فنا نظامی کانپوری جب میرے راستے میں کوئی میکدا پڑا (فنا نظامی کانپوری)

نیرنگ خیال

لائبریرین
جب میرے راستے میں کوئی میکدا پڑا
مجھ کو خود اپنے غم کی طرف دیکھنا پڑا

معلوم اب ہوئی تری بیگانگی کی قدر
اپنوں کے التفات سے جب واسطا پڑا
ْ
اک بادہ کش نے چھین لیا بڑھ کے جامِ مَے
ساقی سمجھ رہا تھا سبھی کو گرا پڑا

ترکِ تعلقات کو اک لمحہ چاہیے
لیکن تما م عمر مجھے سوچنا پڑا


یوں جگمگا رہا ہے مرا نقشِ پا فناؔ
جیسے ہو راستے میں کوئی آئینا پڑا
آج "آصف علی" کی آواز میں "اب کی بار پونم میں" سن رہا تھا تو اس کے آغاز میں آصف صاحب نے مشہور زمانہ (سرخیہ) شعر پڑھا۔ تلاش کرنے پر بھی محفل میں فنا صاحب کی یہ خوبصورت غزل نہیں ملی۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
آج "آصف علی" کی آواز میں "اب کی بار پونم میں" سن رہا تھا تو اس کے آغاز میں آصف صاحب نے مشہور زمانہ (سرخیہ شعر) پڑھا۔ تلاش کرنے پر بھی محفل میں فنا صاحب کی یہ خوبصورت غزل نہیں ملی۔

ویسے غزلیات کے شروع میں پڑھے جانے والے شعر بھی خوب ہوتے ہیں یا اس طرح ماحول بنانے پر اچھے لگتے ہیں۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ویسے غزلیات کے شروع میں پڑھے جانے والے شعر بھی خوب ہوتے ہیں یا اس طرح ماحول بنانے پر اچھے لگتے ہیں۔
بالکل۔۔۔۔ ایک نصرت کی قوالی تھی۔۔۔ اس کے شروع میں نصرت نے شعر پڑھا تھا۔۔۔
ایک نظر مڑ کر دیکھنے والے
کیا یہ خیرات پھر نہیں ہوگی

یہ شعر بھی لاجواب ہے۔۔۔ اور ایک بار سن کر ہی تب سے یاد ہے آج تک۔۔۔
 

اوشو

لائبریرین


معلوم اب ہوئی تری بیگانگی کی قدر
اپنوں کے التفات سے جب واسطا پڑا

ترکِ تعلقات کو اک لمحہ چاہیے
لیکن تما م عمر مجھے سوچنا پڑا

۔

واہ کی جائے ؟ آہ کی جائے ؟ :(

بالکل۔۔۔۔ ایک نصرت کی قوالی تھی۔۔۔ اس کے شروع میں نصرت نے شعر پڑھا تھا۔۔۔
ایک نظر مڑ کر دیکھنے والے
کیا یہ خیرات پھر نہیں ہوگی

یہ شعر بھی لاجواب ہے۔۔۔ اور ایک بار سن کر ہی تب سے یاد ہے آج تک۔۔۔

4 اشعار پڑھے ہیں خان صاحب نے

چاندنی رات پھر نہیں ہو گی
یہ ملاقات پھر نہیں ہو گی

ایسے بادل تو پھر بھی آئیں گے
ایسی برسات پھر نہیں ہو گی

رات ان کو بھی یوں ہوا محسوس
جیسے یہ رات پھر نہیں ہو گی

اک نظر مڑ کے دیکھنے والے
کیا یہ خیرات پھر نہیں ہو گی

اور قوالی ہے شاید "ہم بتوں سے جو پیار کرتے ہیں۔۔۔نقلِ پروردگار کرتے ہیں"
 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
واہ کی جائے ؟ آہ کی جائے ؟ :(
آہ۔۔۔۔

4 اشعار پڑھے ہیں خان صاحب نے

چاندنی رات پھر نہیں ہو گی
یہ ملاقات پھر نہیں ہو گی

ایسے بادل تو پھر بھی آئیں گے
ایسی برسات پھر نہیں ہو گی

رات ان کو بھی یوں ہوا محسوس
جیسے یہ رات پھر نہیں ہو گی

اک نظر مڑ کے دیکھنے والے
کیا یہ خیرات پھر نہیں ہو گی

اور قوالی ہے شاید "ہم بتوں سے جو پیار کرتے ہیں۔۔۔نقلِ پروردگار کرتے ہیں"
جی بالکل یہی اشعار ہیں۔۔۔ اور میرے پاس اس قوالی میں بھی ہیں۔ اور اس کے ساتھ ساتھ "ہیں کہاں کا ارادہ تمہارا صنم، کس سے وعدہ کیا ہے کہاں جاؤ گے" کے آغاز میں بھی یہی اشعار ہیں۔۔۔ :)
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
بالکل۔۔۔۔ ایک نصرت کی قوالی تھی۔۔۔ اس کے شروع میں نصرت نے شعر پڑھا تھا۔۔۔
ایک نظر مڑ کر دیکھنے والے
کیا یہ خیرات پھر نہیں ہوگی

یہ شعر بھی لاجواب ہے۔۔۔ اور ایک بار سن کر ہی تب سے یاد ہے آج تک۔۔۔

واہ ۔۔۔۔! واقعی لاجواب شعر ہے۔

اس طرح کے اشعار غزل کا ماحول بنا دیتے ہیں۔ :) :)
 
Top