تُم سے مِلنے کی آس رہتی ہے غزل نمبر187 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین

دِید کی تیرے پِیاس رہتی ہے
تُم سے مِلنے کی آس رہتی ہے

بِن تیرے دِل کہیں نہیں لگتا
اور طبیعت اُداس رہتی ہے

لوگ کہتے ہیں جِس کو تنہائی
وہ میرے آس پاس رہتی ہے

ہائے اشرافیہ کے حلقوں میں
زندگی بے لباس رہتی ہے

آہ شارق دِلوں میں ہے کِینہ
اور زباں پر مِٹھاس رہتی ہے​
 

صریر

محفلین

دِید کی تیرے پِیاس رہتی ہے
تُم سے مِلنے کی آس رہتی ہے

بِن تیرے دِل کہیں نہیں لگتا
اور طبیعت اُداس رہتی ہے

لوگ کہتے ہیں جِس کو تنہائی
وہ میرے آس پاس رہتی ہے

ہائے اشرافیہ کے حلقوں میں
زندگی بے لباس رہتی ہے

آہ شارق دِلوں میں ہے کِینہ
اور زباں پر مِٹھاس رہتی ہے​
واہ شارق بھائی، زبردست! دل کو چھو لینے والے اشعار!♥️کیسے ہیں مزاج؟ کہاں رہے اتنے دنوں؟؟
 

امین شارق

محفلین
واہ شارق بھائی، زبردست! دل کو چھو لینے والے اشعار!♥️کیسے ہیں مزاج؟ کہاں رہے اتنے دنوں؟؟
بہت شکریہ حوصلہ افزائی کےلئے صریر بھائی الحمداللہ میں ٹحیک ہوں آپ کیسے ہیں ۔ مصروفیت تھی کچھ وجوہات تھی حاضر نہ ہوسکا۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب ، امین شارق !
بہت دنوں بعد نظر آئے آپ ۔ امید ہے سب خیر و عافیت ہوگی۔
شعر اچھے ہیں ۔ بس مطلع میں سے شترگربہ دور کردیں۔ دوسرے شعر میں تیرے کو ترے اور تیسرے میں میرے کو مرے کردیں۔
 

امین شارق

محفلین
بہت خوب ، امین شارق !
بہت دنوں بعد نظر آئے آپ ۔ امید ہے سب خیر و عافیت ہوگی۔
شعر اچھے ہیں ۔ بس مطلع میں سے شترگربہ دور کردیں۔ دوسرے شعر میں تیرے کو ترے اور تیسرے میں میرے کو مرے کردیں۔
بہت شکریہ ظہیر سر امید ہے آپ بھی خیریت سے ہوں گے سر نوازش ہوگی اگر آپ مطلع میں رہنمائی فرمادیں۔
 

امین شارق

محفلین
ظہیر سر کیا اب یہ صحیح ہوگئی ہے۔
دِید کی تیرے پِیاس رہتی ہے
تُجھ سے مِلنے کی آس رہتی ہے

بِن ترے دِل کہیں نہیں لگتا
اور طبیعت اُداس رہتی ہے

لوگ کہتے ہیں جِس کو تنہائی
وہ مرے آس پاس رہتی ہے

ہائے اشرافیہ کے حلقوں میں
زندگی بے لباس رہتی ہے

آہ شارق دِلوں میں ہے کِینہ
اور زباں پر مِٹھاس رہتی ہے
 
دِید کی تیرے پِیاس رہتی ہے ----------- اس کی نثر بنے گی تیرے دید کی پیاس رہتی ہے کیا یہ درست ہوگا؟
تُجھ سے مِلنے کی آس رہتی ہے

تجویز
دید تیری کی پیاس رہتی ہے
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر سر کیا اب یہ صحیح ہوگئی ہے۔
دِید کی تیرے پِیاس رہتی ہے
تُجھ سے مِلنے کی آس رہتی ہے

بِن ترے دِل کہیں نہیں لگتا
اور طبیعت اُداس رہتی ہے

لوگ کہتے ہیں جِس کو تنہائی
وہ مرے آس پاس رہتی ہے

ہائے اشرافیہ کے حلقوں میں
زندگی بے لباس رہتی ہے

آہ شارق دِلوں میں ہے کِینہ
اور زباں پر مِٹھاس رہتی ہے
مطلع میں دید کی تجنیس درست کرلیں ۔ جیسا خورشید احمد نے کہا کہ دید مؤنث ہے ۔

دید تیری کی پیاس رہتی ہے
"دید تیری کی" اچھی اردو نہیں ہے ۔ اور یہ شعر کی زبان تو بالکل بھی نہیں ہے۔

اس سے بہتر یہ ہوگا : ترے جلووں کی پیاس رہتی ہے ۔۔ یا ۔۔۔ ترے جلوے کی پیاس رہتی ہے
 

امین شارق

محفلین
ترے جلووں کی پیاس رہتی ہے
تُجھ سے مِلنے کی آس رہتی ہے

بِن ترے دِل کہیں نہیں لگتا
اور طبیعت اُداس رہتی ہے

لوگ کہتے ہیں جِس کو تنہائی
وہ مرے آس پاس رہتی ہے

ہائے اشرافیہ کے حلقوں میں
زندگی بے لباس رہتی ہے

آہ شارق دِلوں میں ہے کِینہ
اور زباں پر مِٹھاس رہتی ہے
 

اشرف علی

محفلین
ترے جلووں کی پیاس رہتی ہے
تُجھ سے مِلنے کی آس رہتی ہے

بِن ترے دِل کہیں نہیں لگتا
اور طبیعت اُداس رہتی ہے

لوگ کہتے ہیں جِس کو تنہائی
وہ مرے آس پاس رہتی ہے

ہائے اشرافیہ کے حلقوں میں
زندگی بے لباس رہتی ہے

آہ شارق دِلوں میں ہے کِینہ
اور زباں پر مِٹھاس رہتی ہے
بہت خوب ، بھائی
 
Top