جتنی بھی تم سے ہے یقیں کرلو ------- سید انور جاوید ہاشمی

مغزل

محفلین
غزل

جتنی بھی تم سے ہے یقیں کرلو
دوستی تم سے ہے یقیں کرلو

میرا ایمان میرا سرمایہ
زندگی تم سے ہے یقیں کرلو

تم ہی پروردگارِ عالم ہو
بندگی تم سے ہے یقیں کرلو

ایک نسبت سے تم ہمارے ہو
ہرگھڑی تم سے ہے یقیں کرلو

پھر نہ منسوب عشق ہوگا مرا
یہ ابھی تم سے ہے یقیں کرلو

شور سنتا ہو میں زمانے کا
خامشی تم سے ہے یقیں کرلو

دیکھتے سب ہیں آئینہ لیکن
دل کشی تم سے ہے یقیں کرلو

جتنی حاصل ہوئی ہے آج تلک
آگہی تم سے ہے یقیں کرلو

رونق بزم شاعری بے شک
ہاشمی تم سے ہے یقیں کرلو

سیدانورجاویدہاشمی
 
Top