جسم کو روح کو بینائی دے
تاکہ صورت تری دکھلائی دے
اجڑے شہروں کی حکایات سنوں
گونگے کھنڈرات کو گویائی دے
مجھ سے قبریں نہیںدیکھی جاتیں
دے مجھے اذنِ مسیحائی دے
دیکھ کر چہرہء اقدارِ قدیم
اِک نئ شکل کو زیبائی دے
ڈوب کر بحرِ معانی میں ندیم
سطحِ الفاظ کو گہرائی دے