جنگ کے اثرات :عراق میں عجیب الخلقت بچے پیدا ہونے لگے

عاطف بٹ

محفلین
سویڈن سے تعلق رکھنے والے انسپکٹر ہانس بلکس نے اقوام متحدہ کو جو رپورٹ پیش کی اس میں اس بات کی وضاحت کی گئی تھی کہ عراق میں WMD نہیں ہیں اور نہ ہی عراق کے پاس اس کو بنانے کی تکنیکی صلاحیت۔
ساجد بھائی، میں ہینس بلکس کی اسی رپورٹ کا تذکرہ کرنا چاہ رہا تھا اور آپ کا بےحد ممنون ہوں کہ آپ نے اس کا حوالہ دیدیا۔ یہ رپورٹ اور اس کے بعد مختلف امریکی و برطانوی جرائد میں اس سے متعلق شائع ہونے والے تجزیے اور رپورٹیں واقعی پڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جی ہاں فلوجہ میں یہ جنگ 2004 ہی میں ہوئی۔ اگر یادداشت پر زور دیں تو اس تباہی پر دنیا بھر میں ایک تشویش پیدا ہوئی تھی۔ انتہائی مہلک کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کی گیا تھا۔ جیسا کہ Pakistani کا کہنا کہ دونوں اطراف سے ان ہتھیاروں کا استعمال ہوا ۔ یہ بات یوں ہے کہ امریکہ کو وہاں عراقی عوام کی مزاحمت کا سامنا تھا کیوں کہ اس جنگ کے شروع ہونے سے کم وبیش 12 سال قبل سے ہی عراق پر فضائی پابندیاں تھیں۔ امریکہ اور برطانیہ نے نو فلائی زون بنا دئیے تھے خود عراقی فورسز کے طیارے اپنے ہی ملک میں پرواز نہیں کر سکتے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ WMD کی برآمدگی کا آپریشن بھی اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں پورے عراق میں چلتا رہا ۔ جتنی بھی ٹیمیں معائنے پر وہاں گئیں انہیں پورے عراق میں وسیع تباہی کے کوئی ہتھیار نہ مل سکے۔ سویڈن سے تعلق رکھنے والے انسپکٹر ہانس بلکس نے اقوام متحدہ کو جو رپورٹ پیش کی اس میں اس بات کی وضاحت کی گئی تھی کہ عراق میں WMD نہیں ہیں اور نہ ہی عراق کے پاس اس کو بنانے کی تکنیکی صلاحیت۔ اقوامِ متحدہ کی اس رپورٹ کے باوجود ایک کمزور مسلم ملک جو ڈیڑھ دہائی سے پابندیوں کی وجہ سے مفلوج ہو چکا تھا ، پر امریکی جارحیت مسلط کر دی گئی۔ جس ملک کا کونا کونا چھان کر بھی کیمیائی ہتھیار نہ مل سکے اس کے بارے میں یہ دعوی کرنا کہ جنگ کے دوران دونوں اطراف سے ایسے ہتھیار استعمال کئے گئے ایک مضحکہ خیز بات ہے۔ یہ کیمیائی ہتھیار صرف امریکہ کی طرف سے استعمال کئے گئے جبکہ عراقی مزاحمت کاروں کے پاس روایتی ہتھیار تھے۔ پہلے تو امریکہ نے حسب عادت جھوٹ بولا کہ اس نے وہاں کوئی کیمیائی اسلحہ استعمال نہیں کیا۔ لیکن بین الاقوامی برادری کو عراقی ہلاک شدگان اور زخمیوں کے معائنے سے معلوم ہوتا گیا لوگوں پر براہِ راست وہائٹ فاسفورس (کیمیائی اسلحے) کا استعما ل کیا گیا اور نیپام بم استعمال کئے گئے۔ اٹلی اور ترکی کے پریس نے اس کے باقاعدہ ثبوت بھی پیش کئے۔ برطانوی پریس نے بھی رپورٹس شائع کیں کہ امریکی فورسز نے عراق میں کیمیائی اسلحہ استعمال کیا لیکن اس کے بارے میں دنیا سے جھوٹ بولا ، خود امریکی فوجیوں نے اس کا اعتراف کیا کہ انہوں نے عراقیوں پر کیمیائی اور تباہ کن اسلحہ برسایا جن میں نیپام بم بھی تھے۔
اس جنگ میں خوفناک تباہی ہوئی لیکن عراق سے WMD امریکی افواج کو بھی نہ مل سکے۔ اس جنگ کے جواز کا پروپیگنڈہ کرنے میں برطانیہ امریکہ کے شانہ بشانہ تھا۔ اُس وقت کے برطانوی وزیراعظم ٹونی بلئر نے اپنی کابینہ سے عراق کے متعلق جھوٹ بولا۔ جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے بشپ اور نوبل انعام یافتہ سوشل رائٹس کے سرگرم کارکن ڈیسمنڈ ٹُوٹُو نے کہا کہ عراق جنگ سے متعلق جھوٹ بولنے پر ٹونی بلئر اور جاج بُش کو ہیگ میں واقع انٹر نیشنل کرمنل کورٹ میں پیش کیا جائے۔وہ ایک سیمینار سے اس لئے اٹھ کر چلے گئے کہ وہاں ٹونی بلئر کو بھی بلایا گیا تھا اور انہوں نے کہا کہ میں ایک جھوٹے کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتا۔
اقوامِ متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان نے کہا کہ ٹونی بلئر عراق جنگ رکوا سکتے تھے۔ لیکن سب جانتے ہیں کہ تاریخی جھوٹوں کے سہارے یہ جنگ عراق پر مسلط کی گئی اور اب اس میں استعمال ہونے والے کیمیائی ہتھیاروں کے نتائج بھی ظاہر ہو رہے ہیں۔
ساجد نے ایک اخبار سے لی گئی تصویر پر اس لئے زیادہ توجہ نہیں دی کہ جو رپورٹ اس کے ساتھ منسلک تھی اس سے انکار ممکن نہیں تھا۔ اور کسی کو شک ہو تو وہ کیمیائی ہتھیاروں کے مابعد اثرات پر ذرا ریسرچ کر لے۔ لہذا اس تصویر کو قیصرانی بھائی نے بھی ایک لائٹ سے مزاح کی شکل میں اس کی طرف توجہ دلائی ۔ اور میں نے بھی اپنی غفلت تسلیم کر لی لیکن اس امریکی و برطانوی جنگی جُرم کے جو ثبوت ، واقعات اور نتائج اظہر من الشمس ہیں ان سے آنکھیں چرانا کسی کے لئے بھی ممکن نہیں۔
جو ہوا غلط ہوا۔ لیکن صدام کے پاس واقعی WMD تھے جو اسے ایران کے خلاف استعمال کے لئے دیے گئے تھے۔ وہی واپس لینے کے لئے شاید امریکیوں نے حملہ کیا اور چونکہ ہتھیار میڈ ان امریکہ تھے، اس لئے وہ نکلے بھی تو بات چھپا لی گئی :)
 

