توڑتے ہیں کبھی بندھاتے ہیں

محمد حسین

محفلین
توڑتے ہیں کبھی بندھاتے ہیں
آس رکھیئے تو وہ تڑ پاتے ہیں

دوستی کر کے نبھانے کا ہو ڈھنگ
دوست سے دوست نکل آتے ہیں

دل کا بگڑا ہے سدھرتا مشکل
یوں تو بہتے اسے سمجھاتے ہیں

وقت بھی چارہ گری کرتا ہے
صبر والے جو یہ پھل کھاتے ہیں

کیا جدا آپ ہوئے ہم سے حسین
سخت بیمار ہوئے جاتے ہیں
 

شوکت پرویز

محفلین
محمد حسین صاحب!
اچھی غزل ہے، خاص طور پر مقطع۔۔۔
۔۔۔
رہی بات بحر کی، تو لگتا ہے آپ نے "بندھاتے" کو مفعولن مان کر لکھا ہے، اس وجہ سے وہ مصرع کسی اور بحر میں چلا گیا؛ کیوں کہ "بندھاتے" کا درست وزن "فعولن" ہے۔ :):)
بقیہ تمام مصرعے (فاعلاتن فعِلاتن فعلن) بحر میں ہیں۔
انکل
 

محمد حسین

محفلین
سر، یہ غزل فاعلاتن فعلاتن فعلن پر لکھی ہے۔ بندھاتے مفعولن پر سمجھ کر ہی ڈالا ہے۔ اگر اس پر نہیں آ سکتا تو رہنمائی کا شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
توڑتے ہیں کبھی بندھاتے ہیں
آس رکھیئے تو وہ تڑ پاتے ہیں
۔۔ پہلا مصرع فاعلاتن مفاعلن فعلن (بحر 1)
دوسرا مصرع فاعلاتن فعلاتن فعلن (بحر 2)
دوستی کر کے نبھانے کا ہو ڈھنگ
دوست سے دوست نکل آتے ہیں
۔۔پہلا مصرع بحر2
دوسرا بحر 1

دل کا بگڑا ہے سدھرتا مشکل
یوں تو بہتے اسے سمجھاتے ہیں
÷÷دونوں بحر 1، لیکن ’بہتے‘ کا کیا محل ہے

وقت بھی چارہ گری کرتا ہے
صبر والے جو یہ پھل کھاتے ہیں
۔۔پہلا مصرع بحر 2، دوسرا بحر 1

کیا جدا آپ ہوئے ہم سے حسین
سخت بیمار ہوئے جاتے ہیں
÷÷درست ہے کہ ایک ہی بحر ہے 2، لیکن صیغہ گڑبڑ ہے۔ مراد یہی ہے نا کہ کیا محبوب حسین سے جدا ہو گیا کہ حسین بیمار ہوئے جاتے ہیں؟ تو ’ہم سے‘ غلط ہے
 

محمد حسین

محفلین
"نکل" میں ک مجزوم ہوتا ہے؟ ک پر فتح نہیں آتی؟
بُہتے سے مراد بہت لوگ۔
صبر والے جو یہ پَھل کھاتے ہیں
" فاعِ لاتن فَ عِ لا تن فع لن" پر نہیں آ سکتا؟
"ہوئے" کی تقطیع سمجھا دیں
 

الف عین

لائبریرین
"نکل" میں ک مجزوم ہوتا ہے؟ ک پر فتح نہیں آتی؟
بُہتے سے مراد بہت لوگ۔
صبر والے جو یہ پَھل کھاتے ہیں
" فاعِ لاتن فَ عِ لا تن فع لن" پر نہیں آ سکتا؟
"ہوئے" کی تقطیع سمجھا دیں
دوست سے دوس۔ فاعلاتن
مفاعلن۔ ت، نکل۔ کاف مجزوم سے بحر میں آتا ہے۔
بہتے‘ فصیح لفظ نہیں۔
اصل بحر فاعلاتن مفاعلن فعلن ہے، تمہارے بیان کے مطابق، تو فعِلاتن کیسے آ گیا؟
 

محمد حسین

محفلین
میں نے اس غزل کو تبدیل کیا ہے، اب اس پر اصلاح فرمایئے:
لمحے ماضی کے جو یاد آتے ہیں
بہتری کے لئے اُکساتے ہیں
توڑنا پھر سے بندھانا ہائے
رکھ کر آس آپ سے پچھتاتے ہیں
نفرتوں میں ہو گا کیا حال اپنا
جب محبت میں تڑپ جاتے ہیں
دل کا بگڑا ہے سدھرتا مشکل
یوں تو سب ہی اسے سمجھاتے ہیں
وقت بھی چارہ گری کرتا ہے
صبر والے جو یہ پھل کھاتے ہیں
کیا جدا آپ ہوئے ہم سے حسین
سخت بیمار ہوئے جاتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
ہاں، اب مکمل درست ہے سوائے ایک مصرع کے
توڑنا پھر سے بندھانا ہائے
رکھ کر آس آپ سے پچھتاتے ہیں
÷÷ہائے اچھا نہیں لگ رہا، ویسے بھرتی کا لفظ ہے، لیکن بھرتی کا ہی ’توبہ‘ بہتر ہو گا۔
نفرتوں میں ہو گا کیا حال اپنا
جب محبت میں تڑپ جاتے ہیں
۔۔پہلا مصرع تقطیع یں غلط ہے، ہو گا کو ہُ گَ نہیں کیا جاتا۔
حال نفرت میں نہ جانے کیا ہو
کیا جا سکتا ہے۔
 
Top