تنہائی۔ ۔ ۔

تنہائی۔ ۔ ۔​
خاردار راہوں میں۔ ۔ ۔
پھول پھل نہیں ہوتے
خشک آبشاروں میں
زیر و بم نہیں ہوتے۔ ۔
دل کی دھڑکنوں میں اب
نغمگی نہیں ملتی۔ ۔ ۔ ۔
بستیوں میں لوگوں میں
زندگی نہیں ملتی۔ ۔ ۔ ۔​
چاہتوں کی باتوں میں۔ ۔
ویسی تازگی ہی نہیں
حسن کی اداؤں میں۔ ۔
اب وہ سادگی ہی نہیں
دل کے چڑھتے دریا کو
ایک دن اترنا تھا۔ ۔ ۔ ۔۔
خوابوں اور سرابوں کو
ٹوٹنا بکھرنا تھا۔ ۔ ۔ ۔ ۔​
دل کے نہاں خانوں میں۔ ۔
ہم کہ بُت سجاتے ہیں۔ ۔ ۔
خود بھی ان بتوں کی طرح
ٹوٹ پھوٹ جاتے ہیں۔ ۔ ۔ ۔
 
تنہائی۔ ۔ ۔​
خاردار راہوں میں۔ ۔ ۔
پھول پھل نہیں ہوتے
خشک آبشاروں میں
زیر و بم نہیں ہوتے۔ ۔
دل کی دھڑکنوں میں اب
نغمگی نہیں ملتی۔ ۔ ۔ ۔
بستیوں میں لوگوں میں
زندگی نہیں ملتی۔ ۔ ۔ ۔​
چاہتوں کی باتوں میں۔ ۔
ویسی تازگی ہی نہیں
حسن کی اداؤں میں۔ ۔
اب وہ سادگی ہی نہیں
دل کے چڑھتے دریا کو
ایک دن اترنا تھا۔ ۔ ۔ ۔۔
خوابوں اور سرابوں کو
ٹوٹنا بکھرنا تھا۔ ۔ ۔ ۔ ۔​
دل کے نہاں خانوں میں۔ ۔
ہم کہ بُت سجاتے ہیں۔ ۔ ۔
خود بھی ان بتوں کی طرح
ٹوٹ پھوٹ جاتے ہیں۔ ۔ ۔ ۔


خوب جناب۔
صرف وزن کے خطا ہونے کی نشاندہی کی ہے۔
باقی اساتذہ کرام موجود ہیں، دیکھیں باقی حوالوں سے وہ کیا فرماتے ہیں۔
 

عاطف مرزا

محفلین
محترم غزنوی صاحب
بہت عمدگی سے آپ نے اپنے خیالات کا شاعری میں‌ڈھالا ہے۔ رضا سلیم صاحب نے وزن کے بارے میں‌درست نشاندہی کی ہے۔ گزارش ہے کہ اس میدان میں تھوڑی سی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے باقی کام آپ کے ذہن میں‌موجود توازن کرتا ہے۔
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ

عاطف مرزا
 

مغزل

محفلین
اچھی کوشش ہے جناب ، ماشا اللہ ، ۔ میری جانب سے مبارکباد قبول کیجے ، اور ہاں سلیم صاحب نے اشاریہ دیا ہے ، غور کر لیجے گا۔
 

الف عین

لائبریرین
خیالات کے اعتبار سے اچھی نظم ہے، عروض کی اغلاط کی طرف اشارہ کیا جا چکا ہے۔
مفیوم کے اعتبار سے:
خشک آبشاروں ہی کیا تر آبشاروں میں بھی زیر و بم کون سے ہوتے ہیں؟، ویسے خشک آبشار کس طرح کا ہوتا ہے؟
اگرچہ یہ اصلاح کے زمرے میں نہیں، لیکن پھر بھی کچھ جسارت۔۔۔۔
بستیوں میں لوگوں میں
زندگی نہیں ملتی۔ ۔
زیادہ بہتر ہو
اگر بستیوں کے لوگوں میں۔۔۔۔
ہو۔
ویسی تازگی ہی نہیں
اور ویسی سادگی ہی نہیں
کو یوں کیا جا سکتا ہے
تازگی / سادگی نہیں اب وہ
خوابوں اور سرابوں کو
ٹوٹنا بکھرنا تھا۔ ۔ ۔ ۔
میں بھی اصلاح کی گنجائش ہے، خواب یا سراب میں کچھ حشو کا احساس ہوتا ہے
 
خیالات کے اعتبار سے اچھی نظم ہے، عروض کی اغلاط کی طرف اشارہ کیا جا چکا ہے۔
مفیوم کے اعتبار سے:
خشک آبشاروں ہی کیا تر آبشاروں میں بھی زیر و بم کون سے ہوتے ہیں؟، ویسے خشک آبشار کس طرح کا ہوتا ہے؟
زیر وبم سے میری مراد تھی آبشار سے پیدا ہونے والے نغمے کی۔ ۔ ۔
خشک آبشار:) یہ ایک ایسی چیز ہے جسکا تعلق صرف تخیل سے ہے یقیناّ خارج میں اسکا کوئی وجود نہیں۔ ۔ جسطرح آواز کے سائے، دل کا رخسار، یاد کا ہاتھ، وغیرہ وغیرہ کوئی خارجی وجود نہیں رکھتے۔
اگرچہ یہ اصلاح کے زمرے میں نہیں، لیکن پھر بھی کچھ جسارت۔۔۔۔
سر جی اس طرح تو ناں کریں ناں۔ ۔ ۔شرمندہ کر رہے ہین آپ۔:)
 

مغزل

محفلین
دوست تلازمہ گھڑنے کے لیے بھی التزام چاہئے ہوتا ہے ، ’ خشک آبشار ‘‘ کو سلیقے سے باندھے جانے پر ہی اس کی معنویت سامنے آئے گی ، وگرنہ وہ شاعری کیا کہ جس کی وضاحت شاعر کو کرنی پڑ جائے ۔ امید ہے اس جانب بھی غور کیا جائے گا۔ مالک و مولیٰ سلامت رکھے ، میں بابا جانی کی بات سے متفق ہوں ۔ والسلام
 

مغزل

محفلین
خیر، مجھے جون ایلیا کا شعر یاد آیا ۔اس کے ساتھ ہی ہماری طرف سے سو خون معاف کہ:
’’ کچھ لوگ کئی لفظ غلط بول رہے ہیں‌------ اصلاح مگر ہم بھی اب اصلا ، نہ کریں گے ‘‘
 
Top