ساجد

محفلین
جو ہوا غلط ہوا۔ لیکن صدام کے پاس واقعی WMD تھے جو اسے ایران کے خلاف استعمال کے لئے دیے گئے تھے۔ وہی واپس لینے کے لئے شاید امریکیوں نے حملہ کیا اور چونکہ ہتھیار میڈ ان امریکہ تھے، اس لئے وہ نکلے بھی تو بات چھپا لی گئی :)
جی ہاں یہ بات آپ کی سو فیصد درست ہے۔ میں اسی بارے میں مضمون جمع کر رہا ہوں۔
 

عسکری

معطل
جو ہوا غلط ہوا۔ لیکن صدام کے پاس واقعی WMD تھے جو اسے ایران کے خلاف استعمال کے لئے دیے گئے تھے۔ وہی واپس لینے کے لئے شاید امریکیوں نے حملہ کیا اور چونکہ ہتھیار میڈ ان امریکہ تھے، اس لئے وہ نکلے بھی تو بات چھپا لی گئی :)
واپس لینے کے لیے نہیں ایک تو مڈل ایسٹ کا کانٹا نکالنے کے لیے دوسرا ایک اینٹی امیرکن فورس کو توڑنے کے لیے جو کہ خلیج میں سر درد تھی ان کا
 

