ساغر صدیقی جام ٹکراؤ! وقت نازک ہے - ساغر صدیقی

کاشفی

محفلین
غزل
(ساغر صدیقی)

جام ٹکراؤ! وقت نازک ہے
رنگ چھلکاؤ! وقت نازک ہے

حسرتوں کی حسین قبروں پر
پھول برساؤ! وقت نازک ہے

اک فریب اور زندگی کے لیئے
ہاتھ پھیلاؤ! وقت نازک ہے

رنگ اڑنے لگا ہے پھولوں کا
اب تو آجاؤ! وقت نازک ہے

تشنگی تشنگی ارے توبہ!
زلف لہراؤ ! وقت نازک ہے

بزم ساغر ہے گوش بر آواز
کچھ تو فرماؤ! وقت نازک ہے
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ کاشفی صاحب! میں نے یہ مصرع ایسے سن رکھا ہے۔
تشنگی تشنگی ارے توبہ!
قطرے قطرے کو ہم ترستے ہیں
اے خداوندِ کوثر و تسنیم
تیرے بادل کہاں برستے ہیں
 

فاتح

لائبریرین
واہ! خوبسورت انتخاب ہے۔

فرخ صاحب! کافی شعرا نے اپنے ایک ہی مصرع کو ایک سے زاید غزلوں میں استعمال کیا ہے۔ ابھی چند روز قبل وارث صاحب کو بھی حافظ کے ایک مصرع پر اسی قسم کی وضاحت پیش کرنا پڑی تھی۔:)
 
Top