تنِ نحیف سے انبوہ جبر ہار گیا (زہرا نگاہ)

غدیر زھرا

لائبریرین
اب آنسوؤں کے دھندلکے میں روشنی دیکھو
ہجومِ مرگ سے آوازِ زندگی کو سنو
سنو کہ تشنہ دہن مالکِ سبیل ہوئے
سنو کہ خاک بسر وارثِ فصیل ہوئے
ردائے چاک نے دستارِ شہ کو تار کیا
تنِ نحیف سے انبوہ جبر ہار گیا
سنو کہ حرص و ہوس، قہر و زہر کا ریلا
غبار و خار و خش و خاک ہی نے تھام لیا
سیاہیاں ہی مقدر ہوں جن نگاہوں کا
خدا بچائے ان آنکھوں کی شعلہ باری سے
ڈرو کہ زرد رخاں، نیم جاں و خستہ تناں
ہزار بار مرے اور لاکھ بار جیے!
وہ لوگ جن کو میسر نہ آئے مرہمِ وقت!
وہ لوگ تلخئ تقدیر بانٹ لیتے ہیں
وہ ہاتھ جن پہ ہو نفرت کا زنگ صدیوں سے
وہ ہاتھ لوہے کی دیوار کاٹ دیتے ہیں

(زہرا نگاہ)​
 

سلمان امین

محفلین
کہیں کہیں پہ ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے آپ حاملانِ کربلا علیھم سلام کو خراجِ تحسین پیش کر رہی ہیں۔
جزاک اللہ خیر۔
 

طارق شاہ

محفلین

وہ لوگ جن کو میسّر نہ آئے مرہمِ وقت!
وہ لوگ تلخیِ تقدیر بانٹ لیتے ہیں

وہ ہاتھ جن پہ ہو نفرت کا زنگ صدیوں سے
وہ ہاتھ لوہے کی دیوار کاٹ دیتے ہیں


کیا کہنے !
:)
 

غدیر زھرا

لائبریرین
کہیں کہیں پہ ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے آپ حاملانِ کربلا علیھم سلام کو خراجِ تحسین پیش کر رہی ہیں۔
جزاک اللہ خیر۔
جہاں کہیں بھی حق کی فتح اور باطل کی شکست کی بات ہو گی کربلا والوں کی یاد تو آئے گی :) جزاک اللہ سر :)
 
Top