ساجد

محفلین
ایک تو مڈل ایسٹ کا کانٹا نکالنے کے لیے دوسرا ایک اینٹی امیرکن فورس کو توڑنے کے لیے جو کہ خلیج میں سر درد تھی ان کا
یہ بھی ایک مقصد تھا اس جنگ کا۔ دراصل یہی تاریخ ہے امریکی کندھوں پر سوار ہو کر اپنے عوام پر مسلط رہنے والوں کی جو صدام کے ساتھ دہرائی گئی۔ وہ اپنے مقاصد کے حصول کے بعد اپنے ہی وفادار کو موت کی وادی میں ابدی سکون کے لئے بھیج دیتے ہیں اور پھر دوسرے مہرے کو سامنے لے آتے ہیں۔ایک طویل سلسلہ ہے اس شطرنجی بازی کا جو ابھی بھی جاری ہے اور نجانے کب تک جاری رہے گا۔
 

arifkarim

معطل
Since 2001, medical personnel at the Basra hospital in southern Iraq have reported a sharp increase in the incidence of child leukemia and genetic malformation among babies born in the decade following the Gulf War. Iraqi doctors attributed these malformations to possible long-term effects of DU, an opinion which was echoed by several newspapers.[75][104][105][106] In 2004, Iraq had the highest mortality rate due to leukemia of any country.[107] The International Coalition to Ban Uranium Weapons (ICBUW) has made a call to support an epidemiological study in the Basra region, as asked for by Iraqi doctors,[108] but no peer-reviewed study has yet been undertaken in Basra.​
A medical survey, "Cancer, Infant Mortality and Birth Sex Ratio in Fallujah, Iraq 2005–2009" published in July 2010, states that the "Increase in cancer and birth defects…are alarmingly high" and that infant mortality 2009/2010 has reached 13.6%. The group compares the dramatic increase, five years after the actual war 2004, or exposure, with the lymphoma Italian peacekeepers [109] developed after the Balkan wars, and the increased cancer risk in certain parts of Sweden due to theChernobyl fallout. The origin and time of introduction of the carcinogenic agent causing the genetic stress, the group will address in a separate report.[110]
جھوٹے امریکیوں کا منہ کالا!​
 

محمد امین

لائبریرین
ایسے بچے جو beast babies کہلاتے ہیں خاندان کے اندر ہی اندر incest کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ بیرونی نہیں ہوتی۔لگتا ہے جنگ کی وجہ سے اس جگہ سماجی تانے بانے ٹوٹ گئے ہیں ، عورتوں کی شادیاں نہیں ہورہی ہیں ، جس کی وجہ سے incest بڑھ رہا ہے۔ اس کو جنگی ہتھیاروں سے منسوب کرنا درست نہیں۔ کسی ڈاکٹر سے پوچھئے تاکہ اندازہ ہو۔

عرب ممالک میں ایسے incest کے کیس عام ہیں۔ کیوں کہ وہاں شدید جذباتی اور جنسی گھٹن پائی جاتی ہے۔ 1983 میں ایک پاکستانی ڈاکٹر نے مجھے ایسے بچوں کے بارے میں بتایا تھا جو incest کے نتیجے میں بڑی تعداد میں سعودی عرب میں پیدا ہوتے ہیں۔

عراق میں ایران عراق جنگ کے زمانے سے ہی مردوں کی قلت ہو گئی تھی۔ صدام حسین نے اس سلسلے میں ایسے کھیتوں کے لئے ، جن کی مالک عورتیں تھیں، مصر سے مرد درآمد کرنا شروع کئے تھے۔ تاکہ ان عورتوں کی شادیاں ہو سکیں اور یہ مرد ان کھیتوں پر کام کرسکیں۔ لیکن یہ تدبیر اور سکیم کچھ زیادہ کامیاب نہیں ہوئی تھی اور مردوں کی قلت بدستور باقی رہی۔ مزید جنگی صورتحال نے تمام سماجی تانے بانے بکھیر دیے ہیں ۔ اس کی بہتری میں بہت وقت لگے گا۔

