ناصر کاظمی تم آ گئے ہو تو کیوں انتظار شام کریں - ناصر کاظمی

فاروقی

معطل
تم آ گئے ہو تو کیوں انتظار شام کریں
کہو تو کیوں نہ ابھی سے کچھ اہتمام کریں​

خلوص ومہر ووفا لوگ کر چکے ھیں بہت
مرے خیال میں اب اور کوئی کام کریں​

یہ خاص وعام کی بیکار گفتگو کب تک
قبول کیجیے جو فیصلہ عوام کریں​

ہر آدمی نہیں ‌شائستۂ رموز سخن
وہ کم سخن ہو مخاطب تو ہم کلام کریں​

جدا ھوئے ھیں بہت لوگ ایک تم بھی سہی
اب اتنی بات پہ کیا زندگی حرام کریں​

خدا اگر کبھی کچھ اختیار دے ہم کو
تو پہلے خاک نشینوں کا انتظام کریں​

رہِ طلب میں جو گمنام مر گئے ناصر
متاعِ درد انہی ساتھیوں کے نام کریں

(ناصر کاظمی)​
 

محمد وارث

لائبریرین
ناصر کاظمی کی یہ خوبصورت غزل میری پسندیدہ ترین غزلوں میں سے ہے، اس کے کچھ اشعار میں غلطیاں تھیں (مطلع بھی غلط تھا) درست کر دی ہیں!
 

فرخ منظور

لائبریرین
غزل درست کر کے پوسٹ کی گئی

تم آ گئے ہو تو کیوں انتظارِ شام کریں
کہو تو کیوں نہ ابھی سے کچھ اہتمام کریں

خلوص و مہر و وفا لوگ کر چکے ہیں بہت
مرے خیال میں اب اور کوئی کام کریں

یہ خاص وعام کی بیکار گفتگو کب تک
قبول کیجیے جو فیصلہ عوام کریں

ہر آدمی نہیں ‌شائستۂ رموزِ سخن
وہ کم سخن ہو مخاطب تو ہم کلام کریں

جدا ہوئے ہیں بہت لوگ ایک تم بھی سہی
اب اتنی بات پہ کیا زندگی حرام کریں

خدا اگر کبھی کچھ اختیار دے ہم کو
تو پہلے خاک نشینوں کا انتظام کریں

رہِ طلب میں جو گمنام مر گئے ناصرؔ
متاعِ درد انہی ساتھیوں کے نام کریں

(ناصرؔ کاظمی)
 
Top