تُم سے مِلنے کی آس رہتی ہے غزل نمبر187 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین

دِید کی تیرے پِیاس رہتی ہے
تُم سے مِلنے کی آس رہتی ہے

بِن تیرے دِل کہیں نہیں لگتا
اور طبیعت اُداس رہتی ہے

لوگ کہتے ہیں جِس کو تنہائی
وہ میرے آس پاس رہتی ہے

ہائے اشرافیہ کے حلقوں میں
زندگی بے لباس رہتی ہے

آہ شارق دِلوں میں ہے کِینہ
اور زباں پر مِٹھاس رہتی ہے​
 
Top