹونی بلئر نے اپنی کابینہ سے عراق کے متعلق جھوٹ بولا۔ جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے بشپ اور نوبل انعام یافتہ سوشل رائٹس کے سرگرم کارکن ڈیسمنڈ ٹُوٹُو نے کہا کہ عراق جنگ سے متعلق جھوٹ بولنے پر ٹونی بلئر اور جاج بُش کو ہیگ میں واقع انٹر نیشنل کرمنل کورٹ میں پیش کیا جائے۔وہ ایک سیمینار سے اس لئے اٹھ کر چلے گئے کہ وہاں ٹونی بلئر کو بھی بلایا گیا تھا اور انہوں نے کہا کہ میں ایک جھوٹے کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتا۔
اقوامِ متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان نے کہا کہ ٹونی بلئر عراق جنگ رکوا سکتے تھے۔ لیکن سب جانتے ہیں کہ تاریخی جھوٹوں کے سہارے یہ جنگ عراق پر مسلط کی گئی اور اب اس میں استعمال ہونے والے کیمیائی ہتھیاروں کے نتائج بھی ظاہر ہو رہے ہیں۔
ساجد نے ایک اخبار سے لی گئی تصویر پر اس لئے زیادہ توجہ نہیں دی کہ جو رپورٹ اس کے ساتھ منسلک تھی اس سے انکار ممکن نہیں تھا۔ اور کسی کو شک ہو تو وہ کیمیائی ہتھیاروں کے مابعد اثرات پر ذرا ریسرچ کر لے۔ لہذا اس تصویر کو قیصرانی بھائی نے بھی ایک لائٹ سے مزاح کی شکل میں اس کی طرف توجہ دلائی ۔ اور میں نے بھی اپنی غفلت تسلیم کر لی لیکن اس امریکی و برطانوی جنگی جُرم کے جو ثبوت ، واقعات اور نتائج اظہر من الشمس ہیں ان سے آنکھیں چرانا کسی کے لئے بھی ممکن نہیں۔
 

ساجد

محفلین
تمہارے جھوٹوں کی وجہ سے میرا بیٹا مر گیا
یہ کوئی عراقی نہیں بلکہ ایک برطانوی ماں جھوٹے ٹونی بلئر سے کہہ رہی ہے اور کل ہی ٹونی نے برطانیوں کی عراق جنگ میں موت پر افسوس کا اظہار بھی کیا ہے۔ یعنی اب اس شخص نے عوامی طور پر تسلیم کر لیا ہے کہ وہ جھوٹا ہے۔​
'Your lies killed my son...' Blair fails to pacify critics in torrid inquiry session

 
Top