جب بھی پھول کھلے گلشن میں ، ترے بدن کی یاد آئی

ظفری

لائبریرین
جب بھی پھول کھلے گلشن میں ، ترے بدن کی یاد آئی
شامِ چمن کو دیکھ کر ترے ، سانولے پن کی یاد آئی

سبز درختوں کے جھرمٹ میں ، دُور ندی کے ساحل پر
شام ملی جب رات سے آکر ، ترے ملن کی یاد آئی

ذہن میں ایک چمیلی مہکی ، ایک دیا سا جل اُٹھا
اے دل ! آج اچانک تجھ کو ، کس آنگن کی یاد آئی

پہروں اپنے دل سے لپٹ کر ، چپکے چپکے روئے ظفر
اس انجانے شہر میں ہم کو ، جب بھی وطن کی یاد آئی
 

محسن حجازی

محفلین
آج آپ ہمیں سرمائی نیند سے جاگی چھوٹی سی معصوم گلہری معلوم ہو رہی ہیں۔ پھر آپ کا بیان بھی اس شبے کو تقویت بخشتا ہے۔ :grin:
 

مرک

محفلین
دیکھہ بھی لیا اور پڑھ بھی ویسے محسن صاحب کو میری نیند سے بڑا مسئلہ ہے میں جاگ گئی ہو نیند سے :rolleyes:
ویسے لقب کا شکریہ:grin::grin::grin:
 

محسن حجازی

محفلین
بھئی آپ تو واقعی کسی چھوٹی معصوم سی گلہری کی طرح خوش ہو رہی ہیں! علامہ نے آپ ہی کے بارے میں ذکر ہے ناں؟ :grin:
سدا خوش رہئے!
 
Top