ارشد چوہدری
محفلین
الف عین
شاہد شاہنواز
محمد عبدالرؤوف
ظہیراحمدظہیر
عظیم
سید عاطف علی
------------
جب مجھ پہ وہ کوئی بھی عنایت نہیں کرتے
دنیا تو کہے گی وہ محبّت نہیں کرتے
-------------
دیکھی نہیں ان میں کبھی اتنی بھی مروّت
کچھ ہم پہ جفاؤں میں رعایت نہیں کرتے
-----------
محبوب تو ہوتے ہی جفاؤں کے لئے ہیں
ہم اہلِ وفا ان سے شکایت نہیں کرتے
-----------
لوگوں کو میسّر نہیں دو وقت کی روٹی
حیرت ہے مجھے پھر بھی بغاوت نہیں کرتے
------
وہ لوگ منافق ہیں ،زمانے میں بُرے ہیں
لوگوں کو جو نیکی کی ہدایت نہیں کرتے
------------------
دنیا میں شرافت کا صلہ تم کو ملے گا
سب لوگ تو نیکی کو اکارت نہیں کرتے
-----------
آئے ہیں کہاں سے یہ سیاست میں لٹیرے
ہم ان کے جرائم کی حمایت نہیں کرتے
-------------
بدنام کیا جس نے وفاؤں کو ہماری
ہم اس سے محبّت کی حماقت نہیں کرتے
------
ہر حکم تو مانا ہے تمہارا ہی ہمیشہ
کیا بات ہے تم ہم سے محبّت نہیں کرتے
------
کردار کے پختہ وہ کبھی ہو نہیں سکتے
اپنی جو نگاہوں کی حفاظت نہیں کرتے
-----------
وہ لوگ جو ڈرتے ہیں جہنّم کی تپش سے
لوگوں کو ستانے کی جسارت نہیں کرتے
----------
قرآن ہدایت کے لئے ہم کو ملا ہے
سمجھیں گے بھلا کیا جو تلاوت نہیں کرتے
-----------
دنیا میں برائی کا ہی انجام بُرا ہے
اچھوں /نیکوں کو کبھی لوگ ملامت نہیں کرتے
----------
بد نام جو کرتے ہیں وفاؤں کو ہماری
ہم اس سے محبّت کی حماقت نہیں کرتے
------------
آئی ہے مرے دیس میں چوروں کی حکومت
یہ لوگ خسارے کی تجارت نہیں کرتے
----------
کیوں ہم سے وہ نالاں ہیں بتاتے ہی نہیں ہیں
ہم ان سے وفاؤں میں تو غفلت نہیں کرتے
----------
ہم جس کو سمجھتے ہیں بُرا کام تو ارشد
اس فعل میں لوگوں سے شراکت نہیں کرتے
-------------
شاہد شاہنواز
محمد عبدالرؤوف
ظہیراحمدظہیر
عظیم
سید عاطف علی
------------
جب مجھ پہ وہ کوئی بھی عنایت نہیں کرتے
دنیا تو کہے گی وہ محبّت نہیں کرتے
-------------
دیکھی نہیں ان میں کبھی اتنی بھی مروّت
کچھ ہم پہ جفاؤں میں رعایت نہیں کرتے
-----------
محبوب تو ہوتے ہی جفاؤں کے لئے ہیں
ہم اہلِ وفا ان سے شکایت نہیں کرتے
-----------
لوگوں کو میسّر نہیں دو وقت کی روٹی
حیرت ہے مجھے پھر بھی بغاوت نہیں کرتے
------
وہ لوگ منافق ہیں ،زمانے میں بُرے ہیں
لوگوں کو جو نیکی کی ہدایت نہیں کرتے
------------------
دنیا میں شرافت کا صلہ تم کو ملے گا
سب لوگ تو نیکی کو اکارت نہیں کرتے
-----------
آئے ہیں کہاں سے یہ سیاست میں لٹیرے
ہم ان کے جرائم کی حمایت نہیں کرتے
-------------
بدنام کیا جس نے وفاؤں کو ہماری
ہم اس سے محبّت کی حماقت نہیں کرتے
------
ہر حکم تو مانا ہے تمہارا ہی ہمیشہ
کیا بات ہے تم ہم سے محبّت نہیں کرتے
------
کردار کے پختہ وہ کبھی ہو نہیں سکتے
اپنی جو نگاہوں کی حفاظت نہیں کرتے
-----------
وہ لوگ جو ڈرتے ہیں جہنّم کی تپش سے
لوگوں کو ستانے کی جسارت نہیں کرتے
----------
قرآن ہدایت کے لئے ہم کو ملا ہے
سمجھیں گے بھلا کیا جو تلاوت نہیں کرتے
-----------
دنیا میں برائی کا ہی انجام بُرا ہے
اچھوں /نیکوں کو کبھی لوگ ملامت نہیں کرتے
----------
بد نام جو کرتے ہیں وفاؤں کو ہماری
ہم اس سے محبّت کی حماقت نہیں کرتے
------------
آئی ہے مرے دیس میں چوروں کی حکومت
یہ لوگ خسارے کی تجارت نہیں کرتے
----------
کیوں ہم سے وہ نالاں ہیں بتاتے ہی نہیں ہیں
ہم ان سے وفاؤں میں تو غفلت نہیں کرتے
----------
ہم جس کو سمجھتے ہیں بُرا کام تو ارشد
اس فعل میں لوگوں سے شراکت نہیں کرتے
-------------