لو جی۔۔۔ان کے خیال میں دورانِ جنگ جہاں باپ بھائی اور بیٹے مارے جا رہے ہونگے وہاں کی عورتوں کو اس سب کا خیال بھی رہے گا؟ عجیب امریکی سوچ پائی ہے بھائی نے۔۔۔او بھائی یہ تمہارے امریکہ کے ہی طور طریقے ہیں۔ پہلے فرماتے ہیں کہ جنگ کی وجہ سے سماجی تانے بانے ٹوٹ گئے، پھر کہا کہ عرب میں تو ہوتا ہی یہی ہے۔۔۔ پھر کہا کہ 1983 میں سعودی عرب کے میں پتا لگا تھا۔ سعودی عرب میں کونسی جنگ ہوئی بھائی کہ جس کے نتیجے میں 1983 میں وہاں مردوں کی کمی اور تلذذ بالمحارم کی افراط ہوئی؟

اچھا امریکہ میں کونسی جنگ ہوئی کہ وہاں یہ وبا عام ہوئی؟ امریکہ کا تو خاندانی نظام دہائیوں سے تباہ حال ہے۔ امریکہ میں تو جذباتی اور جنسی گھٹن کے بجائے "کھلن" ہی ہے۔ سب کچھ کھلا ہوا ہی ہے پھر وہ سالے کیوں اتنے خجل خوار ہیں؟


آپ کا مسلم معاشرے میں انسیسٹ کی طرف توجہ دلانے کا بہت ہی شکریہ۔ جہاں یہودی اور عیسائی معاشرہ میں پہلے کزن بھائی اور بہن ، بھائی بہنوں کی طرح سمجھے جاتے ہیں وہاں مسلم معاشرے میں ایسے پہلے کزن بہن بھائی کی شادی عام ہے۔​
گو کہ قرآن حکیم میں ایک واضح حکم موجود ہے​

کہ چچازاد، ماموں زاد ، خالہ زادہ، پھوپھی زاد بہنوں سے شادی کی اجازت صرف نبی اکرم کو دی گئی تھی اور یہ کہ یہ اجازت عام مومنوں کو نہیں دی گئی ہے ، لیکن عام طور پر مسلمان اس آیت کو تاویل در تاویل کی مدد سے ادھر ادھر کردیتے ہیں ، جس کے نتیجے میں پہلے کزن بھائی بہنوں کی شادیاں عام ہیں۔ جہاں یہ ایک کریہہ فعل ہے وہاں مسلم معاشرے اس کریہہ فعل کو خوب پروموٹ کرتے ہیں۔ کچھ مسلم فرقے پہلے کزن بھائی بہنوں کی شادی کو درست قرار نہیں دیتے ۔بہر صورت ایس شادی کے نیتجے میں پیدا ہونے والے بچے عام طور پر عجیب و غریب بچوں کی صورت رکھتے ہیں۔ ۔ جو ذہنی اور جسمانی دونوں طور پر خراب ہوتے ہیں۔ بہت سی امریکی ریاستوں کا قانون پہلے کزن بھائی بہنوں کی شادی کی اجازت نہیں دیتا۔​
لگتا ہے میں نے show مس کردیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ حضرتِ مجدد مأۃ حاضر محدث اعظم کا بیان وقت پر سن نہیں سکا میں۔۔۔ قرآنی آیات کی جو تشریح لاکھوں کروڑوں علماء نہیں کرسکے وہ ایک امریکی مفسر نے فرما دی اور اب یہ قولِ فیصل تاقیامت سنہری حروف سے لکھا رہے گا۔۔۔

یعنی آپ کے بقول امریکی ریاستوں کا یہ قانون تفسیرِ قرآن ہے۔۔ ماشاءاللہ۔ سبحان اللہ۔ ہم صدقے۔۔۔ اور مسلم معاشرے ایک غیر قرآنی غیر اسلامی کام کو فروغ دیتے ہیں۔ اچھا اضافہ ہے ہماری ناقص معلومات میں۔

مجھے پہلا مراسلہ پڑھ کر ہی پتا لگ گیا تھا کہ آپ انسیسٹ جیسے قبیح فعل کو کزن میرج سے جوڑیں گے۔ دو انتہاؤں کو لا کر ملا دیں گے۔ امریکی سوچ کا پرچار مسلم معاشرے میں کرنے کی ضرورت نہیں آپ کو۔ یہ انسیسٹ آپ کے ملک کے لوگوں کو ہی جچتا ہے۔ کزن میرج آپ کے نزدیک حرام ہے تو پہلے اپنے معاشرے میں میرج کا انسٹی ٹیوشن درست کریں، اسکا قبلہ بہت بری حد تک بگڑ چکا ہے۔
 
Top